جمعرات 16 اکتوبر 2025 - 16:33
جنگ بندی کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہم فلسطین کے دیرینہ مسئلے کو فراموش کردیں، علامہ سید حسنین عباس گردیزی

حوزہ/ مجلسِ علمائے مکتبِ اہلبیت (ع) پاکستان کے صدر نے اسرائیل و فلسطین تنازعے پر حالیہ جنگ بندی معاہدے کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہم فلسطین کے دیرینہ مسئلے کو فراموش کر دیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلسِ علمائے مکتبِ اہلبیت علیہم السّلام پاکستان کے صدر علامہ سید حسنین عباس گردیزی نے مرکزی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اسرائیل و فلسطین تنازعے پر حالیہ جنگ بندی معاہدے کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاہدے کے ضامن ممالک اسرائیل کو معاہدے کی پاسداری پر مجبور کریں۔

علامہ سید حسنین عباس گردیزی: جنگ بندی کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہم فلسطین کے دیرینہ مسئلے کو فراموش کردیں

انہوں نے کہا کہ اسرائیل وہ ملک ہے جس نے دنیا میں سب سے زیادہ بین الاقوامی معاہدوں اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزیاں کی ہیں۔ اس کی تاریخ دھوکے، مکاری اور جبر سے بھری پڑی ہے، اس لیے موجودہ جنگ بندی معاہدہ بھی اسرائیل کی ایک سیاسی چال اور وقتی حربہ ہو سکتا ہے جس کا مقصد عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنا ہے۔اس معاہدے میں بطورِ ضامن شامل ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیل کو معاہدے کی پاسداری پر مجبور کریں اور فلسطینی عوام کے بنیادی انسانی و قومی حقوق کا تحفظ یقینی بنائیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ جنگ بندی کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہم فلسطین کے دیرینہ مسئلے کو فراموش کر دیں یا اپنی جدوجہد کو روک دیں۔ فلسطین کی آزادی اور بیت المقدس کا تحفظ امتِ مسلمہ کے ایمان، غیرت اور وقار کا مسئلہ ہے۔ جب تک فلسطینی عوام کو ان کا جائز حقِ خودارادیت اور آزاد ریاست نہیں ملتی، اس جدوجہد کو جاری رکھنا ہر باشعور مسلمان کی ذمہ داری ہے۔اسرائیل کی ریاست ظلم، نسل کشی، اور بربریت کی علامت بن چکی ہے۔ دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کا وقت آ گیا ہے۔ جو قوتیں انسانی حقوق کی علمبردار بنتی ہیں، انہیں چاہیے کہ وہ غزہ اور فلسطین کے مظلوم عوام کے زخموں پر مرہم رکھیں، نہ کہ ظالم کو مزید سہولتیں دیں۔

انہوں نے اقوامِ متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم (OIC)، اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطین کے مستقل اور منصفانہ حل کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں۔

آخر میں علامہ حسنین عباس گردیزی نے کہا کہ فلسطین کے حق میں آواز اٹھانا صرف سیاسی عمل نہیں بلکہ عبادت اور ایمان کا تقاضا ہے۔ امتِ مسلمہ کو چاہیے کہ وہ متحد ہو کر مظلوموں کی حمایت میں اپنا کردار ادا کرے اور ظالم طاقتوں کے خلاف پرامن مگر مضبوط مزاحمتی موقف برقرار رکھے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha