۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
حکمت نیا

حوزہ/ محترمہ ندا حکمت نیا نے کہا: آج مغربی تہذیب اور جدید اسلامی تہذیب ایک دوسرے کے مدمقابل کھڑی ہیں، مغربی تہذیب میں غیر کلامی تہذیب کو تصوی شکل میں پیش کیا جاتا ہے، لہذا ہمیں بھی چاہئے کہ جدید اسلامی تہذیب کو تصویری شکل میں پیش کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، محترمہ ندا حکمت نیا نے جامعۃ الزہراؑ کی جانب سے’’مسلم خواتین کی طرز زندگی کا رول ماڈل‘‘ کے موضوع پر منعقد ثقافتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا: نئی اسلامی تہذیب کی تشکیل کے لیے ہمیں موجودہ حالات کو اچھی طرح پہچاننے کی ضرورت ہے اور اسی کی بنیاد پر ہمیں تہذیب کی راہ پر گامزن ہونا چاہیے۔

جامعۃ الزہرا (س)کی دوسری ثقافتی تقریب کی منیجر نے مزید کہا: آج کی اس ٹیکنالوجی سے پہلے تہذیب صرف ایک کلامی ہوا کرتی تھی، آہستہ آہستہ اور وقتاً فوقتاً، اس تہذیب نے غیر کلامی رخ اپنا لیا، جس میں فن نے ایک یک اہم کردار ادا کیا، آج ورچوئل اسپیس، مصنوعی ذہانت، میٹاورس اور جدید ٹیکنالوجیز اور میڈیا کے آنے سے، تہذیب نے تصویری روپ اپنا لیا ہے۔

انہوں نے کہا: آج کی ماڈرن تہذیب کہ جس نے تصویری روپ اپنا لیا ہے دنیا میں حکمرانی کا ایک ذریعہ بن گئی ہے، آج کی یہ ٹکنالوجی کوئی معمولی چیز نہیں ہے بلکہ ذہنوں پر حکومت کرنے کا ایک ذریعہ بن چکی ہے۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ آج مغربی تہذیب اور جدید اسلامی تہذیب ایک دوسرے کے مدمقابل کھڑی ہیں، کہا: مغربی تہذیب میں غیر کلامی تہذیب کو تصوی شکل میں پیش کیا جاتا ہے، اس کے بعد لوگ اس میں مشترکات تلاش کرنے لگتے ہیں، اس مغربی تہذیب ایسی تکنیکی آلات استعمال کیے گئے ہیں جس سے مغربی تہذیب تمام تہذیبوں پر حکومت کر سکے۔

انہوں نے کہا: انقلاب اسلامی کہ جو کہ جدید اسلامی کا بانی ہے، اسے چاہئے کہ اسلامی تہذیب کو تصویری شکل دے،چوں کہ ہم ایک توحید پرست عالمی معاشرہ بنانا چاہتے ہیں، لہذا سب سے پہلے تو ایسے لوگوں کی ضرورت ہے جن کا ذہن، عمل اور طرز عمل ایک ہی سمت ہو اور توحید کی راہ پر گامزن ہو۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .