۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
لاہور پریس کلب

حوزہ/مظاہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں استحکام اور امن کیلئے انتہا پسندوں کے خاتمے کے ساتھ ساتھ انتہا پسندانہ سوچ کا خاتمہ بھی ضروری ہے، پاکستان دشمن عناصر بوکھلاہٹ کا شکار ہیں اور بزدلانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پشاور دھماکے کے خلاف لاہور پریس کلب کے سامنے شیعہ جماعتوں کا احتجاجی مظاہرے کے دوران مظاہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں استحکام اور امن کیلئے انتہا پسندوں کے خاتمے کے ساتھ ساتھ انتہا پسندانہ سوچ کا خاتمہ بھی ضروری ہے، پاکستان دشمن عناصر بوکھلاہٹ کا شکار ہیں اور بزدلانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں۔

تفصیلات کے مطابق، پاکستان میں استحکام اور امن کیلئے انتہا پسندوں کے خاتمے کے ساتھ ساتھ انتہا پسندانہ سوچ کا خاتمہ بھی ضروری ہے، پاکستان دشمن عناصر بوکھلاہٹ کا شکار ہیں اور بزدلانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین اور آئی ایس او پاکستان کے زیراہتمام لاہور پریس کلب کے سامنے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کیا۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ حسن رضا ہمدانی، سید حسین زیدی، رائے ناصر علی، مولانا اسد عباس نقوی، آئی ایس او پاکستان کے ترجمان غازی نقوی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔
رہنماوں کا کہنا تھا کہ کوئٹہ کے بعد پشاور میں شیعہ شناخت پر 40 پُرامن پاکستانیوں اور نمازیوں کا قتل عام افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔

مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جس پر دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کو کیفر کردار تک پہنچائے جانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے آئی ایس او لاہور ڈویژن کے صدر حیدر ثقفی کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے مسلسل واقعات سے ہمارے حوصلے پست ہونیوالے نہیں، ملت تشیع کا ماضی شہادتوں سے سرخ ہے۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کا حالیہ واقعہ ریاستی اداروں کی ناکامی اور استحکام پاکستان کیخلاف کھلی سازش ہے۔ ہر پاکستانی کا دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ دہشتگردی کے مذموم واقعات میں اہل تشیع کو سب سے زیادہ نشانہ بنایا گیا۔

آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر زاہد مہدی نے ملک گیر احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتہا پسند سوچ کے خاتمے کے بغیر ملک میں امن ممکن نہیں۔ فوری طور پر کوئٹہ اور پشاور کے علاقوں میں ٹارگیٹڈ آپریشن کیا جائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .