حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر داخلہ احمد وحیدی نے بتایا کہ اس نے لوگوں کو اکسانے کے لیے "مہسا امینی" کی موت کا موضوع استعمال کیا گیا۔
ٹیلی ویژن پر بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے مہسا امینی کی موت کے بعد ہونے والے فسادات کے بارے میں کہا کہ اس فساد میں ایسے لوگ تھے جنہوں نے منظم طریقے سے کام کیا۔ وہ آگ لگا رہے تھے، توڑ پھوڑ کر رہے تھے اور تباہ کن کارروائیاں کر رہے تھے۔ یہ سب چیزیں ظاہر کرتی ہیں کہ ان کے اس کام کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
ایران کے وزیر داخلہ نے کہا کہ ہنگامہ آرائی کے دوران بیرون ملک سے ہتھیار ایران لانے کی کوششیں کی گئیں جن میں سے زیادہ تر ناکام رہیں۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ شرپسندوں نے ایمبولینسوں، بینکوں، کاروں اور اسپتالوں کو آگ لگایا۔ ان لوگوں نے بعض مقامات پر قتل بھی کئے۔
وزیر داخلہ احمد وحیدی نے کہا کہ سیکورٹی فورسز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ہتھیار نہ لے جائیں اور صرف حساس علاقوں کی حفاظت میں ہی فائرنگ کر سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں ایران کے دارالحکومت تہران اور بعض دیگر شہروں میں ہونے والے فسادات میں جہاں شرپسندوں نے سیکیورٹی فورسز پر جان لیوا حملے کیے، وہیں سرکاری اور نجی املاک کو بھی کافی نقصان پہنچایا۔ غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ایران میں حالیہ فسادات میں مرنے والوں کی تعداد 35 ہے۔