۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
علامہ عقیل موسیٰ

حوزہ/ جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کے رہنما علامہ ڈاکٹر عقیل موسیٰ کا کہنا تھا کہ جب تک ہمارے نوجوانوں کو سامنے نہیں لایا جاتا تب تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا، یہ ہمارا آئینی و قانونی مطالبہ ہے، ہم اپنے اصولی مؤقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ملت تشیع کے لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی کے لئے جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کا دھرنا مزار قائد کے سامنے اب بھی جاری ہے۔ دھرنے میں ملت تشیع کی مختلف مذہبی و سیاسی جماعتیں شریک ہیں۔ ملک کی معروف مذہبی، سیاسی، سماجی اور صحافثی شخصیات کی طرف سے دھرنے کے شرکاء کے ساتھ  اظہار یکجہتی کیا گیا۔ دھرنے کے شرکاء کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کے رہنما علامہ ڈاکٹر عقیل موسیٰ کا کہنا تھا کہ جب تک ہمارے نوجوانوں کو سامنے نہیں لایا جاتا تب تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا، یہ ہمارا آئینی و قانونی مطالبہ ہے، ہم اپنے اصولی مؤقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مزار قائد جبری لاپتہ افراد رہائی کیلئے دیئے جانے والے دھرنے کی احجاجی تحریک اب دوسرے مرحلے میں داخل ہوگئی ہے، جس میں ملک کی مختلف شاہراوں پر اتوار کے روز علامتی دھرنوں کا سلسلہ دوسرے اتوار بھی جاری رہے گا، علامتی دھرنے کے حوالے سے ملک کے مختلف شہروں کی اہم شاہراہوں پر علامتی دھرنوں کی جگہوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر جبری لاپتہ افراد کی مقررہ وقت تک رہائی عمل میں نہیں لائی جاتی تو یہ ملک گیر علامتی دھرنوں کو مستقل دھرنوں میں تبدیل کردیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حب الوطنی ہمارے رگ و جاں میں بسی ہوئی ہے، ہمارے اجتماعات میں آج بھی پاکستان سے محبت کا اظہار حب الوطنی سے بھرپور نعروں کے ذریعے کیا جاتا ہے، ریاستی اداروں کا غیر منصفانہ کردار ہمیں ریاست سے جدا نہیں کرسکتا، لاپتہ افراد میں کوئی 6 سال سے لاپتہ تو کوئی دس سال سے لاپتہ ہے، وہ شیعہ نوجوان بھی شامل ہیں جن کے چھ ماہ کے چھوٹے بچے شامل ہیں اور ان افراد کے اہل خانہ سخت گرمی میں ہمارے ساتھ اس دھرنے میں موجود ہیں، کیا یہ ہے عمران خان کی ریاست مدینہ جس میں محب وطن افراد کو جبری لاپتہ کیا جاتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ روز بروز دھرنے کے شرکاء کی بڑھتی ہوئی تعداد ہمارے مطالبات کی حمایت کا اظہار ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .