۲۴ آذر ۱۴۰۳ |۱۲ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 14, 2024
رہبر معظم

حوزہ/ 19 جون 2024 کو پاسبانان حرم اور مزاحمتی محاذ کے شہیدوں کی عالمی کانفرنس کے منتظمین سے ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کا متن آج سنیچر کو اس کانفرنس کے انعقاد کے مقام یعنی امام رضا علیہ السلام کے حرم مطہر میں جاری کیا گيا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، 19 جون 2024 کو پاسبانان حرم اور مزاحمتی محاذ کے شہیدوں کی عالمی کانفرنس کے منتظمین سے ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کا متن آج سنیچر کو اس کانفرنس کے انعقاد کے مقام یعنی امام رضا علیہ السلام کے حرم مطہر میں جاری کیا گيا۔

آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے اس ملاقات میں پاسبانان حرم کو ایک حیرت انگيز اور اہم حقیقت اور اسلامی جمہوری نظام کے عالمی نظریے کا ایک مظہر بتایا اور کہا کہ پاسبانان حرم کی شکل میں مختلف قوموں کے جوانوں کی شمولیت نے دکھا دیا کہ اسلامی انقلاب، چار عشرے گزر جانے کے بعد بھی انقلاب کے ابتدائي ایام کے جوش و جذبے کو دوبارہ پیدا کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔
انھوں نے تمام پاسبانان حرم اور مزاحمتی محاذ کے شہیدوں بالخصوص شہید قاسم سلیمانی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے، مقدس مقامات کے دفاع کو، ان مقامات میں دفن ہستیوں اور اہلبیت علیہم السلام کے افکار و اہداف کے دفاع کا ایک علامتی پہلو بتایا اور کہا کہ عدل و انصاف، آزادی، ظالم طاقتوں سے جنگ، ایثار اور حق کی راہ میں فداکاری جیسے مکتب اہلبیت علیہم السلام کے بلند اہداف پر ہمیشہ ہی پاکیزہ ضمیر افراد لبیک کہتے ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے غزہ کے عوام کے دفاع میں امریکی یونیورسٹیوں کے اسٹوڈنٹس کی جانب سے کیے جا رہے اقدامات کو، دنیا میں پاکیزہ ضمیر انسانوں کی موجودگي کا ایک نمونہ بتایا اور کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ حرم کے دفاع کا یہ پیغام جو در حقیقت انسانی امنگوں کا دفاع ہے، دنیا میں پاکیزہ ضمیر انسانوں تک پہنچایا جائے۔

انھوں نے دفاع حرم کو اسلامی انقلاب کے عالمی زاویۂ نظر کا ایک اور پہلو بتایا اور کہا کہ ہر وہ اقدام، تحریک اور انقلاب جو اپنے عالمی اور علاقائی محور سے غافل ہو جائے، یقینی طور پر نقصان اٹھائے گا، جیسا کہ آئینی تحریک اور تیل کی صنعت کو قومیانے کے مسئلے میں ایرانی قوم نے داخلی مسائل میں الجھے ہونے اور غیر ملکی مداخلت کی طرف سے غفلت کے سبب نقصان اٹھایا اور یہ تحریک کامیاب نہ ہو سکی۔

آيت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ امام خمینی رحمت اللہ علیہ اسلامی تحریک کے شروعاتی دنوں سے ہی اور اسی طرح اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ابتدائي دنوں سے ہی اغیار کی مداخلت، عالمی اور علاقائي سوچ اور داخلی مسائل میں نہ الجھنے کی طرف متوجہ تھے اور اپنی تقریروں میں اس سلسلے میں ضروری انتباہات دیتے تھے۔

انھوں نے ان ملکوں میں پاسبانان حرم کی موجودگي کو، جن کے لیے دشمن نے بڑی خطرناک سازش تیار کر رکھی تھی، اسلامی انقلاب کے عالمی نظریے کا مظہر بتایا اور کہا کہ دشمن اپنی سازش کے تحت خطے پر قبضہ کرنے اور اسی کے ساتھ ایران پر معاشی و سیاسی نیز عقیدتی و مذہبی دباؤ ڈال کر اسلامی نظام کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتا تھا لیکن اسلامی جمہوریہ کی قیادت میں کچھ باایمان جوانوں نے سامراج کی اس مہنگي سازش کو شکست سے دوچار کر دیا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے زور دے کر کہا کہ اس زاویۂ نظر کے تحت کہنا چاہیے کہ پاسبانان حرم نے ایران اور خطے کو بچا لیا۔

انھوں نے داعش اور اس جیسے دوسرے گروہوں کی تشدد آمیز، بے رحمانہ اور غیر انسانی ماہیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، جو امریکا اور مغرب کی اسلحہ جاتی اور تشہیراتی حمایت کی وجہ سے وجود میں آئے تھے، کہا کہ ان گروہوں کا مقصد خطے خاص طور پر ایران میں بدامنی پیدا کرنا تھا لیکن پاسبانان حرم نے اس بڑے خطرے کو بھی ناکام بنا دیا۔

آيت اللہ خامنہ ای نے اپنی کامیابی کے وقت اسلامی انقلاب میں پائے جانے والے جوش و جذبے کو دوبارہ پیدا کرنے کی اس کی صلاحیت کو، پاسبانان حرم کے اقدام کا ایک اور پہلو بتایا اور کہا کہ دفاع حرم کے لیے ان نوجوانوں کا میدان میں آنا، جنھوں نے امام خمینی اور مقدس دفاع کے ایام کو نہیں دیکھا تھا، چار عشرے پہلے کے ان ہی دینی اور انقلابی جوش و جذبے کو دوبارہ وجود میں لانے کی اسلامی انقلاب کی حیرت انگیز طاقت کی عکاسی کرتا ہے۔

انھوں نے اسلامی انقلاب اور اس کے افکار و اہداف کے کمزور ہو جانے پر مبنی مغربی افکار کے حامل بعض افراد کی توقعات اور تجزیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پاسبانان حرم کی پاکیزگی، شجاعت، ایثار، اخلاص اور دینی اصولوں پر ان کا راسخ ایمان ایک حیرت انگيز اور بے نظیر حقیقت ہے جس نے مغرب پرستوں کے تجزیوں کے بطلان کو ثابت کر دیا اور یہ چیز خداوند عالم اور اہلبیت علیہم السلام کے لطف و کرم کے بغیر ممکن نہیں تھی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے 11 فروری (اسلامی انقلاب کی کامیابی کی سالگرہ) جیسی ریلیوں، شہید قاسم سلیمانی اور شہدائے خدمت کے حیرت انگيز جلوسہائے جنازہ کو اسلامی انقلاب کی جوش و جذبے کو دوبارہ پیدا کرنے کی طاقت کا ایک اور جلوہ بتایا اور کہا کہ دفاع حرم کے شہید اور ان کے اہل خانہ ایران کے لیے افتخار و سربلندی اور نجات و کامیابی کا باعث ہیں اور اسلامی انقلاب قطعی طور پر ان شہیدوں اور ان کے اہل خانہ کا مرہون منت ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .