۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
میلاد علی نقی تبار

حوزہ/ ایران کے پولیس اہلکار نے اپنے اوپر جان لیوا حملے کی داستان بیان کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح شرپسندوں نے اس کا گلا کاٹ دیا تھا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی پلیس اہلکار میلاد علی نقی تبار نے ایک ٹی ولی چینل کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے اپنے اوپر جان لیوا حملے کی پوری داستان بتائی کہ کس طرح ان کا گلا کاٹ دیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ شہر آمل میں فسادات کو روکنے کے لیے، ہمیں اپنے پولیس ساتھیوں کے ساتھ بھیجا گیا، مظاہرین، جن میں سے اکثر ماسک پہنے ہوئے تھے، انہوں نے پتھروں اور اینٹوں سے پلیس افسروں پر حملہ کیا اور آخر کار افسروں نے ڈھال سے اپنا دفاع کرنے کی کوشش کی۔

نقی تبار نے بتایا کہ چند روز قبل کہ جب میں ڈیوٹی پر تعینات تھا دو لوگ میرے قریب آئے، ان میں سے ایک نے میری گردن پر تیز دھار چاقو چیز سے وار کیا، جس کے بعد خون تیزی سے بہنے لگا، اس کے حملہ کرنے کے انداز سے واضح تھا کہ جس شخص نے مجھے چھرا مارا وہ پیشہ ور قاتل تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس واقعے کے بعد، مجھے ایک ایمبولینس میں لے جایا گیا تاکہ ایک طبی مرکز لے جایا جا سکے، لیکن کچھ لوگوں نے ایمبولینس پر حملہ کر دیا اور ایمبولینس کو آگ لگانا چاہتے تھے، انہوں نے ایمبولینس کو روک دیا، لیکن پولیس نے مجھے ایمبولینس سے باہر نکالا اور لے گئے۔ مجھے دوسری گاڑی میں میڈیکل سینٹر لے جایا گیا۔

مہسا امینی کی موت کے خلاف ریلیوں کے انعقاد نے کچھ مغربی حمایت یافتہ اور تربیت یافتہ قوتوں کو مظاہرین میں گھسنے اور پرتشدد سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا موقع فراہم کیا، جس سے احتجاج کے ماحول کو تشدد کی طرف دھکیل دیا گیا۔

ایسی ہی ایک کارروائی سرکاری املاک پر حملہ ہے جس سے حالیہ دنوں میں خاصا نقصان ہوا ہے۔اس وقت بینک کی 2 برانچوں میں چوری ہوئی ہے اور 219 اے ٹی ایمز کو نقصان پہنچا ہے۔5 شاخوں کو پہنچنے والے نقصان کی مقدار کا تخمینہ 90-100 فیصد ہے اور 7 شاخوں کو پہنچنے والے نقصان کی مقدار کا تخمینہ 70 فیصد ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .