حوزه نیوز ایجنسی کے مطابق مندرجہ ذیل روایت کتاب "علل الشرائع" سے نقل کی گئی ہے۔ اس روایت کا متن اس طرح ہے۔
قال الامام الرضا علیه السلام :
الإمامُ الرِّضا علیه السلام ـ في علّةِ وُجوبِ الصَّومِ ـ: لِكَي يَعرِفُوا ألَمَ الجُوعِ و العَطَشِ، و يَستَدِلُّوا على فَقرِ الآخِرَةِ، و لِيكونَ الصائمُ خاشِعا ذَليلاً مُستَكينا مَأجُورا مُحتَسِبا عارِفا صابِرا على ما أصابَهُ مِن الجُوعِ و العَطَشِ، فَيَستَوجِبَ الثَّوابَ مَع ما فيهِ مِنَ الإمساكِ عنِ الشَّهَواتِ، و لِيكونَ ذلكَ واعِظا لَهُم في العاجِلِ، و رائضا لَهُم على أداءِ ما كَلَّفَهُم و دَليلاً لَهُم في الأجرِ، و لِيَعرِفوا شِدَّةَ مَبلَغِ ذلكَ على أهلِ الفَقرِ و المَسكَنَةِ في الدنيا، فَيُؤَدُّوا إلَيهِم ما فَرَضَ اللّهُ لَهُم في أموالِهِم.[۱۴]
امام رضا علیه السلام نے روزہ کے واجب ہونے کی علت بیان کرتے ہوئے فرمایا: (روزے کو خدا نے واجب کیا ہے)، تاکہ لوگ بھوک اور پیاس کے رنج و تکلیف کو محسوس کریں اور آخرت میں اپنی تہدستی کو درک کر سکیں اور یہ کہ روزہ دار بھوک اور پیاس کے اثر کی وجہ سے متواضع، زبوں حال، خاک سار، ماجور، خدا کی خوشنودی اور اس کے ثواب کا طالب، عارف اور صابر بن جائے۔ اور ان کے سبب ثواب کا مستحق قرار پائے۔ اس کے علاوہ روزہ خواہشات نفسانی سے دور رہنے کا سبب بھی ہے ۔ اور یہ کہ روزہ دنیا میں ان کے لیے پند و نصیحت کا باعث بنے اور انہیں اپنے فرائض کو انجام دینے کے لیے رام اور آمادہ کرے اور اجر و ثواب تک پہچنے کے لیے لوگوں کی رہنمائی کرے اور دنیا میں جس بھوک اور پیاس کی سختی حاجتمند اور فقراء جھیلتے ہیں اس کو محسوس کرے اور سر انجام ان کے اموال اور ثروتوں پر خداوند عالم نے جو حقوق واجب قرار دئے ہیں وہ انہیں ادا کریں۔
علل الشرائع : 270