حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کی انتہائی دائیں بازو کی حکومت کی عدالتی تبدیلی نے صیہونی حکومت کو تباہی اور بربادی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے پیر کے روز اسرائیل کی پارلیمنٹ سے منظور شدہ متنازعہ قانون پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا: آج کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ یہ دن صیہونی حکومت کی تاریخ کا بدترین دن ہے، کیونکہ انشاء اللہ اس نے حکومت کو تباہی، ٹوٹ پھوٹ اور ٹوٹ پھوٹ کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 1985 میں پہلی شکست کے بعد 2000 میں اسلامی مزاحمتی تحریک کے خلاف اسرائیل کی دوسری شکست نے عرب دنیا میں اس حکومت کے ناقابل تسخیر ہونے کا تصور بدل دیا۔
حسن نصر اللہ نے دوشنبہ کے دن محرم کی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: صیہونی حکومت کے ناجائز قیام کے ساتھ ساتھ سامراجی طاقتوں نے یہ افواہ پھیلائی کہ اسرائیلی فوج ناقابل تسخیر ہے، اس فوج نے عرب فوجوں کو شکست دی ہے اور سرزمین فلسطین کو اس کے قبضے سے آزاد کرانا ناممکن ہے، لیکن سب نے دیکھا کہ 1982 میں جب صیہونی فوج لبنان پر چڑھائی کر کے بیروت میں داخل ہوئی تو کچھ لوگ ایسے بھی تھے جن کو یقین تھا کہ اس فوج کو شکست دی جا سکتی ہے، اسی یقین کا نتیجہ تھا کہ 1985، 2000 اور 2006 میں دنیا نے اس فوج کو مزاحمت کے ہاتھوں شکست ہوتے دیکھا۔