حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مولانا سید شبیب کاظم کی گرفتاری اور مظفرپور کے مومنین کے اختلافات سے متعلق قم المقدسہ میں مقیم ہندوستانی علما، افاضل، اور ان کے اداروں اور تنظیموں نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس کا متن حسب ذیل ہے:
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ۔
أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُوا بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَنْ يَتَحَاكَمُوا إِلَى الطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُوا أَنْ يَكْفُرُوا بِهِ وَيُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَنْ يُضِلَّهُمْ ضَلَالًا بَعِيدًا {النساء: ٦٠}
ایک عرصے سے مظفرپور بہار سے اوقاف میں بدانتظامی اور مومنین کے درمیان اختلاف اور تنازعہ کی پریشان کن خبریں موصول ہورهی ہیں، مولانا سید شبیب کاظم کی گرفتاری اور اس کے بعد کے افسوسناک حالات کے پیش نظر، شہر مقدس قم میں مقیم ہندوستانی علما اور افاضل چند نکات پر تاکید کرنا لازمی سمجھتے ہیں:
١۔ اہل بیت(ع) کی تعلیمات کی روشنی میں مومنین کی دینی ذمہ داری ہے که آپسی اختلافات کو علما کی ہدایت اور باہمی گفتگو کے ذریعه ہی حل کریں، اور ان اختلافات میں حکومتی اداروں یا دوسری قوموں کے افراد کی مداخلت کا راستہ فراہم نہ کریں۔
٢۔ مندرجہ بالا نکتہ کے بموجب ہم عالیجنابان مولانا سید کلب جواد ، مولانا سید محمد عسکری اور دیگر تمام فکرمند علمائے کرام کی اس معامله میں طرفین کے درمیان آپسی مفاہمت کی کوششوں کی مکمل طور پر حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔
٣۔ البتہ اس وقت مولانا سید شبیب کاظم کی قید سے رہائی خود اپنے آپ میں خاص اہمیت کی حامل ہے، اس لئے ہم ان کی گرفتاری پر اپنے احتجاج کو درج کرنے کے ساتھ، ان کی رہائی کے لئے کوشاں علما اور مومنین کی تہہ دل سے قدردانی کرتے ہیں۔
٤۔ ہم ملک کے تمام علمائے کرام کی خدمت میں عرض کرتے ہیں کہ اس مسئلہ نے اب ذاتی اور علاقائی نوعیت کی جگہ قومی کیفیت اختیار کی ہے،اس لئے آپ سبھی حضرات، بالخصوص ائمہ جمعہ حضرات سے گزارش ہے کہ وہ مولانا کی رہائی اور مسئلہ کے اطمئنان بخش حل سے متعلق اپنی دعاؤں اور نصیحتوں سے نوازنے کے علاوہ، اپنے اپنے علاقوں میں مومنین کو بھی اس معامله سے اس انداز سے آگاہ فرمائیں جس سے ان کی دینی بصیرت میں اضافہ ہو اور اس نوعیت کی شرمناک صورتحال کے دہرائے جانے کا سد باب ہو سکے۔
دنیا بھر میں مولانا موصوف کی رہائی اور مسئلہ کے معقول حل کے لئے کی جانے والی تمام دعاؤں میں ہم بھی جوار حضرت معصومہ قم(س) سے شریک ہیں، اور امید کرتے ہیں یہ معاملہ آج تک قوم کے لئے جتنا کرب اور شرمندگی کا سبب بنا ہے، حضرت امام عصر(عج) کی مدد سے اس سے کہیں زیادہ بهتر اورعنقریب ہی اس کا حل، مومنین کے لئے سرور اور سربلندی کا باعث ثابت ہوگا۔
وَآخِرُ دَعْوَانا أَنِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ