حوزہ نیوز ایجنسی ارومیہ سے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صوبہ مغربی آذربائیجان میں حوزہ علمیہ خواہران کے استاد حجۃ الاسلام وحید پورعلی نے شہر ارومیہ کی مسجد "یازہرا (س)" میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شبِ وفات کے سلسلہ میں منعقدہ مراسم سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ہمیں ائمہ معصومین علیہم السلام کی زندگیوں کو اپنے لیے عبرت اور نمونہ کے طور پر دیکھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا: پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے لے کر غیبت کے زمانے تک تمام ائمہ معصومین علیہم السلام کی زندگیاں، ایک ایسی حرکتِ واحد تھیں جس نے اسلام کے قیام کے لیے بہت سے طریقوں اور راہ و روش کو عملی جامہ پہنایا۔
انہوں نے مزید کہا: پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت کے بعد سے ہی "جریانِ تحریف" (اسلام و ایران کو کمزور اور دشمنانِ اسلام کو قدرتمند دکھانے جیسی دشمن کی چالوں کے بارے میں رہبر معظم کی اصطلاح) نے امامت کی جگہ خلافت کے قیام کو عمل میں لا کر اپنا کام شروع کر دیا اور یہی چیز پھر معاویہ کے زمانے میں موروثی بادشاہت میں تبدیل ہو گئی۔
حجۃ الاسلام وحید پورعلی نے کہا: اسی "جریانِ تحریف" نے واقعۂ غدیر کو فراموش کرنے اور منافقین کی سازشوں کی کامیابی کے لئے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کی ابتدائی ساعات میں ہی پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات سے انکار کر دیا اور کہا کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرح آسمان کی طرف عروج کر گئے ہیں اوربہت جلد زمین پر واپس آجائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا: پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مسلمانوں کو نصیحت اور وصیت یہ تھی کہ "ثقلین کی پیروی کریں" لیکن پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کے بعد مسلمانوں میں نفاق اور تحریف کے اثر سے عملی طور پر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یہ عظیم وصیت تقریباً ختم ہوکر رہ گئی۔ اس لیے موجودہ طرزِ تفکر کے خلاف ائمہ معصومین علیہم السلام کے ذمے "معارفِ دینیہ کی صحیح وضاحت و تبیین اور امام علیہ السلام کی خصوصیات کو متعارف کرانے" جیسے دو اہم کام تھے۔
انہوں نے کہا: قرآن کریم ایک متن ہے اس لیے کوئی بھی اپنی مرضی کے مطابق اس کی تفسیر کرسکتا ہے، لیکن اس کی اصل تفسیر و تشریح ائمہ معصومین علیہم السلام کے پاس تھی جسے امت نے نظرانداز کیا اور اس سے غفلت برتی۔
انہوں نے مزید کہا: حکومت اسلامی، اسلام کے دشمنوں، منافع خوروں اور منافقوں کے ہاتھ کاٹ رہی تھی جس کی وجہ سے طولِ تاریخ میں اہل بیت علیہم السلام کے سب سے بڑے دشمن منافق، منفعت طلب اور مستکبرین رہے اور آج بھی ہم دیکھتے ہیں کہ انقلاب اسلامی اور امتِ اسلامیہ کا سب سے بڑا دشمن یہی استکبار ہے جو اربعین سے بھی ڈرتا ہے جو کہ استکبار کے خلاف جنگ اور مقابلہ کی سب سے بڑی علامت ہے۔
حجۃ الاسلام پورعلی نے مزید کہا: اسلام میں صرف خدا پر ایمان رکھنا ہی کافی نہیں ہے بلکہ ظلم اور استکبار کے خلاف مقابلہ کرنا بھی خدا پر ایمان کا تقاضا ہے اور اگر ائمہ معصومین علیہم السلام نفاق اور استکبار جیسی برائیوں کے خلاف نہ لڑتے تو وہ بھی کبھی ظلم و جور کا شکار نہ ہوتے۔