حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہفتۂ کتاب و کتاب خوانی کی مناسبت سے، جامعہ المصطفیٰ کراچی شعبۂ طالبات میں ”طالبات کی علمی، معنوی اور سماجی پیشرفت میں مطالعہ اور اس کا کردار“ کے عنوان سے ایک عظیم اور اہم علمی نشست منعقد ہوئی؛ جس میں طالبات سمیت علم و ادب سے شغف رکھنے والوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
نشست سے حجت الاسلام والمسلمین شیخ غلام حسین مخلصی نے خطاب کیا۔

استاد غلام حسین مخلصی نے اسلامی معارف میں "خوف" کے مفہوم کو دو بنیادی قسموں میں تقسیم کرتے ہوئے کہا کہ عظمتِ الٰہی سے خوف جو معرفت، شعور اور ربوبیتِ حق کے ادراک سے پیدا ہوتا ہے۔ عذابِ الٰہی سے خوف جو غفلت، ترکِ ذمہ داری اور تقصیرات کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ علم اور مطالعہ حقیقی خوفِ الٰہی کا سر چشمہ ہیں، کیونکہ اہل علم، معرفتِ حق کے ذریعے فکر، تدبر اور خودسازی کی طرف متوجہ ہوتا ہے۔
استاد غلام حسین مخلصی نے وضاحت کی کہ عالم کی ذمہ داری، جاہل سے زیادہ سنگین ہے اور بعثتِ انبیاء علیہم السّلام کے بنیادی مقاصد تعلیم، تزکیہ اور حکمت ہیں، جو مطالعہ اور محاسبۂ نفس کے بغیر ممکن نہیں۔
انہوں نے نشست کے اخلاقی و سماجی سیشن میں مطالعہ کے کردار کو حسد کے علاج کے طور پر بیان کرتے ہوئے کہا کہ حسادت سب سے پہلے انسان کی اپنی شخصیت کو نقصان پہنچاتی ہے اور تقدیرِ الٰہی کے بر خلاف رویہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مطالعہ انسان کی سماجی بصیرت، صحیح مشاورت اور حکیمانہ طرزِ عمل کو مضبوط بناتا ہے۔ امام جعفر صادقؑ کے ارشاد کی روشنی میں اختلافات کو حل کرنا اہلِ علم اور امین لوگوں کا کام قرار دیا گیا ہے اور اسی طرح سورۂ مبارکۂ زمر کی آیت 9 میں عالم اور جاہل کے درمیان بنیادی فرق کو واضح کیا گیا ہے۔
حجت الاسلام والمسلمین غلام حسین مخلصی نے کامیاب علمی پیشرفت کے لیے درست مطالعے کی عملی روش بیان کرتے ہوئے کہا کہ کامیاب علمی پیشرفت کے لیے نحو، صرف اور منطق کی مسلسل مشق، خلاصہ نویسی اور باقاعدہ علمی مباحثہ، تفسیر اور تاریخ کا مطالعہ، اہم نکات کا استخراج اور فقہی مباحث کی پیشگی درجہبندی اور پیش مطالعہ ضروری ہے۔
اس موقع پر استاد شہید مطہری اور علامہ طباطبائی کے علمی آثار کی نمائش کا اہتمام بھی کیا گیا۔
آثارِ استاد شہید مرتضیٰ مطہریؒ
آثارِ علامہ طباطبائیؒ
طالبات کے علمی مقالات اور تحقیقی تھیسز
کتاب خوانی کی اہمیت کے موضوع پر مشتمل کتابیں

ہفتۂ کتاب و کتابخوانی کے موقع پر خصوصی مسابقات
منعقدہ مسابقات حسبِ ذیل تھے :
1۔ کتاب «250 سالہ» کا مطالعہ اور تحلیلی مسابقہ
2۔ داستان نویسی اور مضمون نویسی
3۔ کتابوں کا تعارفی مسابقہ
4۔ سات روزہ کتاب خوانی مقابلہ
5۔ کتاب خانے کا تحقیقی دورہ
6۔ اجتماعی کتاب خوانی کا اہتمام
7۔ طالبات کے درمیان کتابوں کا تبادلہ

اس موقع پر مدرسے کی دیوار پر ”اگر میں کتاب ہوتا؟“ کے عنوان سے ایک بورڈ نصب کیا گیا، جہاں طالبات نے اپنی پسندیدہ کتابوں کا خلاصہ لکھ کر دیگر دیکھنے والوں کی توجہ مبذول کروائی۔

کتابوں کی فروخت کا خصوصی سیکشن
ہفتۂ کتاب کی مناسبت سے ارادۂ دارالثقلین کے تعاون سے طالبات کے لیے کتابوں کی فروخت کا خصوصی سیکشن بھی قائم کیا گیا؛ جس میں طلاب کے لیے مختلف علمی، دینی اور تحقیقی کتابیں 40 فیصد رعایت کے ساتھ دستیاب تھیں۔











آپ کا تبصرہ