حوزہ نیوز ایجنسی کی ر پورٹ کے مطابق، عراقی وزارت خارجہ کے ترجمان احمد الصحاف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ عراقی وزیر خارجہ فواد حسین کو کل جمعہ کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا فون آیا جس میں بدھ کو سویڈن میں قرآن کریم نذرآتش کرنے کے واقعے پر گفتگو کی گئی۔
فواد حسین نے اس فون کال کے دوران کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے عالم اسلام کے ممالک اور یورپی معاشروں کے درمیان بہت سے مسائل پیدا ہو جائیں گے، اسلامو فوبیا کا رجحان انتہا پسند اور دہشت گردانہ خیالات کو جنم دیتا ہے اور تمام ممالک میں نفرت اور تشدد کا سبب بنتا ہے۔
اس گفتگو میں عراقی وزیر خارجہ نے ایسی فکر اور خیالات کا مقابلہ کرنے کے لیے بین الاقوامی اقدامات کی ضرورت پر تاکید کی۔
گوٹیرس نے بھی کہا کہ اس واقعے پر عراق اور عالم اسلام کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے، میں اس گھناؤنے فعل کی مذمت کرتا ہوں۔
انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ اسلامو فوبیا کے رجحان سے نمٹنا ضروری ہے اور کہا: مجھے شیعوں کے مرجع تقلید آیت اللہ سید علی سیستانی کا پیغام موصول ہوا، میں ان کی سعی و کوشش کا شکر گزار ہوں اور میں ان کے پیغام کا جواب دوں گا۔
عراق کی وزارت خارجہ فواد حسین نے گفتگو کے آخر میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کا ان کے موقف اور آیت اللہ سیستانی کے پیغام کی طرف توجہ دینے پر شکریہ ادا کیا اور تاکید کی کہ ہر کوئی سلامتی، امن، پرامن بقائے باہمی کے قیام اور انتہا پسندانہ نظریات کے خلاف لڑنے کے لیے کام کر رہا ہے۔