حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے شہر قائد میں جماعت اسلامی کے تحت اسرائیل کی دہشتگردی و جارحیت، مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی و غزہ پر بمباری اور سینکڑوں فلسطینیوں کی شہادت کے خلاف اور اہل فلسطین سے اظہار یکجہتی کیلئے اتوار کے روز کراچی اہم شاہراہ فیصل پر ایک عظیم الشان اور تاریخی ”فلسطین مارچ“ کا انعقاد کیا گیا، مرد و خواتین سمیت اہل کراچی نے لاکھوں کی تعداد میں مارچ میں شریک ہوکر فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیل کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔ فلسطین مارچ سے جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی امیر سراج الحق اور حماس کے مرکزی رہنما و سابق فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ہنیہ نے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کیا، جبکہ امیر جماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی، امیر کراچی حافظ نعیم الرحمٰن، نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی، اقلیتی برادری کے رہنما یونس سوہن ایڈوکیٹ، شیعہ علماء کونسل کے علامہ غلام محمد کراروی، مجلس وحدت مسلمین کراچی کے سیکریٹری جنرل علامہ صادق جعفری، کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر نعیم قریشی ایڈوکیٹ و دیگر نے بھی خطاب کیا۔
فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے مرکزی رہنما و سابق فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ہنیہ نے فلسطین مارچ کے شرکاء سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج میں اس عظیم الشان ”فلسطین مارچ“ کے انعقاد کے موقع پر اسلامیان پاکستان، اہل کراچی اور جماعت اسلامی کے قائدین اور کارکنوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور اہل فلسطین سے اظہار یکجہتی کرنے، مسجد اقصیٰ پر گولہ باری کرنے، اسرائیلی دہشتگردی و جارحیت اور مظلوم و نہتے مسلمانوں پر ظلم و ستم ڈھانے کے خلاف آواز اٹھانے پر اظہار تشکر پیش کرتا ہوں۔ اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ مسلمان بھائیوں، بہنوں اور پاکستانی عوام اور اپنے فلسطینی بھائیوں کی اور بیت المقدس اور اس کے گرد و نواح کی نصرت و تائید کرنے والے مسلمان بھائیوں، میں آپ سب کو فلسطین کی مبارک سرزمین سے اس کے سرحدی جوانوں اور ان کی جرأت مندانہ مدافعت کی طرف سے سلام فخر پیش کرتاہوں، جن کے ہراول دستے میں شہید عزالدین قسام ہے۔
اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ ان تمام جم غفیر کو سلام، جو سرزمین پاکستان سے قوت، حق و آزادی کی صدا بلند کیے ہوئے ہیں اور بیت المقدس کی نصرت اور مسجد اقصی اور غزہ اور وہاں پر ہونے والے بابرکت جہاد کیلئے آواز بلند کر رہے ہیں، میں آپ کے ساتھ یہ فتح و نصرت بانٹتا ہوں اور آپ ہمارے ساتھ اس فتح و کامرانی میں شریک و شامل ہیں اور میدان جنگ میں ہونے والی بڑی بڑی تبدیلیوں میں بھی جو کہ فلسطین کے اندر و باہر پیش آئی، آپ ہمارے شانہ بشانہ کھڑے رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں امید ہے کہ پاکستان حکومتی سطح پر مسئلہ فلسطین کے مؤقف کو آگے بڑھاتا رہے گا، پاکستان، حق کے ساتھ ہے، فلسطین کے ساتھ ہے۔
جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی امیر سراج الحق نے کہا کہ آج عظیم الشان اور تاریخی ”فلسطین مارچ“ کے لاکھوں شرکاء کا مطالبہ ہے کہ عالم اسلام کے وہ ممالک جنہوں نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہے، وہ اپنا فیصلہ واپس لیں، غزہ کی بحالی کیلئے عالمی فنڈ قائم کیا جائے، عالم اسلام کے تمام ممالک مل کر ایک مشترکہ فوج قبلہ اول کی حفاظت کیلئے فلسطین میں داخل کریں، کیونکہ جب بھارت کی افواج سری نگر میں داخل ہو سکتی ہیں اور اسرائیلی فوج مسجد اقصیٰ میں داخل ہو سکتی ہیں، تو مسلم ممالک کی افواج فلسطین میں قبلہ اول کی حفاظت کیلئے کیوں داخل نہیں ہو سکتیں، اگر آج ملک میں کوئی غیرت مند حکمران ہوتا تو اسرائیل اور بھارت کے خلاف دوٹوک اور جرأت مندانہ مؤقف اختیار کرتے ہوئے ناجائز ریاست اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کا واضح اعلان کرتا، حکومت بھارت سے خفیہ مذاکرات کر رہی ہے، اگر حکمرانوں نے کشمیر پر کوئی سودا بازی کی، تو اسلام آباد میں ان کا گھیراؤ کریں گے، ہم عہد کرتے ہیں کہ جب تک زندہ ہیں قبلہ اول مسجد اقصیٰ اور پاکستان کی شہ رگ کشمیر کی آزادی کی جنگ جاری رکھیں گے، 30 مئی کو پشاور میں بھی عظیم الشان ”القدس ملین مارچ“ منعقد کیا جائے گا۔
سراج الحق نے کہا کہ آج کا مارچ جہاد اور جدوجہد کا مارچ ہے، فلسطین، کشمیر کی آزادی کا مارچ ہے، ہم فلسطینی قیادت کو پیغام دے رہے ہیں کہ ان کے شہداء ہمارے شہداء ہیں اور ان کے شہداء کے خون کا بدلہ لیں گے، کیا ہی اچھا ہوتا کہ ہمارے حکمران بھی ہمارے ساتھ شریک ہوتے، ہم نے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے رابطہ کیا اور کہا کہ عالم اسلام کے ملکوں کا اجلاس بلایا جائے، او آئی سی کی سطح پر اور عالمی سطح پر امت کے اتحاد کا پیغام دیں اور اسرائیل کے خلاف جہاد کا اعلان کریں، او آئی سی نے جو قرارداد مذمت پاس کی ہے اس سے فلسطین آزاد نہیں ہو سکتا، مذمتی قراردادیں اور بیانات سے نہیں بلکہ جہاد کا راستہ اختیار کرنے سے فلسطین اور قبلہ اول آزاد ہوگا، فتح و نصرت اور سرخ روئی صرف جہاد کے راستے سے ہی حاصل ہو سکتی ہے، اسرائیل سے لڑائی صرف عربوں کی نہیں پورے عالم اسلام کی لڑائی ہے اور ہم اس میں شریک رہیں گے، امریکا برطانیہ سے امن کی بھیک مانگنا بے غیرتی ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ عظیم الشان لبیک یا اقصیٰ مارچ میں کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن، ان کی پوری ٹیم اور کراچی کے نوجوان، بزرگوں، بہنوں اور بیٹیوں کو اور پورے اہل کراچی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، نبی کریم ؐ نے مسجد اقصیٰ کی بڑی فضیلت بیان کی ہے یہ ہمارے ایمان اور عقیدے کا معاملہ ہے، پوری امت مسجد اقصیٰ قبلہ اول کی بے حرمتی کسی صورت قبول نہیں کرسکتی، آج کے مارچ سے عالمی سطح پر ایک مثبت پیغام گیا ہے، آج دنیا بھر میں اور پوری امت القدس سے آزادی تک یہودیوں سے جنگ جاری رکھنے کا اعلان کرتی ہے، ہم نے اسرائیل کی بمباری کے دوران فلسطین کے خالد مشعل اور اسماعیل ہنیہ رابطہ کیا، ان کے جذبوں اور حوصلوں کو بلند پایا، نوجوان، بچے، بزرگ خواتین جہاد میں مصروف ہیں، وہاں مائیں اپنے بیٹوں کو جہاد کیلئے تیار کرتی ہیں، اسرائیل ان کو کبھی بھی شکست نہیں دے سکتا، اسرائیل فوج نے نماز کے دوران مسجد اقصیٰ پر حملہ کیا، لوگوں پر تشدد کیا، سینکڑوں کو شہید کیا گیا، لیکن ان کے حوصلوں اور جذبوں کو سرد نہیں کر سکا، فلسطینی مسلمان بے سروسامانی کے عالم میں قبلہ اول کے تحفظ کی جنگ لڑ رہے ہیں، ان کے اندر جذبہ جہاد موجود ہے اور اس جذبے کو کوئی ایٹم بم بھی شکست نہیں دے سکتا۔
سراج الحق نے کہا کہ OIC کے اجلاس میں ان ممالک کو جنہوں نے اسرائیل کے ساتھ تعلق استوار کیے ہیں، اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں، مگر افسوس ایسا نہیں ہوا، اسرائیل پورے خطے پر قبضہ کرنا چاہتا ہے اور اپنے گریٹر اسرائیل کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانا چاہتا ہے۔ انہوں نے پاکستانی حکمرانوں نے کشمیر بھارت کے حوالے کر دیا، اب اس حکومت سے کیا توقع کی جا سکتی ہے، حکومت نے انڈیا کے ساتھ خفیہ مذاکرات شروع کیے ہوئے ہیں اور کشمیر کے مسئلے کو پس پشت ڈالنا چاہتی ہے، بھارت کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات کو قبول نہیں کیا جائے گا، ایسے کسی مذاکرات کو جس میں کشمیری شریک نہ ہوں کسی صورت تسلیم نہیں کیے جائیں گے، کسی صورت میں مقبوضہ کشمیر سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے حکمرانوں کو اہل فلسطین کی جدوجہد سے سبق حاصل کرنا چاہیئے، بیت المقدس ایک رو زضرور اسرائیل سے آزاد ہوگا اور اسرائیل قبرستان بنے گا۔
فلسطین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی سندھ کے امیر محمد حسین محنتی نے کہا کہ قرآن کا حکم ہے کہ مسلمانوں کو جہاد اور قتال کیلئے تیار کیا جائے، آج فلسطین میں جو ظلم ہو رہا ہے وہ تاریخ کا بدترین ظلم ہے، عالمی طاقتیں اور سامراجی قوتیں امریکا کی سرپرستی میں اسرائیل کی حمایت کر رہی ہے، لیکن حماس کے مجاہدین اور فلسطینی عوام جذبہ جہاد اور شوق شہادت سے سرشار ہوکر اسرائیل کا مقابلہ کر رہے ہیں، وہ اسرائیل کی غلامی اور قبضے کو قبول کرنے پر تیار نہیں ہیں، آج اہل کراچی نے بھی ثابت کر دیا ہے کہ ہم فلسطین کے ساتھ ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو جہاد کیلئے فلسطین جانے کیلئے بھی تیار ہیں، عالم اسلام کے وہ حکمران جو اسرائیل سے دوستی کر رہے ہیں، وہ امت کے مفادات کے خلاف اقدامات کر رہے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اسرائیل نے فلسطین پر درندگی، سفاکی کا مظاہرہ کیا، میڈیا ہاؤسز پر حملے کیے، مظلوم اور نہتے مسلمانوں کو شہید کیا تو امت کے عوام نے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا، اس کے بعد حکمرانوں نے اپنی زبان کھولی، قبلہ اول کی آزادی کیلئے جہاد کرنا پوری امت پر فرض ہے، آج عالم اسلام کے حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف واضح اور جرأت مندانہ مؤقف اختیار کریں اور اسرائیل کو روکیں، امریکا نے دنیا بھر میں دہشتگردی کی، ناکا ساگی پر ایٹم بم پھینکا اور آج اسرائیل کی حمایت کر رہا ہے، عالم اسلام کے حکمرانوں کی جانب سے راست اقدام کرنے کی ضرورت ہے، ان حالات کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے، بیت المقدس پوری امت کے ایمان اور عقیدے کا معاملہ ہے، اس جگہ نبی کریمؐ نے انبیاء کرامؑ کی امامت کروائی۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ آج فلسطینی نوجوانوں، بچے، پتھروں سے قبلہ اول کی آزادی کی جنگ کر رہے ہیں، ایک لاکھ سے زائد فلسطینی مسلمانوں کو بے گھر کرنے اور سینکڑوں کو شہید کرنے کے بعد جنگ بندی تو ہوگئی لیکن اسرائیل کے مظالم بند نہیں ہوئے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ جنگ بندی اصل میں حماس کی فتح ہے اور آخری فتح بھی اہل فلسطین کی ہی ہوگی، ہم نے فلسطینی قیادت سے رابطہ کیا، ہم نے کہا کہ ہم فلسطین کے ساتھ ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم بھی کشمیر اور پاکستان کے ساتھ ہیں، آج فلسطین مارچ کے لاکھوں شرکاء اعلان کرتے ہیں کہ اسرائیل کو تسلیم نہیں کرنے دیں گے اور کشمیر کا سودا نہیں کرنے دیں گے، ہمارا مطالبہ ہے کہ حماس کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جائے، قبلہ اول کی آزادی کیلئے حکمران عالمی سطح پر اقدامات کریں۔ ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہاکہ آج کا عظیم الشان اور تاریخی فلسطین مارچ اتحاد امت کا بھرپور مظہر ثابت ہوا اور اہل کراچی کی جوق در جوق شرکت پر وسیع اور طویل شاہراہ بھی تنگ پڑگئی، اہل کراچی نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ یہ عالم اسلام امت مسلمہ کے ساتھ ہے اور اس کا دل پوری امت کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ اقلیتی رہنما یونس سوہن ایڈوکیٹ نے کہا کہ آج ہم ملک کی پوری اقلیتی برادری کی طرف سے فلسطین کے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں، بیت المقدس مسیحی برادری کیلئے قابل احترام ہے، مسجد اقصیٰ پر جب بم برسائے تو ہمارے دل بھی خون کے آنسو روئے، ہم موم بتی چلانے والے نہیں بلکہ خون کے چراغ چلانے والے لوگ ہیں اور فلسطینی مسلمانوں کی جدوجہد میں ان کی ہر ممکن مدد اور حمایت کریں گے۔
مجلس وحدت مسلمین کراچی کے سیکریٹری جنرل علامہ صادق جعفری نے کہا کہ ہم اپنی پوری قیادت کی طرف سے اہل فلسطین کی حمایت کا اعلان کرتے ہیں، جو کوئی بھی یہ جدوجہد کرے گا، ہم ان کا ساتھ دیں گے، نہتے فلسطین آج جس طرح اسرائیل کی جارحیت اور دہشتگردی کی کا مقابلہ کر رہے ہیں، وہ دن دور نہیں کہ ہم سب مل کر مسجد اقصیٰ میں نماز ادا کریں گے، قبلہ اول اسرائیل کی دپشتگردی اور قبضے سے ضرور نجات حاصل کرے گا۔ شیعہ علماء کونسل سندھ کے رہنما غلام محمد کراروی نے کہ ہم آج لاکھوں افراد کے اجتماع کو گواہ بنا کر اعلان کرتے ہیں کہ اہل فلسطین خود کو تنہا نہ سمجھیں، پوری امت ان کے ساتھ ہے اور اہل فلسطین حق پر ہیں اور فتح ہمیشہ حق کو ہی نصیب ہوئی ہے۔ نعیم قریشی ایڈوکیٹ نے کہا کہ میں سراج الحق اور حافظ نعیم الرحمن کا شکر گزار ہوں، انہوں نے اس اہم ایشو پر امت کی ترجمانی کا حق اور فرض ادا کیا، اسرائیل کی جانب سے قبلہ اول پر حملہ پوری امت پر حملہ ہے، آج ہم وکلاء برادری کی طرف سے اعلان کرتے ہیں کہ آزادی قبلہ اول کی جدوجہد میں وکلاء بھی ساتھ ہیں، ہم آج یہ بھی اعلان کرتے ہیں کہ ہم فلسطین کی طرح کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ ہیں۔
فلسطین مارچ کی جھلکیاں
جماعت اسلامی کے تحت شاہراہ فیصل ہونے والا عظیم الشان اور تاریخی ”فلسطین مارچ“ کراچی کا تاریخی مارچ اور اتحاد امت کا بھرپور مظہر ثابت ہوا، مارچ کے لاکھوں شرکاء جن میں مرد و خواتین، بچے، بزرگ، نوجوان سمیت مختلف شعبہ زندگی سے وابستہ افراد شامل تھے، نے امریکی و یہودی سازشوں و کوششوں، قبلہ اوّل کی بے حرمتی، بیت المقدس کے خلاف اور فلسطینی مسلمانوں کی جدوجہد سے بھرپور اظہار یکجہتی کیا۔
فضا نعرہ تکبیر اللہ اکبر، رہبر و رہنماء مصطفیؐ مصطفیٰ، خاتم النبیاؑ مصطفیٰ ؐ مصطفیٰ ؐ، لبیک لبیک الھم لبیک، لبیک یا غزہ، لبیک یا اقصیٰ کے نعروں سے گونجتی رہی اور شرکاء میں زبردست جوش و خروش دیکھنے میں آیا۔
شاہراہ فیصل پر دونوں اطراف مارچ کے شرکاء موجود تھے، ایک ٹریک مردوں کیلئے اور دوسرا ٹریک خواتین کیلئے مختص تھا، سخت گرمی کے باوجود خواتین کے ساتھ چھوٹے اور ننھے منے بچے بھی بڑی تعداد میں شریک تھے، لاکھوں شرکاء نے مثالی نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا۔
میڈیا کے نمائندوں نے فلسطین مارچ کو گزشتہ ہونے والے تمام مارچ سے بڑا پروگرام قرار دیا۔
فلسطین مارچ میں شاہراہ فیصل پر اہل کراچی جوق در جوق امڈ آئے اور پوری شاہراہ لبیک یا اقصیٰ لبیک یا غزہ کے کتبوں و ماتھے پر بندھی پٹیوں، فلسطین کے جھنڈوں، مخصوص رومالوں کی بہار کا منظر پیش کر رہی تھی۔
مارچ کے شرکاء شہر بھر سے جلوسوں اور ریلیوں کی شکل میں بسوں، ویگنوں، سوزوکیوں، ٹرکوں، کاروں اور موٹر سائیکلوں پر شاہراہ فیصل پہنچے۔ شاہراہ فیصل پر سڑک کے دونوں طرف خواتین اور مردوں کیلئے الگ الگ استقبالیہ کیمپ لگے ہوئے تھے، جبکہ الخدمت کراچی کی جانب سے ایک طبی کیمپ اور شاہراہ فیصل پر 3 موبائیل ڈسپنسریاں بھی موجود تھیں۔
شرکاء نے ہاتھوں میں جماعت اسلامی اور فلسطین کے جھنڈے اور حماس اور غزہ کے مجاہدین سے اظہار یکجہتی کیلئے مختلف کتبے اٹھا رکھے تھے۔
شاہراہ فیصل نرسری بس اسٹاپ پر بالائی گزرگاہ کے اوپر اسٹیج بنایا گیا تھا، جہاں سے قائدین نے خطاب کیا۔
نرسری مین بس اسٹاپ پر بالائی گزرگاہ پر اسٹیج بنایا گیا تھا، جس پر ایک بڑا بینرز لگا ہوا تھا، اس پر ”لبیک یا اقصیٰ۔ القدس کا تحفظ ہمارا ایمان ہے، ”FREE PALESTINE“ تحریر تھا اور دونوں جانب فلسطین کے جھنڈے لگائے گئے تھے، جبکہ اسٹیج پر قومی پرچم، فلسطین کے جھنڈے اور جماعت اسلامی کے جھنڈے بھی لگائے گئے تھے۔
مارچ میں شریک نوجوانوں کی بڑی تعداد نے سرخ رنگ کی شرٹ پہنی ہوئی تھی، جن پر لبیک یا اقصیٰ تحریر تھا اور مسجد اقصیٰ کی تصویر بنی ہوئی تھی، اس طرح سیکورٹی پر معمور نوجوانوں نے کالے رنگ کی شرٹ پہنی ہوئی تھی۔
مارچ میں مرد و خواتین کے گھڑ سوار دستے نے بھی شرکت کی، جنہوں نے فلسطینی رومال باندھے ہوئے تھے، یہ گھڑ سوار دستہ کلفٹن سے روانہ ہوا تھا اور شاہراہ فیصل پہنچا۔ دستے کی آمد پر اسٹیج سے ان کا خیر مقدم کیا گیا۔
مارچ کے شرکاء نے مختلف بینرز، پلے کارڈز اور کتبے اٹھا رکھے تھے، ان پر لبیک یا اقصیٰ لبیک یا غزہ تحریر تھا۔
مارچ کا آغاز بلوچ کالونی پل سے ہوا اور شرکاء پیدل مارچ کرتے ہوئے نرسری اسٹاپ پر پہنچے۔
خواتین، بچوں اور نوجوانوں سمیت مارچ کے شرکاء نے فلسطینی رومال باندھے ہوئے تھے اور ماتھے پر پٹی باندھی ہوئی تھی، جس پر لبیک یااقصیٰ تحریر تھا۔
ساؤنڈ سسٹم کا بہترین انتظام کیا تھا، مارچ کی کوریج کیلئے قومی و بین الاقوامی پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا اور نیوز ایجنسیوں کے نمائندے، فوٹو گرافروں اور کمرہ مینوں کی بڑی تعداد اور DSNG گاڑیاں موجود تھیں، صحافیوں کیلئے پریس گیلری بنائی گئی تھی، جبکہ سوشل میڈیا کا علیحدہ کیمپ بھی قائم کیا گیا تھا۔
مارچ کا باقاعدہ آغاز قاری منصور کی تلاوت کلام پاک سے ہوا، انہوں نے سورۃ بنی اسرائیل کی ابتدائی آیات اور ان کا ترجمہ پیش کیا، جس کے بعد سلمان طارق نے ہدیہ نعت رسول مقبولؐ پیش کی اور حذیفہ مجاہد اور نعمان شاہ نے ترانے پیش کیا۔
مارچ کے دوران وقفے وقفے سے اسٹیج پر سے پُرجوش نعرے لگوائے جاتے رہے اور آزادی فلسطین اور لبیک یا اقصیٰ کے حوالے سے نظمیں اور ترانے پیش کئے جاتے رہے، جس پر شرکاء نے فلسطینی پرچم لہرائے تو ایک قابل دیدھ سماں بندھ گیا۔
سراج الحق کی اسٹیج پر آمد کے موقع پر اسامہ رضی نے پُرجوش نعروں سے ان کا استقبال کیا اور شرکاء نے نعروں کا بھرپور جواب دیا۔
مارچ میں جماعت اسلامی منارٹی ونگ کراچی کے صدر یونس سوہن کی قیادت میں مسیحی برادری نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
مارچ کے شرکاء نے بلوچ کالونی پل کے قریب شاہراہ فیصل پر نماز عصر باجماعت ادا کی۔
مارچ کے دوران فلسطین فنڈ بھی جمع کیا گیا اور فلسطین کی طرف سے ہر ضلع سے مختص افراد کی ذمہ داری لگائی گئی تھی اور ان کو خصوصی باکس فراہم کیے گئے تھے، شرکاء نے فنڈ میں دل کھول کر نقد عطیات جمع کرائے۔
خواتین کے حصے میں موجود بچیوں نے اسموک فائر کا مظاہرہ بھی کیا۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق اور حافظ نعیم الرحمٰن کی اسٹیج آمد پر ان کا بھرپور خیر مقدم کیا گیا اور پُرجوش نعرے لگائے گئے۔ قائدین نے ہاتھ اٹھا کر شرکاء کے نعروں کا جواب دیا۔
سراج الحق، اسد اللہ بھٹو، ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی، محمد حسین محنتی، محمد اصغر، ڈاکٹر اسامہ رضی سمیت اسٹیج پر موجود تمام قائدین نے بھی فلسطینی رومال باندھے ہوئے تھے۔
مارچ میں شریک بعض شرکاء فلسطین کا طویل پرچم لے کر شریک ہوئے، جبکہ خواتین کے حصے میں بھی ایک طویل فلسطینی پرچم لایا گیا تھا۔
فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم نے سراج الحق کو مخصوص فلسطینی رومال پیش کیا۔
مارچ میں شرکاء کی جانب سے امریکہ و اسرائیل کے خلاف شدید غم و غصہ کا اظہار کیا گیا اور مظلوم اور نہتے فلسطینی مسلمانوں سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے پُرجوش نعرے لگائے گئے، جن میں یہ نعرے شامل تھے، انقلاب انقلاب اسلامی انقلاب، نعرہ تکبیر اللہ اکبر، رہبر و رہنما مصطفیٰؐ مصطفیٰؐ، خاتم الانبیاء مصطفیٰؐ مصطفیٰؐ، لبیک لبیک اللھمٰ لبیک، رب کعبہ رب کعبہ نصرت بھیج رحمت بھیج، کشمیریوں سے رشتہ کیا لاالہ الا اللہ، فلسطین سے رشتہ کیا لاالہ الا اللہ، تیرا میرا رشتہ کیا لاالہ الا اللہ، پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الا اللہ، اس زندگی کی قیمت کیا لاالہ الا اللہ، مظلوموں سے رشتہ کیا لاالہ الا اللہ، اسرائیل کا ایک علاج الجہاد الجہاد، یہودیوں کا ایک علاج الجہاد الجہاد، مردہ باد مردہ باد امریکا مردہ باد، مردہ باد مردہ باد اسرائیل مردہ باد، القدس کی آزادی تک جنگ رہے گی، جنگ رہے گی۔
مارچ کے اختتام پر سراج الحق نے بھی لبیک یا اقصیٰ اور لبیک یا غزہ کے پُرجوش نعرے لگائے اور فلسطین فنڈ میں دل کھول کر عطیات دینے کی اپیل کی، سراج الحق نے مغرب کے تمام باضمیر عوام اور قوتوں کی جانب سے حماس اور فلسطینیوں کا ساتھ دینے پر شکریہ ادا کیا۔
اسد اللہ بھٹو کی دعا پر فلسطین مارچ کا اختتام پذیر ہوا۔