۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
ڈاکٹر عبد الغفور راشد

حوزه/ نائب امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث اور ممبر اسلامی نظریاتی کونسل آف پاکستان ڈاکٹر عبدالغفور راشد نے ننکانہ صاحب تھانے میں توہین قرآن کے ملزم کی ہجوم کے ہاتھوں ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی جی پولیس کی طرف سے تھانے کی معطلی اور انکوائری کمیٹیوں کی تشکیل کافی نہیں ہے عوام کو قانون کے احترام سکھانے پر توجہ دی جائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نائب امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث اور ممبر اسلامی نظریاتی کونسل آف پاکستان ڈاکٹر عبدالغفور راشد نے ننکانہ صاحب تھانے میں توہین قرآن کے ملزم کی ہجوم کے ہاتھوں ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی جی پولیس کی طرف سے تھانے کی معطلی اور انکوائری کمیٹیوں کی تشکیل کافی نہیں ہے عوام کو قانون کے احترام سکھانے پر توجہ دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ معاشرے میں انتہا پسندی، تشدد، فرقہ واریت اور دہشت گردی کا رجحان بڑھ رہا ہے جو کہ سلامتی کے لیے خطرناک ہے، اس کی ہر سطح پر حوصلہ شکنی کی جانی چاہیے۔

مختلف وفود سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ قرآن مجید کی بے حرمتی ناقابل معافی جرم ہے، اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ ملزم نے جرم کا ارتکاب کیا ہے تو ریاستی اداروں عدلیہ اورانتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد مجرموں کو سزا دیں۔ لیکن ریاست کے اندر کسی بھی گروہ یا فرد کو خود ہی ملزم کو مجرم قرار دے کر سزا دینے کا اختیار نہیں ہے۔ کسی ملزم کو گناہ گار قرار دے کر سزا دینے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، بلکہ آئین پاکستان واضح ہے کہ کس ادارے نے کیا کام کرنا ہے؟ ریاستی قوانین اور ریاست کو ہاتھ میں لینے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے قانون کے مطابق کارروائی کی جانی چاہیئے۔

انہوں نے تشدد کے واقعات کو افسوسناک اور دہشت گردانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ افسوسناک بات یہ ہے کہ پاکستان میں پہلے بھی مذہب کے نام پرلوگوں کو ماورائے عدالت قتل کرنے کے متعدد واقعات رونما ہوچکے ہیں۔ اس حوالے سے سیالکوٹ میں سری لنکن انجینئر کو قتل کیا گیا۔ وہاں بھی لوگوں نے خود عدالت لگا لی، جس سے پاکستان اور اسلام کی بدنامی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ عملی طور پر ذمہ داری ریاست کی ہے کہ وہ سزا پر عمل درآمد کرے اور ملزموں کی حفاظت بھی کرے لہذا زیر حراست ملزم کو ہلاک کرنے والے گروہ کو قرار واقعی سزا دیناضروری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شرمناک بات یہ ہے کہ پولیس جس کی ذمہ داری ملزم کی حفاظت، وہ تھانہ چھوڑ کر بھاگ گئی اور بلوائی ملزم کو حوالات سے نکال کر لئے گئے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .