حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حرم امام رضا علیہ السّلام کے اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کے شیخ طبرسی ہال میں ’’پیغمبرِ اکرم (ص) کی نظر میں انسانی حقوق اور انسانی کرامت (عزت و وقار)‘‘ کے موضوع پر خصوصی کانفرنس منعقد کی گئی، جس میں عالم اسلام کے دانشوروں نے شرکت کی۔
اس موقع پر مؤسسہ احیائے تراث علمائے لبنان کے سربراہ حجت الاسلام شیخ حسن البغدادی نے کانفرنس کے پہلے مقرر کی حیثیت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پیغمبر اکرم(ص) اور ان کے فرزند حضرت امام علی رضا(ع) کی تعلیمات اور ارشادات کی طرف واپس پلٹنا ہوگا۔انہوں نے آیہ شریفہ ’’ولقد کرمنا بنی آدم۔۔۔‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انسان اللہ کی تمام مخلوقات میں ممتاز ترین مخلوق ہے اللہ نے اسے عقل و اختیار سے نوازا اور زمین پر اپنا خلیفہ منتخب کیا ہے۔
شیخ البغدادی کا کہنا تھا کہ پیغمبر گرامی اسلام اخلاق کا عملی مظہر تھے اور اسی وجہ سے لوگ آپ کی طرف راغب ہوئے آج کے معاشرے کو پہلے سے کہیں زیادہ اس مثالی کردار کی طرف لوٹنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے آیہ شریفہ ’’ان اکرمکم عند اللہ اتقاکم‘‘ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حقیقی عزت و وقار تقویٰ و پرہیزگاری میں ہے اور کسی رنگ یا قوم اور قبیلے کے ساتھ مخصوص نہیں ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پیغمبر اسلام نے ہمیشہ انسانوں کو علم حاصل کرنے کی دعوت دی اور علم میں تفسیر قرآن برترین علم ہے، کیونکہ انسان اور اسلام کی خدمت میں ہے، دین کی معرفت کے بغیر انسانی معاشرہ تاریکی کی راہ پر چلے گا۔ انہوں نے امام رضا علیہ السلام کو مثالی نمونہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وحدت، قیادت اور خدائی رہبر کی اطاعت کے ذریعے امت مسلمہ کامیاب ہو سکتی ہے ۔
اسلامی مذاہب یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر محمود ویسی نے پیغمبر اکرم(ص) کی شخصیت کی از سر نو شناخت اور ان کی ذات سے رہنمائی حاصل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر امت مسلمہ کے ہر فرد میں ترقی رونما ہو تو کوئی بھی اس امت کا مقابلہ نہیں کر سکتا، درحقیقت ہم سب کو اسمائے الہیٰ کا مظہر ہونا چاہیے۔
اسلامی مذاہب یونویرسٹی کے چانسلر ڈاکٹر محمد ہادی فلاح زادہ نے بھی اس خصوصی کانفرنس میں گفتگو کی اور زیارت کو معاشرے سے رابطے کا ایک اہم نظام قرار دیا اور کہا کہ زیارت کے موضوع کو سماجی نقطۂ نظر سے دیکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی کرامت اور عزت و وقار ہر معاشرے میں ہونا چاہیے؛ قرآن میں انسان کو اس کے عقائد، اقدار، قومیتوں اور رنگ و نسل سے قطع نظر ہو کر مخاطب کیا گیا ہے؛ انسانی کرامت کا مطلب ہے کہ انسان تخلیقی نظام میں اعلیٰ اقدار کا حامل ہے ۔
سمنان یونیورسٹی کے محققِ عرفان ڈاکٹر عبد الرحیم یعقوب نیا نے کانفرنس کے دوران نبوی اور رضوی طرزِ زندگی میں انسانی کرامت کے مقام اور اس کا عالمی انسانی حقوق سے موازنہ سے متعلق خیالات کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری نے 1948 میں 30 شقوں پر مشتمل ایک دستاویز کو عالمی انسانی حقوق کے اعلامیہ کے عنوان سے منظور کیا تھا۔
جناب یعقوب نیا نے کہا کہ اس اعلامیے کا خلاصہ اور لب لباب یہ تھا کہ انسان بحیثیتِ انسان احترام اور انسانی کرامت کا مستحق ہے؛ اگرچہ اس میں کچھ اصول ذکر کیے گئے ہیں، لیکن اس میں دوہرے معیار ہیں جو اس کے نفاذ کی راہ کو بدل دیتے ہیں اور جس کی وجہ سے اس کے سنگین نقصانات سامنے آتے ہیں۔
انہوں نے مزید یہ کہا کہ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ فلسطینیوں کی مظلوم خواتین اور بچوں کے لیے آزادی، عدم تبعیض اور غلامی جیسے بنیادی حقوق کا خیال نہیں رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے اصول چودہ سو سال پہلے عملی صورت میں پیغمبر اکرم(ص) پر تجلی پذیر ہوئے تھے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام میں انسانی کرامت کا تعلق رنگ، قوم اور قبیلے سے نہیں ہے، بلکہ تقوائے الہیٰ سے ہے۔









آپ کا تبصرہ