حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پیر ۱۲ فروری ۲۰۲۴ کو داؤد پور اکبر پور یوپی میں صد سالہ جشن شہنشاہ کربلا (ع) کا انعقاد کیا گیا، اس جشن کی بنیاد سو سال قبل مرحوم و مغفور سید محمد حسن نے رکھی تھی، اس سلسلے کو ان کے بعد ان کے لائق و دیندار بیٹوں مرحوم سید علی عباس رضوی و مرحوم سید نسیم عباس رضوی عرف سہیل نے آگے بڑھایا، چونکہ بنیاد میں اخلاص شامل تھا اسی سبب محفل اولا خطے کی شناخت بنی پھر ہندوستان کی کامیاب و مشہور ترین محفلوں میں شمار ہونے لگی، اس وقت اس محفل کے انتظام کی سرپرستی جہاں جناب سید محمد عباس و سید وسیم عباس کر رہے ہیں اور بحیثیت کنوینر محفل سید ظہیر عباس اپنے فریضے کو بنحو احسن انجام دے رہے ہیں اس سلسلے پر یہ بات صادق آتی ہے :
اِک نسل ہٹے، اِک نسل بڑھے ، اِک شمع بجھے، اِک شمع جلے شبیرؑ کا ماتم ہوتا رہے،نسلاً بعدَ نسلاِ یونہی جاری سلسلہ رہے
اس سال اس سلسلے کو سو سال پورے ہوئے، بقول مولانا سید ابوالقاسم رضوی :
چین اس واسطے ہے اس دل کو سو برس ہو گے ہیں محفل کو
محفل شہ سے دور رہتا ہے یعنی روکے ہے رجس جاہل کو
اس محفل کی نظامت کے فرائض جناب انیس جائسی نے انجام دیئے جو گزشتہ کئی برسوں سے نظامت کے فرائض انجام دے رہے ہیں، جشن کا آغاز مولانا جنان مولائی نے سورہ شمس کی تلاوت سے کیا اور ابتدا میں محفل کو جناب سید کلب رضا نقوی نے خطاب فرمایا، جشن کی صدارت حجة الاسلام و المسلمين مولانا سيد ابوالقاسم رضوي امام جمعہ میلبورن آسٹریلیا و صدر شیعہ علماء کونسل آسٹریلیا نے فرمائی جو اس جشن میں شرکت کے لئے خصوصی طور پر آسٹریلیا سے تشریف لائے، انہوں نے آخری بار ۲۹ سال قبل ۱۹۹۵ میں شرکت فرمائی تھی۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا: ہماری ذمہ داری یہ ہے کہ منبر کی حفاظت کی جائے، یہ جگہ اعلائے کلمہ حق کی ہے، اس پر غیر ذمہ دار افراد کو نہ آنے دیا جائے، یہ محفلیں تربیت کے مراکز ہیں۔
انہوں نے مختصر و جامع خطاب کے بعد منقبت بھی پڑھی، جشن کے دوسرے دور کی صدارت سرکار ضمیر الملت مولانا سید ضمیر الحسن صاحب بنارس نے فرمائی، اپنی خاندانی روایات کا پاس رکھتے ہوئے علالت کے باوجود محفل میں ابتداء محفل سے اختتام محفل تک موجود رہے ۔
واضح رہے کہ علمائے کرام کی کافی بڑی تعداد اس محفل میں موجود تھی، علماء کا گلدستہ سج گیا تھا ماشاء اللہ، 30 کے قریب علماء کی شرکت نے محفل کی رونق میں اضافہ کیا، شعراء میں جناب سرور نواب ، امید اعظمی، جنان مولائی ، مولانا محسن جونپور ی ، نصیر اعظمی ، مولانا دلشاد الہ آبادی ، عباس افتخاری ، علی جعفر و حسن جعفر ، علمدار رضوی حیدرآبادی اور ظفر اعظمی سمیت شعراء نے محفل کو چار چاند لگا دئیے، اس تاریخی محفل کا اختتام صبح صادق کے قریب ہوا۔