حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر علامہ شبیر حسن میثمی، مرکزی نائب صدر شیعہ علماء کونسل پاکستان علامہ خورشید علی انور جوادی، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید سکندر عباس گیلانی ایڈووکیٹ، سربراہ رابطہ کمیٹی شیعہ علماء کونسل وفاقی علاقہ اسلام آباد سید محمد علی کاظمی، سیکرٹری رابطہ کمیٹی شیعہ علماء کونسل راولپنڈی حاجی ملک انتصار حیدر و دیگر رہنماؤں نے پریس کانفرنس کی۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا: ایک اہم اور حساس ترین مسئلہ جو فوری حل و توجہ طلب ہے، ارباب اقتدارتک پہنچانا چاہتے ہیں۔ماہ مبارکہ ذوالحجہ اپنے اختتام کی طرف گامزن ہے اور ماہ محرم الحرام کی آمد آمد ہے آپ کے علم میں ہے کہ ہر سال دنیا بھر کی طرح پاکستان سے بھی ہزاروں عاشقان رسول و آل رسول ایران، عراق کے مقامات مقدسہ، مشہدمقدس حضرت امام رضاؑ،نجف اشرف و کربلا زیارات کے لئے جاتے ہیں اور اس وقت بھی روزعاشور مقامات مقدسہ بالخصوص کربلا میں گزارنے کے لئے ہزاروں زائرین آمادہ و تیار ہیں اور توقع رکھتے ہیں کہ گزشتہ سال کی طرح امسال بھی حکومت پاکستان،حکومت ایران و عراق سے اپنے سفارتی تعلقات کے تحت بہتر سے بہتر انتظامات کریں گی۔
متعددبار ارباب اقتدار اور ایران و عراق کے سفارت خانوں سے رابطہ کیاگیا۔ واضح پالیسی یا لائحہ عمل کے اعلان کے منتظر ہیں جبکہ اس وقت ہزاروں زائرین گو مگو کی صورتحال سے دوچار ہیں جس سے عوام میں مایوسی اور بے چینی پھیل رہی ہے۔
مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ شبیر حسن میثمی نے مزید کہا کہ ہم آپ کے توسط سے ذرائع ابلاغ کے ذریعہ عوام الناس بالخصوص ہزاروں زائرین اور قافلہ سالاروں کی تشویش کو ارباب اقدار حکومت پاکستان اور ایران و عراق کے ذمہ داران تک پہنچانا چاہتے ہیں کہ سال2023ءکی ویزہ و سفری سہولیات کی پالیسی میں مزید آسانی اور بہتری کے لئے فوری طور پر مناسب اقدام کریں بالخصوص حکومت پاکستان وزارت خارجہ و داخلہ کی ذمہ داری ہے کہ اپنے شہریوں کے مسائل و مشکلات پر توجہ دیں اور ایران و عراق کی حکومتوں و سفارتخانوں کے ذریعہ زائرین کے لئے آسان ویزہ پالیسی کے ذریعہ تشویشناک صورتحال کا تدارک کریں۔
انہوں نے کہا: وقت انتہائی کم ہے، زائرین و قافلہ سالاروں نے ایران و عراق بالخصوص کربلا کے لئے ویزے ،سفری وسائل اوررہائشوں کا بندوبست و دیگر انتظامات کر نے ہیں۔ وقت نہ ہونے کے برابر ہے لہٰذا ارباب اقتدار فوری طور پر گزشتہ سال کی پالیسوں کا اجراءکر کے عوام الناس کے لئے آسانیاں پیدا کریں تاکہ زائرین اطمینان و سکون کے ساتھ مذہبی و عقیدتی رسومات ادا کر سکیں۔ ایسا نہ کرنے سے عوام میں عدم اعتماد ،بے دلی،مایوسی،بے چینی اور تشویش پیدا ہورہی ہے جو کسی صورت بھی مناسب و مثبت نہ ہے۔
علامہ شبیر حسن میثمی کا آخر میں کہنا تھا کہ ہم ایک بار پھر اتنے اہم اور حساس مسئلہ پر ارباب اقتدار کی خاموشی اور لاپرواہی پر حیرانگی اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری مناسب و مثبت اقدامات کر کے مبہم و مخدوش صورتحال کے تدارک کامطالبہ کرتے ہیں۔