۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
علامہ جواد نقوی

حوزہ/ لاہور میں خطاب کرتے ہوئے تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ عوام باشعور ہوں تو ڈیماگوگری اور ان مصنوعی ہیروز و ولن سے نجات دے سکتے ہیں، عوام بے شعور ہوں تو یزید خلیفہ اور (نعوذ باللہ) حسینؑ باغی قرار پاتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ تحریک بیداری امت مصطفیٰ اور مجمع المدارس تعلیم الکتاب والحکمہ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی میدان میں دھوکہ دہی عام ہو رہی ہے، عوام کو سب سے زیادہ بیوقوف بنانیوالا ہی بڑا اور سمجھدار سیاستدان کہلاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی دنیا میں دو اصلاحات عام استعمال ہوتے ہیں ایک ڈیموکریسی اور دوسری ڈیما گوگری، ڈیموکریسی کے بدن میں ڈیماگوگری کی روح پائی جاتی ہے، ڈیموکریسی کہتی ہے کہ عوام کی حکومت ہے، مگر اس کی روح عوام کو دھوکہ دینا ہے، عوام کو جانوروں کی طرح استعمال کرنا ہے، ڈیماگوگ کا لازمہ ہے کہ انسان کو بے شعور جانور سمجھا جائے، اگر وہ بے شعور نہیں تو اسے بے شعور بنا دیا جائے، جذبات کو عقل پر غالب کرکے یہ مقصد حاصل کرلیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک غیر سیاسی شخصیت کو ہیرو بنا کر میدان میں اُتارا گیا، اس کیلئے مکمل طور پر زمینہ سازی کی گئی، لیکن وہ ایسا نالائق نکلا کہ ہیرو والا کردار ادا نہیں کر سکا، جس کی وجہ سے اس ڈرامے کے ڈائریکٹر اور پروڈیوسر مایوس ہوگئے، اب اسے بطور ولن پیش کرکے تجربہ کیا جا رہا ہے کہ وہ منفی کردار کیسے ادا کر سکتا ہے۔

علامہ جواد نقوی نے کہا کہ جس طرح خود اعلان کرکے یہ ولن اپنے آپ کو خطرناک ثابت کر رہا ہے۔ پہلے مذاق اڑا کراور لطیفے سنا کر ایک ادارے کا تقدس خراب کرنا پھر اگلے مرحلے میں توہین آمیز القابات استعمال کرنا اور پھر اگلے مرحلے میں منفور ومعیوب شخصیات کیساتھ تشبیہ دینا، یہ سب اس ٹیم میں موجود کوئی نہیں سوچ سکتا بلکہ اس کے پیچھے کسی عسکری اکیڈمی یا معتبر ادارے کا تربیت یافتہ ایک تھنک ٹینک ہے۔

علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ فوج نے یہ پالیسی اختیار کی کہ سیاست سے باہر رہے گی، اس بات پر تمام سیاسی پارٹیوں کو جشن منانا چاہیئے تھا لیکن ڈیماگوگری پالیسی کو یہ بات بہت بُری لگی لہٰذا فوج کی نسبت ایک کینہ اس ولن کے دل میں پیدا ہوا جس کا اظہار ہر طرح سے کیا جو یہاں تک پہنچا کہ فوج اور آئی ایس آئی کے سربراہ کیلئے برصغیر کی مشہور منفور شخصیات میر جعفر اور میر صادق کی اصطلاحات استعمال کی گئیں۔

علامہ سید جواد نقوی نے مزید کہا کہ اقتدار کی اس شہوت کو، ہوس کی اس آگ کو ٹھنڈا کرنا ہمارے سلامتی کے اداروں کیلئے بہت ضروری ہے۔ اس ولن کا اپنا مشورہ تھا کہ بچوں کیساتھ زیادتی کرنیوالوں کو خصی کر دینا چاہیئے، وہی کام ان کیساتھ بھی ہونا چاہیئے، جہاں سے یہ شہوت اٹھتی ہے وہ سب اعضاء کاٹ دئیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ عوام عقل و شعور کا مظاہرہ کرے، یہ سیاست فریب ہے، اصل ڈیمو کریسی نہیں بلکہ ڈیماگوگری ہے، جس کے فریب میں یہ عوام آ جاتے ہیں،عوام اگر شعور پکڑیں تو اس مملکت کو ڈیماگوگری اور ان مصنوعی ہیرو و ولن سے نجات دے سکتے ہیں، ملک کو مذہبی و سیاسی دہشتگردی سے نجات دے سکتے ہیں۔ حالات سے آگاہ رہیں، ہر سیٹی بجانے والے کیساتھ نہ چلیں، تاریخ گواہ ہے کہ اگر لوگ بے شعور ہوں تو یزید خلیفہ ہو جاتا ہے اور (نعوذ باللہ) حسینؑ باغی قرار پاتا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .