حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،امامیہ مرکزی امام بارگاہ و مسجد قصہ خوانی پشاور میں بم دھماکے کی مناسبت سے اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی جنرل سیکریٹری برادر شیخ سہیل احمد مطہری کا کہنا تھا کہ قتلِ انسان قتلِ انسانیت ہے۔ اس وقت پاکستان معاشی حالات سمیت کئے بنیادی مسائل کے حوالے سے نازک اور حساس صورتحال سے دوچار ہے، ان مشکل حالات میں دہشتگردانہ کارروائیاں کر کے ملک و قوم کا شیرازہ بکھیرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے بیان میں کہا کہ قرآن حکیم ہمیں تنبیہ کرتا ہے کہ یاد رکھو بلا وجہ کسی ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کے قتل کے مترادف ہے۔ اسلام نے مسلمانوں کی جان، مال، عزت و آبرو کے تحفظ کے لئے بہت زور دیا ہے۔ نیز ایک روایت کے مطابق قیامت کے دن سب سے پہلے قتل کے فیصلے کئے جائیں گے، نیز بخاری و مسلم کی متفق علیہ روایت کے مطابق، جس کسی نے غیر مسلم ذمی کو ناحق قتل کیا وہ جنت کی خوشبو بھی نہ پائے گا اگرچہ جنت کی خوشبو کی لپٹیں 40 سال کے فاصلے تک جاتی ہیں۔ اسلام تو کسی غیر مسلم کو نا حق قتل کرنے سے بھی روکتا ہے تو اس مذہب میں مسلمانوں کے جان کی حفاظت کتنی مُہم ہوگی۔ مگر ہمارے ہاں اکثر قتل و غارتگری ہماری مساجد اور امام بارگاہ میں ہی ہو رہی ہے۔
مزید انہوں نے کہا کہ یہ حکومت اور محافظت کرنے والے اداروں کی نا اہلی اور بے حسی کی علامت ہے کہ ملک میں اتنے بڑے سانحے آئے روز کا معمول بن گئے ہیں۔ کبھی مساجدوں میں، تو کبھی بازاروں اور چوراہوں میں انسانیت کا قتلِ عام ہو رہا ہے۔ یہ ملک اسلامی جمہوریہ کے نام سے مشہور ہے مگر اس ہی اسلامی ملک میں مساجدوں اور امام بارگاہوں جیسی مقدس مقامات پر قتل و غارتگری کا ہونا ملک چلانے والے حکمرانوں کے لئے سوالیہ نشان ہے!
انہوں نے کہا کہ آج پشاور قصہ خوانی امامیہ مرکزی امام بارگاہ و مسجد میں دوران نماز جمعہ ہونے والا دھماکہ بہت ہی افسوس ناک ہے۔ ہم اس واقعے کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور اس میں شہید اور زخمی ہونے والوں کے لئے دعا گو ہیں۔ اور وارثانِ شہدا کو تسلیت دیتے کہ شہادت ہمارہ ورثہ بالخصوص نماز کی حالت میں شھادت پانا ھمارے آقا و مولا امیر المؤمنین امام علی علیہ السلام کی سنت ہے۔ ہم حکومت پاکستان اور سکیورٹی اداروں سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ اس واقعے کی تحقیقات جلد شروع کے اور قاتلین کو فوری کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔