حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کوپاگنج ہندوستان کے امام جمعہ حجت الاسلام حسن رضا حیدری نے رمضان المبارک کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : خداوند عالم نے قرآن کریم کے سورہ مبارکہ بقرہ کے آیت ۱۸۳میں فرماتا ہے يا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيامُ كَما كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ، خداوند عالم کا رشاد ہے اے ایمان لانے والوں تم پر روزہ فرض کر دیا گیا ہے اسی طرح سے جس طرح تم سے پہلے والی امتوں پر فرض تھا تا کہ شاید تم متقی بن جاو۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا: ایک انسان جب کسی عمل کو انجام دینا چاہتا ہے تو اسے یہ حق حاصل ہوتا ہے کہ وہ اس عمل کی غرض و غایت، فلسفہ و حکمت اور اسرار سے واقف ہو کیوں کہ اس کی عقل کسی ایسے عمل کو انجام دینے سے منع کرتی ہے جس کی غرض و غایت اور حکمت معلوم نہ ہو۔
حوزہ علمیہ ہندوستان کے استاد نے بیان کیا : حکمت جانے بغیر یا تو انسان سرے سے عمل ہی انجام نہیں دیتا یا پھر کسی حاذبہ اور خوف مثلا جاذبہ بہشت اور خوف عذاب کی بنا پر عمل تو انجام دیتا ہے لیکن اس کے تحت الشعور میں یہ نکتہ بار بار ابھرتا ہے کہ کیا یہ ممکن نہں تھا کہ اس عمل کو انجام دیئے بغیر ہی مورد نظر ھدف حاصل ہو جائے اور اس خوف سے نجات حاصل ہو جائے در حقیقت اگر انسان کسی عمل کے اسرار سے واقفیت نہ ہو تو اس کی دلی تمنا یہ ہوتی ہے کہ اس عمل کو انجام دئے بغیر ہی اسے بہشت حاصل ہو جائے اور جہنم سے نجات بھی مل جائے۔
انہوں نے روزہ کا ظاہر و باطن کی وضاحت کرتے ہوئے کہا : انسان جسم اور روح سے مرکب ہے جسم، روح کی فعالیت کا وسیلہ ہے اور روح، جسم کی حیات ہے اگر جسم سے روح نکل جائے تو جسم مردہ اور بے حرکت ہو جاتا ہے۔ انسان کے اعمال و عبادات بھی بالکل انسان کی مانند ہیں ان میں بھی ایک جنبہ ظاہری اور جسمانی ہے یعنی پیکر عمل اور ایک جنبہ اوحانی ہے یعنی فلسفہ اسرار عمل جس طرح انسان کی زندگی اس کی روح میں ہے اسی طرح عمل حیات بھی اس کے اسرار اور فلسفہ میں ہے جس طرح روح بغیر انسان کے مردہ ہے اسی طرح اسرار فلسفہ کے بغیر اعمال مردہ ہیں ، خداوند عالم نے اس آیہ کریمہ میں روزہ کے حکم کے ساتھ ساتھ دو مطالب کی اور بھی وضاحت کی ہے اور یہ کہ روزہ ایک ایسی عبادت ہے جسے امت مسلمہ سے پہلے دوسری امتوں کے لئے بھی فرض قرار دیا گیا تھا ۔