حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صوبہ اصفہان میں ’’ثبات قدم‘‘ کے عنوان سے منعقد ایک اجلاس میں روح اللہ رفعتی نے استقامت اور ثبات قدمی کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آیۃ اللہ خامنہ ای نے اپنی تقریروں میں بارہا ثابت قدمی کا تذکرہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: امام رضا علیہ السلام نے حدیث ’’سلسلۃ الذھب‘‘ میں توحید میں داخل ہونے کی شرط کو ولایت قرار دیا ہے، امام نے فرمایا: سَمِعْتُ رسول اللَّه (صلّى اللَّه علیه و آله) یقول: سَمِعْتُ جبرائیل یقول: سَمِعْتُ اللَّه عزّوجلّ یقول: لا إلهَ إلّا اللَّه حِصْنى، فَمَن دَخَلَ حِصْنى أمِنَ مِن عَذابى. فَلَمّا مرّتِ الرّاحلةُ، نادانا: بِشُرُوطِهِا و أنا مِن شُرُوطِها۔ شرط توحید یہ ہے کہ انسان پہلے ولایت کو قبول کرے، جس نے ولایت کا انکار کیا اس کا عقیدہ توحید ناقص ہے۔
انہوں نے کہا: سورہ اعراف کی آیت ۱۵۰ کے مطابق «إِنَّ الْقَوْمَ اسْتَضْعَفُونِی وَکَادُوا یَقْتُلُونَنِیبا»حضرت موسی علیہ السلام کے کوہ طور پر جانے کے بعد قوم اپنے ولی زمان سے منحرف ہو گئی اور منہہ کو موڑ لیا، اور حضرت ہارون کو قتل کرنے کے فراق میں لگ گئے، جب کہ سورہ کی آیت ۴۸ کے مطابق حضرت موسی کی قوم تنہا ایسی قوم ہے جس کے بارے میں اللہ تعالی نے وَأَنِّی فَضَّلْتُکُمْ عَلَی الْعَالَمِینَ کہا ہے یعنی تمام عالم پر فضیلت حاصل ہے، لیکن چوں کہ ان کے اندر استقامت نہیں پائی جاتی تھی اس لئے منحرف ہو گئے تھے۔