حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان لاہور کے نائب صدر علامہ سید مرید حسین نقوی نے کہا ہے کہ سودی نظام کے خاتمے کے عدالتی حکم اور اس کے خلاف اپیل واپس لینے کے حکومتی اعلان کے بعد اسلامی بینکاری کے عملی اقدامات کی فی الفور ضرورت ہے۔ مولانا فضل الرحمان حکمران اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ اور ان کی جماعت حکومت کا حصہ ہے۔وفاقی وزیر مذہبی امور اور گورنر خیبر پختونخوا کا تعلق بھی جے یو آئی سے ہے ۔وفاقی وزیر خزانہ مسلم لیگ ن سے تعلق رکھتے ہیں، تو سودی نظام کے خاتمے میں دیر کس بات کی ہے؟ سودی نظام کے خاتمے کا باقاعدہ اعلان اور اسلامی نظام بینکاری نافذ کیا جائے۔ قرآن کے مطابق، سود اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کے مترادف ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی مملکت میں سودی نظام بینکاری کا جاری رہنا افسوسناک ہے، ہمیں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ اسلامی بینکاری معاشرتی خوشحالی کا پیغام ہے۔ دراصل حکمران قرآن کو مانتے ہیں مگر حکم قرآن کو نہیں مانتے۔اگر واقعی حکم قرآن مانتے ہوتے تو اب تک سودی نظام کا خاتمہ ہو چکا ہوتا۔ مگر ایسا نہیں ہوا۔
رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس کے میڈیا سیل کی طرف سے جاری بیان میں علامہ مرید نقوی نے کہا کہ وہ 21 سال یورپ میں رہے ہیں، جیسا ظالمانہ سودی نظام پاکستان میں نافذ ہے، مغرب میں بھی نہیں ہے۔ ہم شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار ثابت ہوئے ہیں۔سودی نظام کو اللہ اور رسول سے جنگ اس لیے قرار دیا گیا کہ سود غریبوں کی موت بن کر آتا ہے۔سودی نظام غریب کے معاشی قتل کا باعث ہے۔ سود لینے والے غریبوں کو اذیت سے گزرنا پڑتا ہے۔