حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جشنِ مولود کعبہ بمناسبت ولادتِ با سعادت یعسوب الدین, امام المتقین, امیر بیان, مولائے متقیان, قسیم الجنۃ و النار, امیرالمومنین حضرت امام علی بن ابیطالب علیہ السلام کی پر مسرت اور مبارک مناسبت سے جمعیتِ العلماء اثنا عشریہ کرگل کے زیرِ اہتمام حوزہ علمیہ اثنا عشریہ کرگل میں ایک عظیم الشان جشنِ محفلِ میلاد کا انعقاد کیا گیا۔ شدید سردی کی باوجود اس محفلِ میلاد میں ضلع بھر سے عاشقانِ امیرالمؤمنین اور علماء کونسل جمعیتِ العلماء اثنا عشریہ کرگل سے منسلک علمائے کرام کی کثیر تعداد نے شرکت کرکے امام زمانہ (عج) کو آپ کے جد امجد کی ولادتِ باسعادت پر ہدیہ تبریک و مبارک بادی پیش کرتے ہوئے مولا امام علی علیہ السلام کے حضور اپنی عقیدت و احترام کا اظہار کیا، اس مبارک یوم پر جوانان انصار المہدی کے انچارج احمد حسین شیخ کی قیادت میں جوانانِ انصار المہدی جمعیتِ العلماء اثنا عشریہ نے اثناء عشریہ چوک، اور احاطہ حوزہ علمیہ اثنا عشریہ کرگل کو دلہن کی طرح سجایا تھا اور شدید سردی کے باوجود دن رات محنت کرکے 4 دنوں کے اندر احاطہ حوزہ علمیہ کو جشنِ مولود کعبہ کیلئے تیار کیا گیا اور اس کے ساتھ ساتھ حجۃ الاسلام شیخ محمد علی محمد علی محمدی کی قیادت میں اثنا عشریہ نیٹ ورک کے جوان جشنِ مولود کعبہ کو براہ راست جمعیتِ العلماء اثنا عشریہ کرگل کے چینل پر نشر کر رہے تھے، تاکہ گھر بیٹھے بزرگ اور بالخصوص ملک کے دوسرے بڑے شہروں میں زیر تعلیم طلاب اور طالبات بھی اس جشن کا حصہ بن سکیں اور مستفید ہو سکیں۔
اس موقع صدر محترم جمعیتِ العلماء اثنا عشریہ کرگل حجۃ الاسلام والمسلمين شیخ شیخ ناظر مہدی محمدی نے بطورِ مہمانِ خصوصی اور نائب صدر جمعیتِ العلماء اثنا عشریہ حجۃ الاسلام والمسلمين شیخ غلام علی مفیدی نے بطورِ مہمانِ ذی وقار محفلِ میلاد میں شرکت کی۔
جشن مولود کعبہ کا آغاز قاری قرآنِ کریم حجۃ الاسلام شیخ جواد جعفری نے تلاوت کلام پاک سے کیا، جس کے بعد تقاریر، منقبت اور قصیدہ خوانی کا سلسلہ شروع ہوا۔
اس موقع پر مقررین نے حضرت امیرالمؤمنین علی ابن ابیطالب علیہ السلام کی سوانح عمری، سیرتِ طیبہ اور ولادتِ باسعادت کے مختلف پہلوؤں پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کو عالم انسانیت کیلئے مشعلِ راہ قرار دیا اور لوگوں کو محمد و آل محمد علیہم السلام کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے امام علی علیہ السلام کی پاک ذات کو اپنے لئے مشعلِ راہ قرار دینے کی تلقین کی اور صحیح معنوں میں مولا علی علیہ السلام کے پیروکار اور شیعہ بننے کی کوشش پر زور دیا۔
جن مقررین نے اس موقع پر مؤمنین سے خطاب کیا ان میں مولانا لیاقت بڈگامی، مولانا محمد حسین محمدی، حجت الاسلام والمسلمین شیخ محمد حسین شاعری اور حجت الاسلام والمسلمین شیخ ناظر مہدی محمدی صدر جمعیت العلماء اثنا عشریہ کے نام قابل ذکر ہیں، اس کے علاوہ احمد حسین کنور، سید ہادی شاہ آغا نے اپنے کلام جبکہ علی نونو علی نقی ستقپہ, نونو محمد مجتبیٰ شربت گنڈ، ناصر الدین علی طالب علم جعفریہ اکاڈمی آف ماڈرن ایجوکیشن، محمد علی محمدی و گروپ طلاب جوادیہ پروجیکٹ کیئر، مرتضیٰ حسین مٹائن، نونو شوکت علی ٹرسپون، نونو مرتضیٰ علی ٹرسپون نے اپنی منقبت اور قصیدہ خوانی کے ذریعے امیرالمؤمنین امام علی علیہ السلام کی خدمت میں شاندار خراجِ عقیدت پیش کیا۔
حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ ناظر نے اپنی صدارتی تقریر کا آغاز پیغمبرِ گرامی اسلام حضرت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی حدیث سے کیا جس میں رسول مکرم فرماتے ہیں کہ اپنی اولاد کے جب دین و ایمان پرکھنے کیلئے امتحان لو تو علی ابن ابی طالب (ع) کی محبت سے لو! اگر اس کے دل میں علی کی محبت ہو جو اس کے کردار و گفتار سے نظر آئے تو سمجھ لو کہ تمہاری ہی اولاد ہے اور اس کا اپنے دین پر ایمان مستحکم ہے۔
رسول گرامی اسلام (ص) کی اور ایک حدیث کی طرف اشارہ کرتے ہوئے شیخ ناظر مہدی محمدی نے کہا کہ جس میں حق اور باطل کا معیار معلوم ہوتا ہے، رسول گرامی فرماتے ہیں کہ یا علی (ع) کوئی بھی آپ سے محبت نہیں کر سکتا جب تک کہ وہ مؤمن نہ ہو اور کوئی بھی آپ سے بغض و عداوت اور دشمنی نہیں رکھ سکتا کہ جب تک وہ منافق نہ ہو۔
شیخ ناظر مہدی محمدی نے مزید کہا کہ مولائے کائنات علی ابن ابوطالب (ع) کی محبت ایمان اور کفر کی پہچان کا معیار ہے، علی علیہ السلام جنت اور جہنم کا تعین کرنے والے ہیں، جو بھی علی علیہ السّلام کی محبت دل میں لئے اس دنیا میں زندگی گزار رہا ہے اس کے لئے جنت کا دروازہ ہمیشہ کھلا رہے گا اور جو علی (ع) کے بغض و عداوت اور دشمنی دل میں لئے اس دنیا میں آیا ہے اور زندگی گزار رہا ہے، اس کا سیدھا جہنم میں جانا طے ہے، اگر پوری دنیا امیرالمؤمنین (ع) کی محبت میں ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوتی تو اللہ تعالیٰ جہنم کو خلق ہی نہ کرتا، روز قیامت مؤمن کی صحیفہ اور اعمال علی کی محبت سے پرکھے جائیں گے کہ وہ جب تک دنیا میں تھا علی کی محبت میں زندگی گزار رہا تھا یا عداوت اور دشمنی میں اور اسی سرٹیفکیٹ کے ذریعے ہی ہمیں بہشت میں جانے کی اجازت ملے گی اور اگر جن کے پاس یہ سرٹیفکیٹ نہیں ہوگا انہیں جنت میں داخل ہونے نہیں دیا جائے گا، لہٰذا اس سرٹیفکیٹ کو حاصل کرکے اسے مضبوطی سے پکڑے رہیں، تاکہ اسی سرٹیفکیٹ کے باعث آپ جنت میں داخل ہوں اور محمد و آل محمد علیہم السلام کے جوار رحمت جگہ پائیں۔
شیخ ناظر مہدی محمدی نے مؤمنین کے لیے اہل البیت علیہم السلام کو مشعلِ راہ قرار دیتے ہوئے ان کی تعلیمات اور سیرتِ طیبہ پر عمل کرنے کی تاکید کی اور کہا کہ آئمہ معصومین علیہم السلام کی تعلیمات اور سوانح حیات ہی ہمیں ہلاکت سے دور رکھیں گے اور اس سلسلے میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم نے فرمایا کہ میں تمہارے درمیان دو اہم چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں ایک قرآن پاک اور دوسرا اہل البیت علیہم السلام اور جو ان دنوں کو اپنائے وہ کبھی بھی گمراہ اور ہلاکت میں مبتلا نہیں ہوں گے۔
شیخ ناظر مہدی نے مزید مولا علی علیہ السلام کی فضیلت بیان کرتے ہوئے کہا کہ الله تعالیٰ نے علی علیہ السلام کو خانۂ خدا میں پیدا کیا، جو دنیائے اسلام کا سب سے بڑا معجزہ تھا اور شان و عظمت اور منزلت امیرالمومنین اسی سے ثابت ہوتی ہے، لیکن افسوس امت علی علیہ السّلام کو پہنچاننے اور علی علیہ السّلام کے علم سے فیض لینے سے قاصر رہی اور جس علی علیہ السّلام نے سب سے پہلے رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ و سلّم کے ساتھ نماز پڑھی اس علی علیہ السّلام پر ہمیشہ نعوذباللہ لعن طعن کرتی رہی، لیکن اس دور میں بھی ایسے صحابی موجود تھے جو حق پر ثابت قدم رہے، لیکن جو مولا علی علیہ السلام سے دور ہوئے ان پر اس دور میں منفی تبلیغ کا اثر ہوا، چونکہ تبلیغ ایک حساس کام ہے، جس کے ذریعے ایک معاشرہ حق اور باطل کے بیچ فرق نہیں کر پاتا ہے اور مؤمنین کے عقیدے کو کمزور اور خراب کرنے کا باعث بنتی ہے۔
شیخ ناظر مہدی نے مؤمنین کو تلقین کی کہ وہ ایسے خطیب کو سننے سے پرہیز کریں جو ہمارے عقائد کے خلاف بات کریں، کیونکہ جب کئی مرتبہ مؤمنین عقائد کے خلاف موضوع یا کسی تقریر کو سنتے رہیں تو اسی کو صحیح اور حقیقت سمجھنے لگتے ہیں۔
شیخ ناظر مہدی محمدی نے اپنے خطاب کے آخر میں عالم اسلام بالخصوص پاراچنار، لبنان، شام، غزہ فلسطین اور یمن وغیرہ میں امن امان کی بحالی اور ملک عزیز ہندوستان اور ایران، عراق، افغانستان اور دنیا کے مختلف ممالک میں زندگی بسر کرنے والے شیعیانِ علی علیہ السّلام کے حفظ و امان کیلئے بالعموم اور عتبات عالیات، حوزات علمیہ اور مراجع عظام کے حق میں بالخصوص خصوصی دعائیں بھی کیں۔
اس موقع پر جمعیتِ العلماء اثنا عشریہ کرگل کے جنرل سیکریٹری اور مرکزی امام جمعہ کرگل حجت الاسلام والمسلمین شیخ محمد ابراہیم خلیلی نے اپنے خصوصی اور بہترین انداز میں نظامت کے فرائض انجام دیئے اور جشنِ محفلِ مولود کعبہ کو اپنے اختتام تک پہنچایا۔
آپ کا تبصرہ