حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، خظیب حرم حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیہا اور مذہبی امور کے ماہر حجۃ الاسلام والمسلمین حبیب اللہ فرحزاد نے حرم حضرت معصومہ (س) میں اپنے ایک بیان میں کہا: اہل بیت (ع) خالق اور مخلوق کے درمیان اتصال کی پہلی کڑی ہیں اور صلوات کا ورد انسان کو رحمت الہی سے متصل کر دیتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: امام حسن عسکری علیہ السلام کے قول کے مطابق انسان پر کوئی مشکل ایسی نہیں کہ جس کے اندر اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت کو پوشیدہ نہ رکھا ہو۔
حجۃ الاسلام والمسلمین فرحزاد نے مزید کہا: خدا کی نعمتیں ہمیشہ آزمائشوں پر غالب رہتی ہیں اور تمام آزمائشیں خدا کی ایک قطعی روایت ہے اور کوئی بھی شخص مصیبت سے مستثنیٰ نہیں ہے۔
حرم حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا میں مذہبی امور کے ماہر نے کہا: جس طرح تعلیم میں بھی تمام طلبہ کو امتحان دیا جاتا ہے اور اگر وہ ناکام ہو گئے تو پورا تعلیمی نظام درہم برہم ہو جائے گا۔
جس طرح تعلیم کے میدان میں تمام طلبہ کا امتحان لیا جاتا ہے، اور اگر اسے یہ نظام ہٹا دیا جائے تو پورا تعلیمی نظام درہم برہم ہو جائے گا، بالکل اسی طرح نظامِ ہستی میں امتحانات الہی ایک طے شدہ روایات میں سے ہیں کہ خدا انسان کا امتحان لیتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: آیات اور روایات کے مطابق امتحانات الہی مختلف طرح کے ہوتے ہیں، جیسا کہ قرآن کریم فرماتا ہے: وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِنَ الْخَوْفِ وَالْجُوعِ وَنَقْصٍ مِنَ الْأَمْوَالِ وَالْأَنْفُسِ وَالثَّمَرَاتِ وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ، اور ہم ضرور بالضرور تمہیں آزمائیں گے کچھ خوف اور بھوک سے اور کچھ مالوں اور جانوں اور پھلوں کے نقصان سے، اور (اے حبیب!) آپ (ان) صبر کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیں۔
حجۃ الاسلام والمسلمین فرحزاد نے مزید کہا: جس قدر انسان کی معرفت میں اضافہ ہوگا، اس کا امتحان اتنا ہی مشکل ہوگا۔انہوں نے کہاکہ سب سے طاقتور اور بدترین شیطان انسان کی روح ہے جو گناہ کی طرف دعوت دیتی ہے۔
انہوں نے تاکید کی: خدا آزمائش میں انسان کے صبر اور نعمتوں میں انسان کی شکرگزاری کا امتحان لیتا ہے ، بچے، نوجوان، جوان، ادھیڑ عمر اورعمر دراز لوگوں کی مختلف عمروں میں موت ہوجانا امتحانات الہی ہے۔
انہوں نے کہا: قرآن مجید میں لفظ صبر 100 سے زائد مرتبہ آیا ہے اور قرآن کریم کی آیات کے مطابق صبر کرنے والے کا اجر بے حساب ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین فرحزاد نے مزید کہا: صابرین کی ایک امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ اگر ان پر کوئی مصیبت، کوتاہی یا کمی آجائآتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ انا للہ و انا الیہ راجعون، یعنی ہم سب کچھ خدا کے لئے ہیں اور ہمیں خدا کی طرف ہی لوٹ کر جانا ہے۔