حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، تحریک جہاد اسلامی فلسطین کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد الہندی نے کہا: طوفان الاقصی فوجی آپریشن کے باعث مسئلہ فلسطین ایک بار پھر عالمی توجہ کا مرکز بن گیا ہے جسے اس سے پہلے پوری طرح بھلا دیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا: اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم وسیع پیمانے پر جنگی جرائم اور ظلم و ستم انجام دینے کے باوجود اب تک جنگ میں کسی قسم کی کامیابی حاصل نہیں کر پائی۔
محمد الہندی نے کہا: گذشتہ ایک ماہ کے دوران اسرائیل نے غزہ پر جس قدر وحشیانہ بمباری اور بربریت انجام دی ہے اس کی مثال کہیں نہیں ملتی۔
انہوں نے کہا: طوفان الاقصی فوجی آپریشن کے طویل المیعاد اسٹریٹجک اثرات سامنے آئیں گے۔ اس سے پہلے مغربی کنارہ، قدس شریف اور مسجد اقصی پوری طرح صیہونی دشمن کے قبضے میں تھی جبکہ عالمی سطح پر بھی مسئلہ فلسطین کو پس پشت ڈالنے کی کوشش کی جا رہی تھی۔
تحریک جہاد اسلامی فلسطین کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے کہا: غاصب صیہونی رژیم قدس شریف میں فلسطینی مسلمانوں کو زبردستی ان کے گھروں سے نکال رہی تھی جبکہ مسجد اقصی کی بے حرمتی کا سلسلہ بھی جاری تھا۔ طوفان الاقصی فوجی آپریشن کا بنیادی مقصد یہ ثابت کرنا تھا کہ جب تک فلسطینیوں کو ان کے مکمل حقوق ادا نہیں کر دیے جاتے خطے میں پائیدار امن کا قیام ممکن نہیں ہے اور یہ کہ عرب ممالک اور غاصب صیہونی رژیم کے درمیان تعلقات بحالی کا منصوبہ بھی خطے میں امن و امان قائم کرنے سے قاصر ہے۔
انہوں نے مزید کہا: غاصب صیہونی رژیم سے قیدیوں کے کا منصوبہ کسی ایک فلسطینی گروہ تک محدود نہیں ہے بلکہ تمام فلسطینیوں سے مربوط ہے۔ اسرائیلی جیلوں میں 6 ہزار فلسطینی قیدی موجود ہیں جن میں فلسطینی رہنما بھی شامل ہیں۔ غاصب صیہونی رژیم قیدیوں کا تبادلہ کرنا نہیں چاہتی اور اس سے بچنے کیلئے وہ حتی غزہ میں اپنے قیدیوں کو مارنے تک کی کوشش کر رہی ہے۔