۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
آندھرا یوم قدس

حوزہ/ جنوبی ہندوستان کے تمام شہروں اور بستیوں میں علماء کے زیر سرپرستی قدس ریلیاں نکالی گئیں، اس موقع پر جنوب ہند شیعہ علماء کونسل نے علماء اور انقلابی نمازیوں کا تہ دل سے شکریہ ادا کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ۲۵ ماہ رمضان المبارک ۱۴۴۵ ھ مطابق 5 اپریل 2024 روز جمعۃ الوداع جنوب ہندوستان کے چاروں ریاستوں کرناٹک، تلنگانہ، آندھراپردیش اور ٹاملناڈو کے مختلف شہروں اور بستیوں میں بشمول حیدرآباد، بنگلور، چنائی، وجئے واڑہ، علی پور، مچھلی پٹنم، نگرم، املاپورم، راجمندری، علی نقی پالم، سید واڑہ اور دیگر جگہوں پر علماء کی سرپرستی میں عالمی یوم القدس(انٹرنیشنل قدس ڈے) کی مناسبت سے احتجاجی مظاہرے ہوئے جس میں علماء و خطبائے نماز جمعہ نے غزہ میں اسرائیل کی ظلم و بربریت کی پُر زور الفاظ میں مذمت کی اور فلسطینیوں کی مظلومیت اور ان کی ہمت و حوصلے کی تعریف کی۔

علماء و خطبائے نماز جمعہ نے مسلمان ممالک کے سربراہوں کی بے حسی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بظاہر سوائے جمہوری اسلامی ایران کے کوئی اور ملک مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ نہیں ہے، شہر حیدرآباد میں مولانا سید تقی آغا نے شہر بنگلور و علی پور میں مولانا سید قائم عباس اور دیگر علمائے البلاغ آرگنائزیشن نے شہر چنئی میں مولانا غلام مہدی خان نے اور شہر مچھلی پٹنم و علی نقی پالم میں مولانا راشد حسین ، مولانا عابد علی اور مولانا ابراہیم اصفہانی نے ان احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کی قیادت کی ہے اور خطاب کرتے ہوئے اسرائیل اور سامراجی طاقتوں کی مذمت کی نمازیوں نے نعرۂ تکبیر اور اسرائیل و امریکہ مردہ باد کے فلک شگاف نعرے لگائے۔

آندھراپردیش شیعہ علماء بورڈ کے صدر و گورنمنٹ شیعہ قاضی مولانا سید عباس باقری جو ان دنوں ماہ رمضان المبارک کی خدمات و دینی دروس کے سلسلے میں بیلائی چھتیس گڑھ میں ہیں نے روز قدس سے دو دن قبل ایک ویڈیو کلیپ جاری کرتے ہوئے تمام مومنین بالخصوص ریاست آندھرا پردیش کے علماء اور غیور انقلابی جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس سال روز قدس کے احتجاجی مظاہروں کے لئے اپیل کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ اسرائیل کا ظلم اب اس قدر آشکار ہوچکا ہے کہ امریکہ اور یورپی ممالک جو ہمیشہ اسرائیل کے شانہ بشانہ کھڑے ہوئے نظر آتے ہیں انہیں بھی اپنے اپنے ممالک میں ہونے والے اسرائیل مخالف عوامی ریلیوں سے ڈر لگنے لگا ہے وہ بھی اب ظاہری طور پر کھل کر اسرائیل کی تائید سے کتراتے نظر آرہے ہیں اگرچہ وہ آج بھی اسرائیل کے اس ظالمانہ رویہ کے مکمل ذمہ دار اور اسرائیل کے ظلم و بربریت میں برابر کے شریک ہیں ان کے بھی پنجے بے گناہ مظلوم فلسطینیوں کے خون سے اتنے ہی رنگین ہیں جنتنا صیہونیوں کے ہاتھ رنگین ہیں۔

خطیب جمعہ مولانا عباس باقری نے نمازیوں کو خطاب کرتے ہوئے فلسطین سے متعلق حضرت امام خمینی رہ اور مقام معظم رہبری حفظہ اللہ کے باتوں کو دہرایا اور کہا کہ آج ہم مظلوم فلسطینیوں کی حمایت ان چھ امور سے کرسکتے ہیں

1. عالمِ اسلام کے حالات اور حقائق سے معتبر ذرائع کے ذریعہ آگاہ ہوتے ہوئے دوسروں تک درست اطلاع رسانی کرنا، کیونکہ آج میڈیا دشمن کے ہاتھوں آلۂ کار بن کر غلط کو صحیح اور صحیح کو غلط، حق کو باطل اور باطل کو حق، ظالم کو مظلوم اور مظلوم کو ظالم بنا کر پیش کررہا ہے جس سے عوام کبھی کبھی پس وپیش کے شکار ہوجاتے ہیں۔

2. ظالم سے نفرت اور مظلوم سے اظہار ہمدردی، یہ عمل شیعیان حیدر کرار کا وتیرہ ہونا چاہئے کیونکہ یہ مکتب علوی کا نصاب اول ہے "کونا للظالم خصما و للمظلوم عونا"

مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام نے بستر شہادت سے ہمیں اپنے وصیت نامے کے ذریعہ یہی پیغام دیا، ظالم کے دشمن اور مظلوم کے مددگار بنو۔

3. اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ، اس کے لئے ضروری ہے کہ دانشور حضرات اور تاجر پیشہ افراد نہ صرف ان مصنوعات سے عوام کو روشناس کروائیں بلکہ اس کے علی البدل پروڈکٹس کو متعارف کرائیں ۔

4. مالی تعاون، اس کے لئے بھی ضروری ہے کہ صحیح راہ سے صحیح جگہ پہنچنے کا یقین ہو۔

5. سب سے اہم مظلوموں کے حق میں دعائے خیر کیونکہ روایات اہل بیت علیہم السلام کی روشنی میں دعا مومن کا ہتھیار ہے خلوص دل سے کی ہوئی دعا ضرور قبول ہوتی ہے ۔

6. مظلوموں کی حمایت میں سیمینارز، کانفرسز اور احتجاجی مظاہروں کے ذریعہ دشمن سے اظہار بے زاری کرتے ہوئے لوگوں کے شعور کو بیدار کرنے کا کام کرے البتہ ان امور کی انجام دہی میں ملکی قوانین و ضوابط کا لحاظ رکھنا بھی ضروری ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .