۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
علامہ ساجد نقوی

حوزہ/ قائد ملت جعفریہ نے اپنے بیان میں کہا کہ خاتم النبین کی سیرت و کردار کو مشعل راہ بناتے ہوئے مشترکات پر عمل پیرا ہوکر مثالی اسلامی معاشرہ کی تشکیل کو یقینی بنانا ہوگا، ختمی مرتبت کی حیات طیبہ کے بہت سارے پہلو ہیں جن پر عمل پیرا ہوکر امت مسلمہ اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرسکتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 17ربیع الاول کو ختمی مرتبت اور صادق آل محمد کی ولادت باسعادت کے موقع پر کہا ہے کہ خاتم النبین ‘ رحمت العالمین ‘ منجی بشریت پیغمبر گرامی کی ذات بابرکت امت مسلمہ کے لیے وحدت و اخوت اور بھائی چارے کا مرکز و محور ہے اور امام جعفر صادق ؑنے جس طرح اپنے جد امجد کی سیرت و کردار پر عمل پیرا ہوکر امت مسلمہ کی رہبری و رہنمائی کی وہ تاریخ اسلام کا ایک روشن باب ہے لہٰذ ا امت واحدہ کےلئے قرآنی تصور کو عملی طور پر اجاگر کرنے کےلئے عالم اسلام اور خاص طور پر اسلامیان پاکستان کو ان کی سیرت و کردار کو مشعل راہ بناتے ہوئے معمولی نوعیت کے فرو عی اختلافات کو پس پشت ڈالتے ہوئے مشترکات پر عمل پیرا ہوکر مثالی اسلامی معاشرہ کی تشکیل کو یقینی بنانا ہوگا اور ایسے عناصر سے اظہار لاتعلقی کرنا ہوگا جو وطن عزیز میں انتشار و اتفراق ، بدامنی، تعصب اور تکفیرسازی کے ذریعہ داخلی وحدت و سلامتی کے درپے ہیں، ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان بھائی کے جان ومال، عزت و آبرو کا تحفظ جیسا اہم فریضہ نبھانالازم و ناگزیر ہے ۔

اپنے پیغام میں علامہ ساجد نقوی کا کہنا ہے کہ ختمی مرتبت کی حیات طیبہ کے بہت سارے پہلو ہیں جن پر عمل پیرا ہوکر امت مسلمہ امت واحدہ بن کر اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرسکتی ہے ‘ اعلی و ارفع اوصاف و کمالات کا مجموعہ ہستی کی سیرت طیبہ نہ صرف امت محمدی بلکہ پوری انسانیت کے لئے نمونہ عمل ہے تو پھر کیوں امت مسلمہ انتشار و خلفشار میں مبتلا ہے حالانکہ وہ سیرت و سنت نبوی کے اخلاق حسنہ‘ اعلی انسانی اوصاف و کمالات ، مہرومحبت ، علم و حکمت ، تدبر و تحمل ، صبر و شکر، عدل و انصاف ، اخوت و بھائی چارگی، مخلوق خدا کی خدمت اور حقوق انسانی جیسے فرائض کی انجام دہی کرکے اور اس اسوئہ حسنہ کی تقلید سے ہی امت مسلمہ سربلندی و سرفرازی اور درجہ کمال حاصل کرسکتی ہے۔

علامہ ساجد نقوی کے مطابق حضرت امام جعفر صادق ؑ نے اپنے آباءو اجداد کی سنت و سیرت کو زندہ کرتے ہوئے اس دور کے تشنگان علم کو بہرہ مند کیا یہی وجہ کہ امام جعفر صادق کے دروس میں ہزاروں شاگردان شریک ہوتے یہی وجہ ہے کہ ان سے کسب فیض کرنے والوں میں تمام مسلمہ اسلامی مکاتب فکر کے جید علماءکرام اورنامور سائنس دان اور معروف علمی شخصیات شامل ہیں‘ ان کے فرامین کے مطابق ”ایمان عمل کے بغیر‘ عمل یقین کے بغیر اور یقین خشوع کے بغیر نہیں ہے “ ”علم بغیر عمل آزار ہے اور عمل بغیر اخلاص بیکار ہے “ ۔

علامہ ساجد نقو ی نے مزید کہا کہ تعلیمات قرآنی اور سیرت رسول اکرم سے ہمیں یہ درس ملتا ہے کہ ہم فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ‘ مشترکات پر عمل درآمد‘ رواداری‘ برداشت‘ احترام مقدسات‘ احترام انسانیت‘ امن و آشتی‘امت مسلمہ اور باہمی اتحاد و وحدت کی ضرورت ‘ اسلامی دنیا اور استعماری سازشیں کو ناکام بنانے میں اپنا کردار ادا کریںکیونکہ یہ امر واضح ہے کہ قرآنی اصول کی روشنی میں امت مسلمہ امت واحدہ ہے‘ خدا ایک‘ رسول ایک‘ قرآن ایک‘ کعبہ و قبلہ ایک اور سینکڑوں مشترکات کے ہوتے ہوئے معمولی اور جزوی نوعیت کے چند ایک اختلافات کو پس پشت ڈال کر وحدت و اخوت اور بھائی چارے کی لڑی میں پرونے کی ضرورت ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .