۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
شیخ محمد عسیران

حوزہ/ لبنانی شیعہ عالم دین نے کہا کہ لبنانی حکام، مکتب عاشورا کی طرف رجوع کرتے ہوئے اس مکتب کے عالی ترین معانی کو استخراج کریں، کیونکہ عاشورا، اخلاقی ترقی کے معتقدین کیلئے ایک وسیع نامہ ہے، ہمیں اس مکتب سے اپنے اور دنیا کے لوگوں کی اصلاح کیلئے راہ حل تلاش کرنا چاہیئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جعفریہ صیدا لبنان کے شیعہ مفتی حجت الاسلام والمسلمین شیخ عسیران نے عاشورا کی مناسبت سے منعقدہ مجلس میں موجود عوام اور مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی شخصیات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امام حسین علیہ السّلام نے قیام کیا تاکہ دین اسلام کے پیغام کو زندہ کیا جا سکے اور اس قیام نے دین حنیف کی اہمیت کو معاشرے میں اجاگر کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ عاشورا، انقلاب کے عنوان سے، ایک خودسازی کی تحریک ہے۔ تاریک ترین ظلمتوں میں جانوں کو خدائی نور سے منور کرنے کیلئے تحریک حسینی ایک ایسی شمع ہے کہ جسے نسلیں ایک دوسرے سے ارث میں لیتی رہی ہیں۔

شیخ عسیران نے لبنان اور فلسطین کے بحران پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے مؤقف یعنی مسئلۂ فلسطین سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، لہٰذا ہمیں مظلوم فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے غاصب صہیونیوں کے مظالم اور مقدسات کی توہین پر خاموش نہیں رہنا چاہیئے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ غاصب صہیونی حکومت کے غیر انسانی سلوک کی وجہ سے لبنان کو اقتصادی بحران کا سامنا ہے اور حکومت پر قرضوں کے بوجھ سے سیاسی بحران بھی پیدا ہوا ہے۔ عوام کو ریلیف فراہم نہ کرنے اور سیاسی استحکام کی خراب صورتحال، ملکی استحکام اور امن وامان کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔

لبنانی شیعہ عالم دین نے کہا کہ ہم لبنان کے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ لوگوں کے مسائل کو درک کرتے ہوئے ان مسائل کے حل کیلئے مذاکرات کی میز پر بیٹھ جائیں اور مکتب عاشورا کی طرف رجوع کرتے ہوئے اس مکتب کے عالی ترین معانی کو استخراج کریں، کیونکہ عاشورا، اخلاقی ترقی کے معتقدین کیلئے ایک وسیع نامہ ہے، ہمیں اس مکتب سے اپنے اور دنیا کے لوگوں کی اصلاح کیلئے راہ حل تلاش کرنا چاہیئے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .