۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
مولانا مسرور عباس

حوزہ/ کہ معصوم نمازیوں کو خاک وخون میں نہلانا انسان نما درندوں کا کام ہے جبکہ ان درندوں کا کوئی مذہب نہیں ہے بلکہ یہ دین کے نام پر لوٹ مار، قتل وغارت گری اور دہشت گردی پھیلا کر اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کررہے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کے صدر، سینئر حریت رہنما اور ممتاز عالم دین مولانا مسرور عباس انصاری نے پشاور جامع مسجد اور عاشور خانے میں ہوئے دہشتگردانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے شیعہ نسل کشی سے تعبیر کیا ہے۔

مولانا نے اس بزدلانہ حملے میں شہید ہونے والے عالم دین حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ ارشاد حسین خلیل اور دیگر شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی بزدلانہ کاروائیوں سے ملت تشیع پاکستان کے حوصلے پست نہیں ہوں گے نہ ہی ان کو ڈرایا اور دھمکایا جاسکتا ہے۔ مولانا مسرور انصاری نے کہا کہ شیعوں کو محبت اہلبیت سے روکنا دہشتگردوں کی خام خیالی اور تنگ نظری ہے اور شیعان پاکستان محبت اہلبیت و اشاعت اسلام میں بے پناہ اور لازوال قربانیاں تاحال دے چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ معصوم نمازیوں کو خاک وخون میں نہلانا انسان نما درندوں کا کام ہے جبکہ ان درندوں کا کوئی مذہب نہیں ہے بلکہ یہ دین کے نام پر لوٹ مار، قتل وغارت گری اور دہشت گردی پھیلا کر اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کررہے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ شہادت ملت تشیع کی میراث ہے اور مستقبل قریب میں ملت تشیع پاکستان کے قاتل ذلیل و خوار ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ یوکرینی حالات پر واویلا مچانے والے پاکستان، یمن، بحرین اور فلسطین میں نسل کشی پر عرصہ دراز سے مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں اور ستم بالائے ستم یہ ہے کہ اقوام متحدہ بھی ایک بے جان ادارہ بن کر رہ گیا ہے اور یہ ادارہ صرف امریکہ کا کٹھ پتلی ادارہ بن گیا ہے۔

جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کے صدر نے حکومت پاکستان اور دیگر انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان میں شیعہ نسل کشی پر فوری روک لگانے کے لئے اقدامات اٹھائیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس حملے میں ملوث درندہ صفت قصوروارں کی شناخت کی جائے اور ان کو سر عام تختہ دار پر چڑھایا جائے۔ مولانا نے شہدا کے درجات بلند اور زخمیوں کی جلد از جلد صحت یابی کیلئے دعا کی اور شہدا کے ورثا کے ساتھ دلی ہمدردی و یکجہتی اور تعزیت و تسلیت کا اظہار کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .