حوزہ نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے مدرسہ علمیہ فاطمیہ محلات کی استاد محترمہ لطیفی نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی شہادت کی مناسبت سے تعزیت پیش کی اور کہا: امام جعفر صادق علیہ السلام کی زندگی اور افکار کا مطالعہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ آپ نے ایسے دور میں امت اسلامی کی قیادت سنبھالی جب دینی علوم کے فروغ کے لیے ایک سازگار موقع میسر تھا۔
انہوں نے کہا: امام جعفر صادق علیہ السلام نے ہشام بن حکم، محمد بن مسلم اور جابر بن حیان جیسے شاگردوں کی تربیت کی، جو علم کلام، فقہ اور تفسیر میں ممتاز مقام رکھتے ہیں۔ اہل بیت علیہم السلام کے فقہی و کلامی مکتب نے خاص طور پر امام جعفر صادق علیہ السلام کے زمانے میں عروج پایا اور شیعہ علوم کی بنیاد رکھی گئی۔
مدرسہ علمیہ فاطمیہ محلات کی استاد نے کہا: آپ علیہ السلام اخلاقِ نبوی (ص) کا مکمل نمونہ تھے اور علم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ تواضع، سخاوت اور صبر میں بھی معروف تھے۔ روایت ہے کہ آپ حتیٰ دشمنوں سے بھی حکمت اور احسان کے ساتھ پیش آتے تھے۔
انہوں نے کہا: امام جعفر صادق علیہ السلام نے امویوں سے عباسیوں کی طرف اقتدار کی منتقلی کے نازک دور میں زندگی بسر کی اور اگرچہ آپ کی عمومی پالیسی مسلح قیام نہ تھی مگر آپ علیہ السلام نے بنو امیہ اور بنو عباس کے مظالم کو بے نقاب کر کے حکومت وقت کو خوف میں مبتلا کر دیا آخرکار عباسی خلیفہ منصور دوانیقی نے آپ کو زہر دے کر شہید کر دیا۔
مدرسہ علمیہ کی اس استاد نے مزید کہا: اس عظیم امام کی میراث کو محفوظ رکھنے کے لیے تین بنیادی راستے ہیں: 1. علمی ترقی: مکتب جعفری کی بنیاد پر گہرے دینی تفکر اور متحرک اجتہاد کا فروغ۔ 2. اخلاق پروری: سماجی، اقتصادی اور سیاسی روابط میں امام کے طرز عمل کو اپنانا۔ 3. تحریف سے مقابلہ: انحرافی گروہوں کے مقابلے میں تشیع کے دفاع میں کھڑا ہونا، جو اہل بیت علیہم السلام کے نام پر اسلام کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
محترمہ لطیفی نے آخر میں کہا: امام صادق علیہ السلام کی شہادت ہمیں سکھاتی ہے کہ علم اور تقویٰ کے ساتھ ظلم کے خلاف استقامت ضروری ہے۔ جیسا کہ آپ نے فرمایا: "کونوادعاةً للناس بالخیر بغیر ألسنتکم" یعنی لوگوں کو خیر و بھلائی کی دعوت دو حتیٰ کہ اپنی زبان کے بغیر۔ یعنی ہمارا عمل ہی مکتب اہل بیت علیہم السلام کا ترجمان ہونا چاہیے۔









آپ کا تبصرہ