حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نجف اشرف میں طلابِ کشمیر نے حوزہ علمیہ قم المقدسہ کے فاضل استاد، حجۃ الاسلام والمسلمین سید ارتضیٰ رضوی کے ساتھ خصوصی نشستوں کا انعقاد کیا، ان نشستوں کا مقصد طلاب کی فکری، علمی و تبلیغی رہنمائی تھا، تاکہ وہ عصرِ حاضر کے تقاضوں کو بہتر طور پر سمجھ کر اپنا کردار ادا کرسکیں۔
پہلی نشست: ولادت امام علی رضا علیہ السلام کی مناسبت سے منعقد ہوئی؛ اس موقع پر حجت الاسلام رضوی نے امام رضا علیہ السلام کی سیرت پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ امام معصوم کو وقت، حالات اور قیام کا مکمل شعور ہوتا ہے؛ آپ نے ولی عہدی کو ایک الٰہی حکمت اور امت کی بیداری کے لیے قبول کیا، مامون نے اپنی سیاسی مصلحت کے تحت یہ قدم اٹھایا، مگر امام نے اسے دینی ہدف میں بدل دیا۔
انہوں نے علماء کی ذمہ داریاں اور اجتماعی شعور پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالم کا کام صرف تدریس نہیں، بلکہ معاشرتی اصلاح اور تبدیلی لانا بھی ہے؛ عوام علماء کو مقام دیتے ہیں، لہٰذا علماء کو چاہیے کہ وہ اجتماعی مسائل کو سمجھیں اور "عقلِ اجتماعی" کے ساتھ آگے بڑھیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جو شخص اجتماعی طور پر کام کرے، اس کی حوصلہ افزائی کی جائے، اس کی خامیوں کو نظر انداز کر کے قبول کیا جائے، کیونکہ ہم میں کوئی معصوم نہیں۔
انہوں نے کشمیر اور اہلبیت علیہم السلام سے وابستگی کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں اہلبیت علیہم السلام سے محبت ایک مضبوط ظرفیت ہے، جو اولیائے کرام کی برکت ہے؛ اس وابستگی کو فرقہ وارانہ تعصبات سے پاک رکھنا ہوگا، اگر عالم خود متعصب ہوگا تو اصلاح کیسے ممکن ہوگی؟
مولانا رضوی نے تنظیم، نظم و ضبط اور اہداف پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ طلاب کو اپنے اہداف معین کرنے چاہییں؛ صرف ذاتی مفادات کی بنیاد پر اجتماع بے معنی ہے؛ دین، علم اور تربیت کی بنیاد پر اجتماع ہو۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پیسے کی کمی نہیں، رجالِ کار کی کمی ہے؛ ہمیں ایک دوسرے کا سہارا بننا ہوگا، تبھی برکت و کامیابی ممکن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آغا ذہین نجفی کا انتخاب ایک مثبت قدم ہے، جس سے کشمیر میں اتحاد و تعاون کا پیغام جائے گا؛ حوزہ علمیہ قم و نجف کو مل کر کشمیر کی خدمت کرنی چاہیے، تاکہ ایک علمی و فکری انقلاب برپا کیا جا سکے۔
دوسری نشست میں قبلہ ارتضیٰ رضوی نے کیریئر کونسلنگ کے عنوان سے طلاب سے خطاب کیا اور تبلیغی میدان میں مہارت، جدید اسلوب اور ہدف کے تعین پر زور دیا؛ ذاتی تجربات، محنت اور جدت کی اہمیت اجاگر کی؛ طلاب کو علمی، فکری اور تبلیغی میدانوں میں ترقی کے لیے موٹیویشنل انداز میں متوجہ کیا۔
طلاب نے اس نشست پر گہرا اطمینان اور خوشی کا اظہار کیا اور قبلہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ واقعی ہم نے اس نشست سے علمی و عملی استفادہ کیا۔










آپ کا تبصرہ