حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اردو بولنے والوں کی تعداد کم ہو رہی ہے، مردم شماری کے اعداد و شمار اس کی گواہی دیتے ہیں۔ آبادی کی مجموعی ترقی کے فریم ورک میں یہ کمی ایک سوال پیدا کرتی ہے۔ آخر ایسا کیوں ہو رہا ہے؟سابق نائب صدر حامد انصاری نے جمعہ کو افسوس کا اظہار کیا کہ ملک میں آبادی میں اضافے کے باوجود اردو بولنے والوں کی تعداد میں کمی آرہی ہے اور اس کے لیے ریاستوں کی تعلیمی پالیسیاں ذمہ دار ہیں۔
سابق مرکزی وزیر اشونی کمار کی دو کتابوں 'بک آف وزڈم' اور 'احساس و اظہار' کے اجراء کے موقع پر ملک کے سابق نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری نے کہا کہ ماہرین کی رائے میں ریاستی حکومتوں کی طرف سے پرائمری اور سیکنڈری لیول کے اسکولز کے نصاب میں اردو کو شامل کرنے اور اردو اساتذہ کو ملازمت دینے میں ہچکچاہٹ سے جوڑا جا سکتا ہے،اردو بولنے والوں کی تعداد کم ہو رہی ہے۔ مردم شماری کے اعداد و شمار اس کی گواہی دیتے ہیں۔ آبادی کی مجموعی ترقی کے فریم ورک میں یہ کمی ایک سوال پیدا کرتی ہے۔ آخر ایسا کیوں ہو رہا ہے؟''
سابق نائب صدر نے کہا، "کیا یہ رضاکارانہ یا کسی اور وجہ سے زبان ترک کرنے کا نمونہ ظاہر کرتا ہے؟ جن لوگوں نے اس موضوع پر کام کیا ہے وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس کا جواب ریاستی حکومت کی پالیسیوں اور اسکولوں کے اندراج میں موجود ہے،انصاری نے کہا کہ انہوں نے (ماہرین) سے یہ ڈیٹا اکٹھا کیا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں میں اردو کو نصاب میں شامل کرنے اور اردو اساتذہ کی خدمات حاصل کرنے میں ایک طرح کی ہچکچاہٹ پائی جاتی ہے،سابق نائب صدر نے کہا، "یہ میری اپنی ریاستوں اتر پردیش اور دہلی میں سب سے زیادہ نظر آتا ہے، لیکن مہاراشٹر، بہار، کرناٹک اور آندھرا پردیش جیسی ریاستوں میں صورتحال مختلف ہے۔"
سابق چیف جسٹس آف انڈیا ٹی ایس ٹھاکر نے کہا کہ اردو کو صرف ایک مذہب کی زبان نہیں سمجھا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا، ''وقت کی ضرورت ہے کہ معاشرے کو متحد کرنے کے لیے شاعری کا استعمال کیا جائے اور یہ تشہیر کی جائے کہ تمام راستے ایک خدا کی طرف لے جاتے ہیں۔ معاشرے کے لیے اس سے بڑا کوئی تعاون نہیں ہو سکتا۔
اس تقریب میں معروف فلمساز مظفر علی، ہریانہ کے سابق وزیر اعلیٰ بھوپندر سنگھ ہڈا اور ریاست جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ سمیت دیگر بھی نامور شخصیات موجود تھیں۔