حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے مایہ ناز خطیب حجت الاسلام و المسلمین ناصر رفیعی نے ایام فاطمیہ کے موقع پر، حرم مطہر حضرت فاطمہ معصومہ(س) سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب بارش ہوتی ہے تو اس کی برکت ہوتی ہے اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ بارش سے فائدہ حاصل کرنے والا کس مذہب سے ہے ،اسی بنا پر بارش اپنے ساتھ زمین کے اوپر برکت ساتھ لاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں خدا سے بابرکت دولت، زندگی اور اولاد مانگنا چاہئے، برکت کے معنی زیادہ کے نہیں، بلکہ بہت زیادہ تاثیر اور آثار کے ہیں اور ہر جگہ برکت کی الگ الگ تعریف ہے۔
استاد حوزہ علمیہ نے بیان کیا کہ صدقہ اور خمس سے مال و دولت میں اضافہ ہوتا ہے اگرچہ بظاہر اس سے انسانی دولت میں کمی واقع ہوتی ہے، ربا اور سود خوری سے انسانی دولت میں اضافہ ہوتا ہے ، لیکن حقیقت میں دولت کی برکت ختم ہوجاتی ہے۔
انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم کی آیات کے مطابق، سود خوری اور حرام خوری سے مال و دولت میں کمی آجاتی ہے اور ان میں سے کوئی چیز باقی نہیں رہتی ہے۔
حجت الاسلام والمسلمین رفیعی نے اس بات کی طرف توجہ مبذول کرائی کہ ایک کاروباری شخص کی دیانتداری اس کی جائیداد میں برکت کا باعث بنتی ہے،حکومت عدالت کے ذریعے بابرکت ہوتی ہے اور عالم دین کا قلم اخلاص کے ساتھ بابرکت ہوتا ہے۔
المصطفی انٹرنیشنل یونیورسٹی کے استاد نے مزید کہا کہ روایات کی روشنی میں ، جس گھر میں شراب ہو،قرآن مجید کی تلاوت نہیں ہوتی ہو اور موسیقی آلے موجود ہوں تو وہاں برکت نہیں ہوگی۔
خطیب حرم حضرت فاطمہ معصومہ (س) نے کہا کہ خدا نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ و سلم کو فاطمہ (س) نامی ایک بیٹی عطا کی ہے ، اس بانو کی اہم ترین برکت دنیا میں شیعوں کی بقا ہے اور یہ بات پورے یقین کے ساتھ کہی جاسکتی ہے کہ اگر فاطمہ زہرا (س) کا مبارک وجود نہ ہوتا تو آج دنیا میں ملت تشیع کا کوئی اثر دکھائی نہیں دیتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس عظیم المرتبہ اور بزرگ خاتون کے امامت و ولایت اور علی علیہ السلام کے شجاعت مندانہ دفاع کی وجہ سے شیعیت باقی رہی اور دشمن،امیر المؤمنین کا نام ختم کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا اور آج دنیا کے تمام خطوں میں کئی سو ملین سے زیادہ شیعہ موجود ہیں۔
حجت الاسلام ناصر رفیعی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر رسول خدا (ص) کی رحلت کے بعد حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا خاموش رہتی، امامت کا دفاع نہ کرتی اور خطبہ نہ دیتی تو امامت اور غدیر کا نام و نشان ہی مٹ جاتا۔
استاد حوزہ علمیہ نے نشاندہی کی اس عظیم المرتبہ خاتون معظمہ (س) کی نسل میں جو برکت موجود ہے وہ بہت زیادہ ہے اور ہمیں اس خاتون کی ان تمام نعمتوں کا شکر گزار ہونا چاہیے۔
خطیب حرم حضرت معصومہ قم نے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی عمر بابرکت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بی بی دو عالم حضرت صدیقہ طاہرہ (س) کی اس مختصر سی زندگی میں اتنی نعمتیں اور برکات ہیں اور اگر آپ کی زندگی لمبی ہوتی تو آپ کے توسط سے امت مسلمہ کے لئے آثار و برکات میں مزید اضافہ ہوتا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ دنیا بھر میں خاص طور پر اسلامی جمہوریہ ایران میں ایام شہادت حضرت زہرا (س) کو کورونا کے پیش نظر مکمل احتیاطی تدابیر کے ساتھ عقیدت و احترام سے منایا جارہا ہے۔(مترجم)