۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
سردار قاآنی

حوزہ/پوری دنیا میں امریکہ اپنی دہشتگردانہ کاروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور ایران کے علاوہ اسکے ہر ملک میں فوجی اڈّے بنے ہوئے ہیں جو کہ فوجی اڈّے نہیں بلکہ دراصل دہشتگردی کے اڈّے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جنرل اسماعیل قاآنی نے تین جنوری کو امریکی حملے میں جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد ایرانی پاسدارانِ انقلاب کی قدس فورس کی قیادت سنبھالی ہے ایران نے امریکہ کی جانب سے پاسدارانِ انقلاب کی قدس فورس کے نئے سربراہ جنرل اسماعیل قانی کو نشانہ بنانے کی دھمکی کو امریکہ کی 'ریاستی دہشتگردی' کا عکاس قرار دیا ہے۔

ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے آئی آر آئی بی نیوز کے مطابق وزارتِ خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے کہا کہ [امریکی عہدیدار کے] 'یہ تبصرے باضابطہ طور پر اور کھلے عام امریکہ کی ریاستی اور ٹارگٹڈ دہشتگردی کی عکاسی کرتے ہیں۔'

ایران کی جانب سے یہ بیان امریکہ کے خصوصی ایلچی برائن ہوک کی اس 'تنبیہ' کے بعد سامنے آیا ہے کہ اگر ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے نئے سربراہ اسماعیل قاآنی کی جانب سے امریکیوں کو نشانہ بنایا گیا تو ان کا انجام ان کے پیشرو جیسا ہوگا۔

ایک انٹرویو میں اس نے کہا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یہ پہلے ہی واضح کر دیا ہے کہ اگر کسی امریکی یا امریکی مفاد پر حملہ کیا گیا تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے

ایران کی جانب سے اس بیان پر سخت ردِعمل سامنے آیا ہے۔

عباس موسوی نے اسرائیلی حکومت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ 'صیہونی حکومت کے بعد امریکہ وہ دوسری حکومت ہے جس نے باضابطہ طور پر اعلان کیا کہ ہے کہ اپنی حکومت اور مسلح افواج کی سہولیات کو دہشتگردانہ اقدامات کے لیے استعمال کریگا اور مستقبل میں بھی کرتا رہے گا۔'

موسوی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ امریکہ کی 'ریاستی دہشتگردی' کی مذمت کرے کیونکہ 'جلد یا بدیر وہ بھی اس سے متاثر ہوں گے۔'

یاد رہے کہ 3 جنوری کو امریکہ نے ٹرمپ کے حکم پر ایک ڈرون میں ایرانی قدس فورس کے سربراہ 62 سالہ جنرل قاسم سلیمانی پر دہشتگردانہ حملہ کیا تھا۔

شہید سلیمانی کی شہادت کے فوراً بعد قدس فورس کے نئے سربراہ قاآنی نے ایران کی جانب سے ردعمل کا وعدہ کیا تھا جس کے بعد عراق میں دو امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملے کیے گئے تھے۔

'دھمکی نہیں، مفادات کا تحفظ'

ڈیووس کانفرنس 2020 کے موقع پر ایران کے لیے امریکہ کا خصوصی ایلچی برائن ہوک کا کہنا تھا کہ 'اگر (اسماعیل) قاآنی نے بھی امریکیوں کو قتل کرنے کی روایت قائم رکھی تو ان کا بھی وہی انجام ہوگا۔'

عربی اخبار الشرق الاوسط کو انٹرویو کے دوران برائن ہوک نے مزید کہا کہ یہ کوئی نئی دھمکی نہیں ہے۔

اس کا کہنا تھا کہ: 'صدر ٹرمپ نے ہمیشہ یہی کہا ہے کہ وہ امریکی مفادات کے تحفظ کے لیے بھرپور اقدامات اٹھائیں گے۔ کسی امریکی یا امریکی مفاد پر حملہ کیا گیا تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔'

قدس فورس ایران کی سکیورٹی فورسز پاسداران انقلاب کی وہ شاخ ہے جس کے پاس ایران سے باہر فوجی آپریشن کرنے کی ذمہ داری ہے۔ اسے سنہ 1979 میں ایران میں اسلامی انقلاب کے موقع پر تشکیل دیا گیا تھا تاکہ ملک کے اسلامی نظام کی حفاظت کی جاسکے۔

ایک ٹویٹ میں ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ خطے کی بہتری کے لیے ایران اپنے ہمسایہ ممالک سے بات چیت کے لیے تیار ہے۔ تاہم انھوں نے امریکہ سے تعلقات میں بہتری سے متعلق کوئی بیان نہیں دیا۔

قدس فورس کے نئے سربراہ کون ہیں؟

جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد اسماعیل قاآنی قدس فورس کے نئے سربراہ بنائے گئے ہیں۔63 سالہ اسماعیل قاآنی ملک کے مقدس شہر مشہد میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے قاسم سلیمانی کی طرح 1980 سے 1988 تک جاری رہنے والی خونی جنگِ ایران و عراق میں حصہ لیا ہے۔

ان کی سرگرمیوں کے بارے میں محدود معلومات موجود ہیں لیکن یہ سمجھا جاتا ہے کہ قاسم سلیمانی مغرب کی جانب اپنا دھیان مرکوز رکھتے تھے جبکہ اسماعیل قاآنی مشرق میں ایران کی ترجیحات کی دیکھ بھال کرتے تھے، جیسے منشیات کی سمگلنگ کی روک تھام اور طالبان سے جھڑپوں میں افغانستان کے ناردرن الائنس کی مدد کرنا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .