تحریر: اشرف سراج گلتری
حوزہ نیوز ایجنسی | علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کی حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا سے والہانہ عقیدت و محبت محض اس لیے نہیں تھی کہ آپ سلام اللہ علیہا رسول خدا کی بیٹی تھیں۔ علامہ اقبال کے نزدیک حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کا مقام ان تین عظیم نسبتوں کی وجہ سے تھا، جن کو اللہ تعالیٰ نے آیہ مباہلہ میں بیان فرمایا ہے: "فَقُلْ تَعَالَوْاْ نَدْعُ أَبْنَاءنَا وَأَبْنَاءكُمْ وَنِسَاءنَا وَنِسَاءكُمْ وَأَنفُسَنَا وأَنفُسَكُمْ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَل لَّعْنَةُ اللّهِ عَلَى الْكَاذِبِينَ" ان سے کہہ دیجیے کہ آؤ! ہم اپنے بیٹوں کو اور تمہارے بیٹوں کو اور اپنی عورتوں کو اور تمہاری عورتوں کو اور اپنی جانوں کو اور تمہاری جانوں کو (مقابلے میں) بلا لیتے ہیں، پھر مباہلہ کرتے ہیں اور جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ڈالتے ہیں۔جب پنجتن پاک چادر تطہیر کے نیچے جمع ہوئے تھے، اس وقت بھی اللہ تعالیٰ نے جناب سیدہ کی ذات کو محور قرار دے کر پنجتن پاک کا تعارف انہی تین نسبتوں کے ساتھ جبرائیل کے لئے پیش کیا تھا: "هُمْ فاطِمَةُ وَاَبُوها وَبَعْلُها وَبَنُوھا"
علامہ اقبال وہ عظیم دانشور ہیں کہ جس نے حضرت فاطمہ زہرا کی ان تین نسبتوں کی عظمت اور راز کو بڑی حد تک درک کیا۔ اسی لیے علامہ اقبال اپنی زندگی میں پنجتن پاک سے متمسک رہے اور اپنی کامیابی کے لئے انہی ہستیوں کو وسیلہ بناتے رہے، جیسے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد کیمپس میں یوم اقبال کے دن یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے اپنی تقریر میں علامہ اقبال کے اس قول کو نقل کیا تھا کہ "میں نے پنجتن پاک کے صدقے میں ہی یہ مقام حاصل کیا ہے، اس مقام کو حاصل کرنے کے لئے ایک کروڑ مرتبہ محمدؐ و آل محمؐد پر درود بھیجا ہے، پھر جا کر مجھے یہ مقام نصیب ہوا ہے۔" اس پروگرام میں علامہ اقبال کے فرزند جناب جسٹس جاوید اقبال اور بیٹی جناب جسٹس فاطمہ اقبال دونوں مدعو تھے، جنہوں نے اس قول کی صداقت کی گواہی بھی دی۔ اس پروگرام میں بندہ حقیر کے علاوہ جامعۃ الکوثر کے دیگر طالب علم بھی موجود تھے۔
اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ علامہ اقبال مقام حضرت زہراء کو نہ فقط سمجھتے تھے بلکہ انہی کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے امت مسلمہ کو بیدار کیا اور حریت فکر کا درس بھی دیا۔ علامہ اقبال نے حضرت سیدہ کے مقام کو پہچنوانے کے لیے پہلے حضرت مریم کے مقام کو سمجھایا ہے کہ مریم ایک نبی کی ماں ہونے کے ناتے بلند و بالا مقام رکھتی ہیں اور دنیا کی کامل ترین عورتوں میں سے ایک ہیں۔ جیسے رسول خدا ؐسے ایک حدیث مبارکہ نقل ہوئی ہے، جس میں آپؐ نے فرمایا ہے کہ دنیا میں کامل ہونے والے مرد بہت تھے، لیکن عورتیں صرف چار کامل ہیں" پھر علامہ اقبال امت مسلمہ کو حضرت فاطمہ زہراء کے مقام کو سمجھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ اے مسلمانو ! اگر تمہیں حضرت مریم کے مقام کا علم ہے، تو پھر مقام فاطمہ کو سمجھو، فاطمہ وہ ہے کہ جس کے مقام پر جناب مریم بھی فخر کرتی ہیں۔
مریم از یک نسبت عیسیٰ عزیز
از سہ نسبت حضرت زہراء عزیز
حضرت مریم، حضرت عیسیٰ سے صرف ایک نسبت رکھتی ہیں، اس وجہ سے بہت عظیم قرار پائیں، جبکہ حضرت فاطمہ کے پاس ایسی تین عظیم نسبتیں موجود ہیں۔
پہلی نسبت، پیامبر کی بیٹی ہونا:
نور چشم رحمۃ اللعالمین
آن امام اولین و آخرین
جناب رسول خدا کی ذات گرامی قدر عالم میں موجود تمام مخلوقات میں سے افضل ترین ذات ہے اور حدیث قدسی کی رو سے وجہ تخلیق کائنات آپ کی ذات گرامی قدر ہی قرار پائی ہے۔ علامہ اقبال حضرت محمد مصطفیٰ کے مقام کے ذریعے سے حضرت فاطمہ کی عظمت کو سمجھاتے ہیں، کیونکہ حضرت فاطمہ خود رسول خدا کے ساتھ بھی بہت سی نسبتیں رکھتی تھیں۔ جیسے بیٹی ہونے کے ناتے رحمۃ اللعالمین کے لئے رحمت تھیں اور خود رسول اکرم کے فرمان کے مطابق "فاطمۃ ام ابیہا" یعنی ماں جیسی شفیق و مھربان بھی تھیں اور علامہ اقبال "فاطمۃ بضعۃ منی۔۔۔" کے راز کو بھی جانتے تھے کہ حضرت فاطمہ پیغمبر اکرم کے لئے صرف بیٹی نہیں تھیں بلکہ رسول خدا کی روح اور بدن کا حصہ بھی تھیں۔
دوسری نسبت، زوجۂ امام علی علیہ السلام ہونا:
بانوی آن تاجدار ھل اتیٰ
مرتضیٰ مشکل کشا شیر خدا
یہاں پر ھل اتیٰ سے مراد حضرت امام علی ہیں۔ علامہ اقبال بھی دیگر بعض سنی اور تمام شیعہ علماء کی طرح سورہ دھر کا سبب نزول جناب امام علیؑ کی ذات کو قرار دیتے ہیں۔ علامہ اقبال نے یہاں پر حضرت امام علیؑ کے مقام کو سمجھانے کے بعد حضرت فاطمہ زہراء کے مقام کو سمجھانے کی کوشش کی ہے، کیونکہ علامہ اقبال کی نگاہوں میں رسول خدا کا یہ فرمان بھی موجود تھا، جس میں رسول خدا فرماتے ہیں "اگر علی ؑنہ ہوتے تو آدم سے لے کر قیامت تک فاطمہ کا کوئی کفو(ہمسر) نہ ملتا۔"
تیسری نسبت، حسنین علیہما السلام کی ماں ہونا:
مادر آن مرکز پرکار عشق
مادر آن کاروان ںسالار عشق
آن یکی شمعِ شبستان ِحرم
حضرت فاطمہ زہراء امت مسلمہ کے دو عظیم اماموں کی ماں ہیں، جن کی شان میں جناب رسول خدا فرماتے ہیں: "الحسن و الحسین امامان قاما او قعدا۔"
علامہ اقبال بھی امت مسلمہ کو یہی سمجھانا چاہتے ہیں کہ حضرت فاطمہ کی شخصیت اتنی عظیم ہے کہ جو حضرت امام حسن ؑ (جو امت مسلمہ کے محافظ و امین ہیں) اور حضرت امام حسین ؑ (جو کاروان عشق کے سپہ سالار ہیں) کی بھی ماں ہیں۔
علامہ اقبال کے نزدیک حضرت فاطمہ زہراء عورتوں کے لئے اسوہ کاملہ ہونے کے اعتبار سے بھی نہایت عظیم مقام رکھتی ہیں۔ علامہ اقبال کہتے ہیں کہ "سیدۃ النساء العالمین فاطمہ زہراء اسوہ کاملہ است برائے نساء اسلام"
علامہ اقبال امام حسن ؑو حسین ؑکی فضیلت میں سے ایک حضرت فاطمہ زہراء کے اسی پہلو کو ذکر فرماتے ہیں"مادران را اسوہ کامل بتول" چونکہ حضرت فاطمہ زہراء ایک عورت ہونے کے ناتے جو احکام بیٹی، بیوی اور ماں ہونے کے اعتبار سے عورتوں کے ساتھ خاص ہیں، ان میں تمام عورتوں کے لئے اسوہ کاملہ ہیں۔ چونکہ حضرت فاطمہ نے ان تینوں فرائض کو انجام دے کر بتایا کہ باپ کی خدمت کیسے کرنی ہے، بیوی کو شوہر کے ساتھ کیسا برتاؤ کرنا چاہیئے اور عورت کو بچوں کی تربیت کیسے کرنی چاہیئے۔ گویا علامہ اقبال حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی ان تین عظیم نسبتوں کو سمجھانے کے بعد جہان اسلام کے لئے بطور اسوہ کاملہ اور نمونہ عمل بنا کر پیش کر رہے ہیں اور یہ درس دے رہے ہیں کہ حضرت فاطمہ کا احترام امت مسلمہ پر فرض ہے۔ جیسے خود علامہ اقبال کا سر بھی حضرت فاطمہ کی بارگاہ میں عقیدت سے خم ہے۔
حوالہ جات:
1۔ سورہ آل عمران آیت ،۶۱ ترجمہ کنزالعرفان، مفتی محمد قاسم
2۔ معروف حدیث کساء کا جملہ
3۔ تقریر وائس چانسلر یوم اقبال نونمبر۲۰۱۱
4۔ خیر النساء العالمین اربعۃ مریم بنت عمران و خدیجہ بنت خویلد فاطمہ بنت محمد و آسیہ امراۃ فرعون، جامع الکبیر سیوطی حرف خاء
5۔ الاستیعاب، ابن عبد البر۴/۱۸۹۹
6۔ بخاری شریف باب مناقب رسول و فاطمہ بنت محمد
7۔ کنز الحقائق عبدالرؤف منابی
8۔ برحاشہ جامع صغیر للسیوطی
9۔ شرح کلیات اقبال فارسی۔
نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔