حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے چاروں صوبوں سمیت ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے، پارہ چنار کے معصوم مسافروں پر ہونے والے سفاکانہ حملے کے خلاف گلگت بلتستان میں بھی بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق، وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرہ بعد از نمازِ جمعہ مرکزی امام بارگاہ جی سکس ٹو کے باہر کیا گیا، جس میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
مظاہرین نے المناک واقعے کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے شدید نعرے بازی کی۔
ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما سید ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ افسوس ناک ہے کہ محافظ بچ گئے اور جن کی حفاظت کی جا رہی تھی وہ بے دردی سے قتل کر دیئے گئے، یہ ذمہ داری صوبائی حکومت کی بنتی ہے اگر کے پی کے حکومت ایک سڑک کی حفاظت نہیں کر سکتی تو پھر مستعفی ہو جائے، پی ٹی آئی اپنے وزیر اعلیٰ کی نااہلی کا نوٹس لے، اگر صوبے میں کوئی اندرونی بیرونی مداخلت ہے تو اسے اوپن بتایا جائے، ہمارا سوال یہ ہے کہ پارہ چنار میں سیکورٹی فورسز آزادانہ آ جا رہے ہیں، لیکن عوام پر حملے ہوتے ہیں، وفاقی وزیر داخلہ بھی اس قتل عام میں برابر کے شریک ہیں، اگر وفاقی حکومت عوام کو تحفظ دینے میں مخلص ہے تو آؤ ہم آپ کو خوارج اور دہشت گردوں کا بتاتے ہیں ان کا خاتمہ کرو۔
ممبر قومی اسمبلی پارہ چنار انجینئر حمید حسین نے کہا کہ ہم نے قومی اسمبلی میں بارہا بات کی، وزیر اعظم، وزیر اعلٰی اور تمام ذمہ داران اسٹیک ہولڈرز سے ملاقات کر کے متوجہ کیا گیا، ہر فورم پر بات کرنے کے باوجود کوئی شنوائی نہیں ہوئی اور معصوم شہریوں کے ہاتھ پاؤں باندھ کر انہیں بے دردی سے قتل کیا گیا، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمیں ہماری کرم ملیشیاء واپس کی جائے، سیکورٹی فورسز بارڈرز پر چلی جائیں۔
مقررین نے کہا کہ ہمارے دل آج بہت دکھی ہیں، عوامی تحفظ کے دعوے داروں کی کارکردگی شرمناک ہے، ہمارے پارہ چنار کے غیور مؤمنین جو بھی لائحہ عمل اختیار کریں گے ہم ان کے ساتھ لبیک کہیں گے اور ذلت قبول نہیں کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکمرانوں سمیت آرمی چیف ذرا ہوش کے ناخن لیں، آنکھیں کھولیں ریاستی رٹ کی دھجیاں بکھیر دی گئی ہیں، ریاستی سیکورٹی میں چلنے والے کانوائے پر حملے کی تمام تر ذمہ داری ریاست پر ہی عائد ہوتی ہے۔