حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس خبرگانِ رہبری کے رکن اور مؤسسۂ امام خمینیؒ کے سربراہ آیت اللہ محمود رجبی نے کہا ہے کہ ایسے دشمن کے ساتھ مذاکرات ممکن ہی نہیں جو کھلے عام یہ اعلان کرتا ہے کہ وہ اسلامی نظام کو سرنگون کرنا چاہتا ہے اور اسلام کا سخت ترین دشمن ہے۔
آیت اللہ رجبی نے اپنے پہلے درس خارج اصول فقہ میں کہا کہ سب سے پہلے ہمیں اس بات پر خدا کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اس نے ہمیں ایسے زمانے میں پیدا کیا جب ہم ایک عظیم رہبر کی ولایت میں ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ معرفت حاصل کریں، ان سے محبت و عشق کو بڑھائیں اور ان کے احکامات کی اطاعت کریں۔
انہوں نے کہا کہ ایران میں جو قومی اتحاد قائم ہوا اس نے دشمن کو مایوس کر دیا ہے، مگر دشمن مسلسل اس اتحاد کو کمزور کرنے کی سازشیں کرتا رہتا ہے۔ آیت اللہ رجبی نے دینی غیرت، قومی وقار اور عوام کے اعتماد کو اتحاد کا بنیادی ستون قرار دیا اور کہا کہ اگر یہ وحدت باقی رہی تو دشمن کی شکست یقینی ہے۔
آیت اللہ رجبی نے کہا کہ دشمن کے ساتھ مذاکرات درحقیقت اس کی شرائط کو ماننا اور اس کے یک طرفہ احکام کو قبول کرنے کے مترادف ہے۔ یہ نہ مذاکرات ہیں نہ کوئی معاہدہ، بلکہ محض تانا شاہی ہے۔ "کوئی بھی باعزت قوم اس طرح کی رسوائی قبول نہیں کر سکتی۔" انہوں نے برجام (ایٹمی معاہدے) کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اس نے ثابت کر دیا کہ دشمن کسی بھی وعدے اور معاہدے پر قائم نہیں رہتا۔
آیت اللہ رجبی نے کہا کہ دشمن کا اصل مقصد ہماری طاقت کے ذرائع کو ختم کرنا ہے، چاہے وہ ایٹمی توانائی ہو یا دفاعی قوت۔ لیکن ہماری راہ اس کے برعکس ہونی چاہیے؛ ہمیں اپنی طاقت کو بچانا بھی ہے، بڑھانا بھی ہے اور اگر کوئی شعبہ کمزور ہے تو اسے مضبوط کرنا چاہیے۔
انہوں نے یورینیم کے اضافے کو قومی طاقت کی علامت قرار دیا اور کہا کہ ہمیں اتنی مقدار میں غنی سازی کرنا چاہیے جس سے ملکی ضروریات پوری ہوں اور دشمن پر انحصار ختم ہو جائے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہر فرد کو اپنی حیثیت کے مطابق ملک کی طاقت بڑھانے میں کردار ادا کرنا چاہیے۔ "ہماری اصل طاقت یہی قومی اتحاد ہے جسے ہمیں ہر حال میں محفوظ رکھنا ہوگا۔"









آپ کا تبصرہ