حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ لبنان کے نمائندے شیخ معین دقیق نے صوبہ قم میں حضرت معصومہ (س) یونیورسٹی کی مجلس انتظامیہ کے ساتھ ملاقات کے دوران کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی عوام اور حکومت نے لبنانی عوام کی حمایت میں بے مثال قربانی دی ہے، جس نے حالیہ واقعات میں حزب اللہ کی ہیبت و عزت و وقار میں مزید اضافہ کیا ہے۔
شیخ معین دقیق نے وضاحت کی کہ حالیہ جنگ میں حزب اللہ نے جانی و مالی نقصان برداشت کیا، لیکن ان نقصانات سے حزب اللہ کی قوت اور عزت پر کوئی فرق نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام اور تشیع کے پیشواؤں نے ہمیشہ راہِ حق میں قربانی و شہادت کا راستہ اپنایا ہے، اور شیعہ ان کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے شہادت کی آرزو رکھتے ہیں۔
شیخ دقیق نے بتایا کہ حالیہ جھڑپوں میں حزب اللہ کے تقریباً 100 اہم اراکین نے شہادت پائی، جو کسی بھی ملک یا ریاست کے لیے بڑی بات ہوتی، لیکن حزب اللہ لبنان اس کے باوجود اپنی طاقت و عزت کے ساتھ ڈٹا ہوا ہے۔ انہوں نے حزب اللہ کی مضبوطی کا راز اس کے ارکان اور عوام کی دینی و معنوی تربیت کو قرار دیا۔
حزب اللہ کے نمائندے نے کہا کہ حزب اللہ کوئی روایتی سیاسی جماعت نہیں بلکہ قرآن و اہل بیت (ع) کی تعلیمات پر مبنی ایک امت ہے، جسے شہادتوں سے کمزور نہیں کیا جا سکتا۔ ایرانی عوام کی حمایت کو انہوں نے عظیم کارنامہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ اپنا واحد مکان بھی لبنان اور حزب اللہ کے لیے وقف کر دیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ دور کی اصل جنگ میدانِ جنگ میں نہیں بلکہ ثقافتی و نظریاتی میدان میں ہے۔ یہ نرم جنگ ہے جو ہمیشہ جاری رہتی ہے، جبکہ عسکری جنگ ایک محدود عرصے تک جاری رہتی ہے۔ شیخ دقیق نے کہا کہ اس جنگ میں علما، دانشور اور یونیورسٹی کے اساتذہ اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
شیخ معین دقیق نے آخر میں کہا کہ اسرائیل کی لبنان سے جنگ کا مقصد شام، عراق، ایران اور دیگر پڑوسی ممالک تک پہنچنا ہے، جس کا اصل ذمہ دار امریکہ ہے اور اسرائیل اس کو عملی جامہ پہناتا ہے۔ انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے عوام اور حکومت کی مالی و معنوی حمایت پر حزب اللہ کی طرف سے اظہارِ تشکر کیا۔