حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 6 جولائی یوم فقہ جعفریہ کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ مشہور مقولہ ہے ”ہرکہ آمد عمارت نوساخت “ جو بھی آیا اُس نے نئی عمارت تعمیر کی اور دنیا کی روایت جوکہ پاکستان میں زیادہ مروّج ہے کہ “جو بھی آیا وہ ایک نیا نعرہ لے کر آیا“۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے معاشرتی ماحول میں جب بھی معاشرت سے جڑے نعروں کو سیاسی رنگ دیا گیا تو عوام میں تشویش پیدا ہوئی خصوصاً ضیاءالحق کے دور حکومت میں جب اسلامائزیشن کا نعرہ لگا تو ہر طبقۂ فکر میں یہ تشویش پیدا ہوئی کہ کسی خاص برانڈ کا اسلام نافذ نہ ہو جائے، اس تشویش کو چھ جولائی 1980ءکے پروقار، مہذب و قانونی احتجاج نے جہت اور راستہ دیا جس کی دعوت واہتمام کی ذمہ داری ہمارے ساتھ علامہ شیخ محسن علی نجفی کے ہمراہ ہم نے نبھائی، ہماری پشتی بانی علامہ سید صفدر حسین نجفی مرحوم اور قیادت علامہ مفتی جعفر حسین مرحوم نے کی اور علماء، عمائدین اور عوام نے بھر پور شرکت کی یہ اسی احتجاج کا تسلسل تھا جو 12-13 اپریل 1979ءکا عوامی پرامن اجتماع تھا، اس احتجاج کے مہتممین، سرپرست اور قیادت مستقل اہمیت کی حامل بڑی شخصیات تھیں البتہ بیمار ذہنیت اسے مختلف حوالوں کےساتھ تراشتی رہی، حالانکہ اِن بلند پایہ شخصیات کی زیرسرپرستی اِس خالصتاً عوامی تحریک ایک مستقل اور آزاد تحریک تھی۔
علامہ ساجد علی نقوی نے مزید کہا کہ یہ احتجاج عوام کی اس تشویش کو راستہ دینے کی کوشش تھی اور عوام میں شعور اجاگر کرنے کے ساتھ حکمرانوں کو بھی باور کرانا تھا کہ مسلم سکالرز، محققین، مجتہدین اورفقہاءکی علمی و تحقیقی کاوشوں سے استفادہ کرکے اور جدید دور کے تقاضوں پر تطبیق کرکے ایسا عادلانہ نظام نافذ کیا جائے جو دنیا کےلئے ایک نمونہ قرار پائے اور جو انتہا پسندی، فرقہ واریت، تعصب اورمسلکیت سے بالاترہو۔اس کنونشن کے بعد قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ مفتی جعفر حسین مرحوم کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل پائی جس میں علامہ سید گلاب علی شاہ مرحوم، علامہ سید صفدر حسین نجفی مرحوم ،کرنل ریٹائرڈ سید فدا حسین مرحوم اورسیدشبیرحسین ایڈووکیٹ شامل تھے۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا کہ جنرل ضیاءالحق مرحوم سے ملاقات میں ایک معاہدہ طے پایا جس کے نتیجے میں ستمبر1980ءکو آئین کی دفعہ 227 میں آئینی ترمیم کے ذریعے ایک توجیہ کا اضافہ کیاگیا اور اس کے نتیجے میں زکوٰة آرڈیننس جاری ہوا۔معاہدے پر مکمل عمل درآمد ہونا باقی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 6 جولائی کادن عادلانہ نظام کے قیام اور عوام کے اُن جائز حقوق کے حصول کا دن ہے جو آئین نے تمام مکاتب فکر کو دئیے ہیں۔ یہ دن وحدت امّہ کے لئے سنگ میل ہے اور اس دن تمام مسالک اور مکاتب کے درمیان ایک دوسرے کے عقائد ونظریات اور رسوم و عبادات کے احترام کا دائرہ کار واضح اور مشخص کیا گیا۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے مزید کہاکہ افسوس آج تک ملک کے تمام مکاتب فکر و مختلف نکتۂ نظر رکھنے والوں کے حقوق کا خیال نہیں رکھا جارہا اور پرامن صدائے احتجاج کو بھی روکنے کےلئے ظالمانہ انداز اختیار کئے جاتے ہیں۔ آج کا دن یوم تجدید ِعہد ہے کہ عوا م کے ساتھ معاشرے کے سنجیدہ طبقات ایک بار پھر نئے حوصلے اور نئے جذبے کے ساتھ اپنے حقوق کی جد وجہد تیز کریں اور پاکستان کو صحیح معنوں میں آئین کی بالادستی اور قانون کی عملداری کیلئے اسلامی، فلاحی، جمہوری ریاست بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔