حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر انقلاب اسلامی نے خطبہ جمعہ میں فرمایا کہ اگر مسلمان ایک دوسرے کا خیال رکھیں تو اللہ ان پر اپنی رحمت نازل کرے گا۔
اتحاد کی رحمت اور طاقت کا تصور
رہبر انقلاب نے وضاحت کی کہ رحمت الٰہی میں زندگی کے ہر پہلو کا احاطہ ہوتا ہے، تاہم قرآن مجید میں جو رحمت اتحاد کے ساتھ مشروط کی گئی ہے، وہ خاص قسم کی طاقت و توانائی کا مظہر ہے، جو اللہ کی طرف سے عطا کی جاتی ہے۔ قرآن کے مطابق، اگر مسلمان متحد رہیں تو انہیں اللہ کی بے پناہ طاقت، رحمت اور حکمت سے مستفید ہونے کا موقع ملے گا۔
دشمن کی تفرقہ پالیسی
رہبر انقلاب نے دشمنوں کی پالیسی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیشہ مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ڈالنے کی کوشش کرتے آئے ہیں، اور آج بھی یہی سازش جاری ہے۔ ایرانی قوم کے دشمن وہی ہیں جو فلسطین، لبنان، عراق، شام اور مصر کے بھی دشمن ہیں۔ دشمن الگ الگ ملکوں پر حملہ آور ہوتے ہیں لیکن ان سب کی رہنمائی ایک ہی مرکز سے ہوتی ہے۔
بیداری اور اتحاد کی ضرورت
انہوں نے تاکید کی کہ دشمن جب ایک ملک کو تباہ کر دیتا ہے اور اس سے مطمئن ہو جاتا ہے، تو پھر وہ دوسرے ملک کا رخ کرتا ہے۔ لہٰذا اقوام کو بیدار رہنا چاہیے، اور اگر کوئی قوم دشمن کے نشانے پر ہے، تو تمام امت مسلمہ کو اس کی مدد کے لیے آگے آنا چاہیے۔ آج ہمیں دشمن کے خلاف غفلت کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔
دفاع کی تیاری اور عالمی اسلامی یکجہتی
رہبر انقلاب نے مزید کہا کہ ہمیں ہمیشہ دفاع کے لیے تیار رہنا چاہیے، اور افغانستان سے لے کر یمن تک پورے عالم اسلام کے دفاع کے لیے ہمہ وقت آمادہ رہنا چاہیے۔
لبنان اور فلسطین کی حمایت
خطبے کے دوسرے حصے میں رہبر انقلاب نے لبنان اور فلسطین کے حوالے سے بات کی۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنے دشمن کے مقابلے میں، جس نے ان کی زمینوں پر قبضہ کیا، ان کے کھیتوں کو تباہ کیا، اور ان کے گھروں کو منہدم کیا، ڈٹ جائے۔ یہ ان کا عالمی قوانین کے مطابق حق ہے اور ان کی حمایت کرنا بھی اسی قانون کے مطابق ہے۔
ایران کی قانونی دفاعی کارروائی
رہبر انقلاب نے ایرانی مسلح افواج کی حالیہ کارروائی کو مکمل قانونی اور صیہونی حکومت کے بھیانک جرائم کا معمولی جواب قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی ذمہ داریوں پر پوری قوت کے ساتھ عمل کرے گا، نہ جلد بازی کرے گا اور نہ ہی تاخیر۔
سید حسن نصراللہ کی شہادت اور مقاومت
انہوں نے شہید سید حسن نصراللہ کو عالم اسلام کے ترجمان قرار دیا اور کہا کہ ہم ان کے لئے سوگوار ہیں، لیکن ہمارا یہ سوگ مایوسی کا نہیں بلکہ امام حسین علیہ السلام کی عزاداری کی طرح، ان کی یاد کو زندہ رکھنے کے لیے ہے۔ سید حسن نصر اللہ کے افکار، ان کی جدوجہد اور ان کی روح ہمارے درمیان زندہ ہیں۔ دشمن آج حماس، حزب اللہ اور دیگر مزاحمتی تنظیموں کو نقصان نہیں پہنچا سکتا، اس لیے وہ ٹارگٹ کلنگ اور عام شہریوں کے قتل کو اپنی فتح کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن اس سے مجاہدوں کے عزم میں اضافہ ہوگا اور صیہونی بھیڑیوں کے گرد محاصرہ تنگ ہوگا۔
لبنان کی مدد کا فریضہ
رہبر انقلاب نے کہا کہ آج زخمی لبنان کی مدد کرنا ہم سب مسلمانوں کا فریضہ ہے۔ سید حسن نصراللہ نے فلسطین کی آزادی اور بیت المقدس کی رہائی کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھی۔
امریکہ اور صیہونی حکومت کی سازشیں
رہبر انقلاب نے امریکہ اور صیہونی حکومت کے منصوبوں کو علاقے کے تمام وسائل پر قبضہ کرنے کی سازش قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کا وجود مغربی طاقتوں کے لیے ضروری ہے، تاکہ وہ علاقے کے انرجی وسائل تک رسائی حاصل کر سکیں، لیکن ان کا یہ خواب کبھی پورا نہیں ہوگا۔
غزہ کی مزاحمت کا اثر
انہوں نے کہا کہ غزہ کے عوام کی مزاحمت نے صیہونی حکومت کی یہ حالت کر دی ہے کہ اب ان کی سب سے بڑی فکر اپنے وجود کو بچانا ہے۔ غزہ اور لبنان کی مزاحمت نے صیہونی حکومت کو ۷۰ برس پیچھے دھکیل دیا ہے۔
یہ خطبہ ملت اسلامیہ کے اتحاد، بیداری اور دشمن کے مقابلے میں مضبوطی کے پیغام سے بھرپور تھا، اور رہبر انقلاب نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جب تک عالم اسلام ایک ہے،دشمن کو شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔