۲۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 10, 2024
فلسطین

حوزہ/ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ماہر ’فرانسسکا البانیس‘ نے ہفتے کے روز خبردار کیا کہ فلسطینی علاقے غزہ میں شہری آبادی کو اب "بڑے پیمانے پر نسل کشی" کے سنگین خطرے کا سامنا ہے، انہوں نے عالمی برادری سے جنگ بندی پر فوری عمل درآمد کی اپیل کی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ماہر ’فرانسسکا البانیس‘ نے ہفتے کے روز خبردار کیا کہ فلسطینی علاقے غزہ میں شہری آبادی کو اب "بڑے پیمانے پر نسل کشی" کے سنگین خطرے کا سامنا ہے، انہوں نے عالمی برادری سے جنگ بندی پر فوری عمل درآمد کی اپیل کی ہے۔

فلسطینیوں پر اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے حملوں اور مظالم کے حوالے سے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیس نے ہفتے کے روز جاری کردہ ایک پریس بیان میں کہا ہے کہ مقبوضہ فلسطینی سرزمین کی صورتحال انتہائی سنگین سطح پر پہنچ چکی ہے، انہوں نے کہا، اقوام متحدہ اور اس کے رکن ممالک کو متحارب فریقوں کے درمیان جنگ بندی کے نفاذ کے لیے اپنی کوششیں تیز کرنی چاہئیں۔

اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے کہا کہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ عام آبادی کو مظالم کے جرائم سے بچائے، عام شہریوں، خاص طور پر بچوں اور خواتین جو کہ اسرائیل کی طرف سے مسلسل نشانہ بن رہے ہیں،ان کے لئے فوری کوئی چارہ جوئی ہونی چاہئے۔

قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بھی حال ہی میں ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ انسانیت کو شرمسار کرنے والا واقعہ ہے، انتونیو گوٹیرس نے کہا کہ "یہ حالیہ واقعہ یوں ہی نہیں رونما ہوا ہے، حقیقت یہ ہے کہ یہ تشدد ایک طویل تنازع یعنی 56 سال کے قبضے اور اس کے سیاسی خاتمے کی امید کی کمی سے نکلا ہے، اب وقت آ گیا ہے کہ اس خونریزی، نفرت اور پولرائزیشن کو روکا جائے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہر کی پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ فلسطینیوں کے پاس غزہ میں کہیں بھی محفوظ پناہ گاہ نہیں ہے کیونکہ اسرائیل نے غزہ کی چھوٹی پٹی کی مکمل ناکہ بندی کر رکھی ہے، غیر قانونی طور پر پانی، خوراک، ایندھن اور بجلی کی سپلائی منقطع کر دی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .