حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صیہونی عبوری حکومت کی کابینہ کی تشکیل کے لیے مقرر کردہ بینجمن نیتن یاہو اور اس حکومت کے موجودہ وزیر اعظم یائر لاپڈ کے درمیان زبردست جھڑپ ہوئی اور دونوں کے درمیان شدید لفظی جنگ شروع ہو گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق، لاپڈ اور نیتن یاہو نے جمعرات کی شام ایک دوسرے پر الزامات لگائے۔ لیپڈ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: نیتن یاہو نے کابینہ نہیں بنائی تھی، بلکہ ڈارئی اور بین گوئر نے کابینہ تشکیل دی۔
انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو کی کابینہ خطرناک، انتہائی اور غیر ذمہ دارانہ ہے، اور اس کا برا انجام ہونے والا ہے، میں اسرائیلیوں سے کہتا ہوں کہ ان دنوں اسرائیلیوں پر فرض ہے کہ نیتن یاہو کی کابینہ کی تشکیل کے خلاف خاموش نہ رہیں۔
دوسری جانب نیتن یاہو نے لاپڈ کے جواب میں کہا: "لاپڈ، جس نے ہمارے لیے ایک تباہ شدہ اور معاشی طور پر بد حال حکومت چھوڑی ہے، وہ اب مستقبل کی کابینہ کو مشورہ دینا چاہتے ہیں!۔
انہوں نے یہ دعوی کیا کہ ایران جوہری توانائی کی طرف بڑھ گیا ہے اور لاپڈ نے اس مسئلے کا کوئی جواب نہیں دیا ہے، لیپڈ کا مشورہ بے بنیاد اور بے اساس ہے۔ لپڈ! تم الیکشن ہار گئے ہو، اپنے گھر واپس جاؤ۔
اس سے قبل صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نے نیتن یاہو پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا تھا: ’’ہم نادان نہیں ہیں اور ہم آپ کے غلام نہیں رہیں گے۔ "ہم یہاں صرف اس لئے زندگی نہیں گزار رہے ہیں کہ ٹیکس ادا کریں یا اپنے بچوں کو ملک کی فوج میں خدمات انجام دینے کے لیے بھیجیں۔
لیپڈ نے نیتن یاہو کی ممکنہ کابینہ کو انتہائی انتہا پسند اور پاگل قرار دیا اور کہا: نیتن یاہو کمزور ہے۔ بغیر کسی شرط کے اس نے اپنے آپ کو چھوٹے شراکت داروں کے حوالے کر دیا۔ لیکن ہم ہمت نہیں ہاریں گے اور حکومت، جمہوریت، فوجیوں اور مستقبل کے لیے لڑتے رہیں گے۔