منگل 23 دسمبر 2025 - 22:07
حضرت امام علی النقی (ع) کی شخصیت و سیرت

حوزہ/حضرت امام علی نقی علیہ السلام، جنہیں امام علی الہادی بھی کہا جاتا ہے، سلسلۂ عصمت کے دسویں امام ہیں۔ آپ کی زندگی علم، تقویٰ اور صبر و استقامت کا ایک روشن نمونہ ہے۔

تحریر: تطہیر حسین

حوزہ نیوز ایجنسی| حضرت امام علی نقی علیہ السلام، جنہیں امام علی الہادی بھی کہا جاتا ہے، سلسلۂ عصمت کے دسویں امام ہیں۔ آپ کی زندگی علم، تقویٰ اور صبر و استقامت کا ایک روشن نمونہ ہے۔

ذیل میں آپ کی سیرت اور زندگی کے اہم پہلوؤں پرکچھ معروضات پیش خدمت ہے:

ولادت اور نسب

حضرت امام علی نقی علیہ السلام کی ولادت 15 ذوالحجہ 212 ہجری کو مدینہ منورہ کے قریب 'صریا' نامی بستی میں ہوئی۔ آپ کے والد گرامی نویں امام، حضرت محمد تقی الجواد علیہ السلام ہیں اور آپ کی والدہ ماجدہ کا نام بی بی سمانہ مغربیہ ہے۔

القاب اور کنیت

آپ کا مشہور نام علی، کنیت ابوالحسن اور سب سے زیادہ معروف القاب 'الہادی' (ہدایت دینے والا) اور 'النقی' (پاکیزہ) ہیں۔ آپ کو 'عسکری' بھی کہا جاتا ہے کیونکہ آپ کی زندگی کا ایک بڑا حصہ سامرا کے فوجی علاقے (عسکر) میں نظر بندی میں گزرا۔

دورِ امامت اور علمی مقام

اپنے والدِ گرامی کی شہادت کے بعد صرف 8 سال کی عمر میں آپ منصبِ امامت پر فائز ہوئے۔ کم عمری کے باوجود آپ کے علم و دانشمندانہ گفتگو نے وقت کے بڑے بڑے علماء اور حکماء کو حیران کر دیا۔ آپ کے دور میں یونانی فلسفے اور مختلف نظریات کے فتنے عروج پر تھے، جن کا آپ نے ٹھوس عقلی اور قرآنی دلائل سے جواب دیا۔

آپ سے منسوب "زیارتِ جامعہ کبیرہ" عقائدِ امامت اور معرفتِ اہل بیت کا ایک بے مثال علمی خزانہ ہے، جو آج بھی تشنگانِ علم کی پیاس بجھاتا ہے۔

سیاسی حالات اور سامرا ہجرت

امام علی نقی علیہ السلام کا دورِ امامت عباسی خلفاء (جیسے متوکل، معتصم اور معتز) کے ظلم و ستم کا دور تھا۔ خلیفہ متوکل عباسی آپ کی مقبولیت سے خوفزدہ تھا، اس لیے اس نے آپ کو مدینہ سے سامرا (عراق) بلا لیا تاکہ آپ کی سرگرمیوں پر نظر رکھی جا سکے۔ وہاں آپ کو کئی سال تک سخت پہرے میں رکھا گیا، لیکن آپ نے قید و بند کی صعوبتوں کے باوجود تبلیغِ دین کا کام جاری رکھا۔

اخلاق و کردار

آپ انتہائی سخی، صابر اور عبادت گزار تھے۔ دشمن بھی آپ کے زہد و تقویٰ کے معترف تھے۔ تاریخ میں ملتا ہے کہ جب کبھی متوکل نے آپ کی توہین کرنی چاہی، آپ کے رعب اور اخلاق نے اسے مرعوب کر دیا اور وہ خود آپ کی تعظیم کرنے پر مجبور ہو گیا۔

شہادت

آخر کار عباسی خلیفہ معتز نے زہر کے ذریعے آپ کو شہید کر دیا۔ آپ کی شہادت 3 رجب 254 ہجری کو سامرا میں ہوئی۔ آپ کا روضہ اقدس آج بھی سامرا (عراق) میں مرجع خلائق ہے، جہاں لاکھوں زائرین اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔

خلاصہ:

امام علی نقی علیہ السلام کی زندگی ہمیں سکھاتی ہے کہ حالات کتنے ہی ناسازگار کیوں نہ ہوں، حق کی راہ نہیں چھوڑنی چاہیے۔ آپ نے علم اور صبر کے ذریعے اسلام کی حقیقی روح کو بچانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha