۱۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 30, 2024
وحدت امت و یکجہتی فلسطین کانفرنس

حوزہ/ تحریک بیداری امت مصطفےؐ کراچی کے تحت "وحدت امت و یکجہتی فلسطین کانفرنس" منعقد ہوئی، جس کی صدارت علامہ سید جواد نقوی نے کی، جبکہ پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے جید علمائے کرام، مذہبی جماعتوں کے سربراہان، مشائخ عظام و اکابرین شریک ہوئے۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تحریک بیداری امت مصطفےؐ کراچی کے تحت "وحدت امت و یکجہتی فلسطین کانفرنس" منعقد ہوئی، جس کی صدارت علامہ سید جواد نقوی نے کی، جبکہ پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے جید علمائے کرام، مذہبی جماعتوں کے سربراہان، مشائخ عظام و اکابرین شریک ہوئے۔

حماس کی قابلِ فخر مقاومت کے بعد مسلمان ممالک کی مصلحت پسندی اور منافقت کا دور ختم ہو چکا: علامہ سید جواد نقوی

شرکائے کانفرنس میں مولانا شکیل اختر جدون جمیعت علماء اسلام ایبٹ آباد، پروفیسر عبدالغفور راشد (نائب امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان)، شیخ الحدیث مفتی مولانا محمد زبیر فہیم (صدر اتحاد المدارس العربیہ پاکستان)، قاری محمد یعقوب شیخ (مرکزی رہنما تحریک حرمت رسول)، مفتی علامہ سید قوی اللہ شاہ ترمذی، ڈاکٹر سید مہدی رضا شاہ سبزواری (سجادہ نشین آستانہ عالیہ شہباز قلندر سہیون شریف)، پیر سید عثمان شاہ راشدی (فرزند صبغت اللہ راشدی پیر پگاڑا)، پیر سید محمد فرحان، علامہ ناظر عباس تقوی صاحب ( جوائنٹ سیکرٹری شیعہ علماء کونسل پاکستان)، پروفیسر شمس الدین شگری صاحب، مفتی محمود الحسینی صاحب (رہنما جمعیت علماء اسلام پاکستان) پروفیسر ڈاکٹر زاہد علی زاہدی صاحب، مفتی محمود مکرم ( ناظم سندہ منہاج القرآن انٹر نیشنل)، مسلم پرویز، معراج الہدی، اسد اللہ بھٹو (مرکزی رہنما جماعت اسلامی)، کونسلر جنرل اسلامک رہپبلک آف ایران، مولانا منظر الحق تھانوی صاحب، مولانا اظہر شاہ ہمدانی علامہ نثار قلندری صاحب ( صدر ھیئیت ذاکرین امامیہ پاکستان) ایڈوکیٹ عامر علی، مفتی محمددائود صاحب (بین المذاہب ہم آئہنگی فورم)، علامہ بدر الحسنین صاحب ( عابدیہ مشن)، علامہ ضیغم عباس صاحب مفتی رحمن صاحب و دیگر شامل تھے۔

حماس کی قابلِ فخر مقاومت کے بعد مسلمان ممالک کی مصلحت پسندی اور منافقت کا دور ختم ہو چکا: علامہ سید جواد نقوی

علامہ سید جواد نقوی کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ قرآن مجید کے نصائح اور فرامین، کفار اور دشمنوں کی صفوں کی حد بندی کرنے کی تاکید کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قرآن مجید مسلمانوں کو آپس میں محبت ،رحم دلی، اور شفقت سے پیش آنے کی وصیت کرتاہے اور تاکید کرتا ہے کہ مسلمان حبل اللہ کے سائے میں اتحاد کے مرکز پر قائم رہیں۔ پیغمبر اسلام ﷺ، اہلبیت اطہار علیہم السلام اور آپکے اصحاب کی سیرت بھی اسی راہ وروش پر دلیل ہے۔چنانچہ آغاز تاریخ سے ہی یہ بات واضح ہے کہ سیاست الٰہی توحید کے ستون پر استوار ہے اور طاغوتی سیاست کی عمارت شرک، تفرقہ جدائی و اختلاف کے بل بوتے پر ٹکی ہوئی ہے۔ ہماری بقاء کی بنیاد توحید اور قرآن کے محور پر اتحاد ہے۔

علامہ سید جواد نقوی کا کہنا تھا کہ فلسطینی مزاحمتی تحریکوں کے فیصلہ کن وار سے زمیں بوس ہو جانیوالی قابض وغاصب صیہونی حکومت، مجاہدین سے پڑنے والی کاری ضرب کا انتقام غزہ کے عوام، عورتوں اور معصوم بچوں سے لے رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ غاصب صیہونیوں کو انکے جرائم میں امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور دیگر شرپسندوں کی بھرپور حمایت اور تعاون حاصل ہے، سامراجی طاقتیں، مادی و عسکری وسائل اور ذرائع ابلاغ کی وسیع تبلیغات کے باوجود حماس کی اس عظیم مزاحمت کے مقابلے میں مغلوب ہوکر رہ گئی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکیوں کے ہاتھ کہنیوں تک غزہ کے بچوں، عورتوں اور دیگر شہداء کے خون میں رنگے ہوئے ہیں۔ ان جرائم پر تمام اسلامی سرزمینوں اور حتی امریکہ، یورپ اور دنیا کے دیگر خطوں میں عوام کے دل کانپ اٹھے ہیں۔ یورپ میں آزادی اور انسانی حقوق کے دعوے کرنیوالوں نے فلسطینیوں کی حمایت میں کیے جانے والے اقدامات پر قدغن لگا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس جنایت کو روکنے کا راستہ بھی یہی ہے کہ مسلمان ممالک کے عوام، بے حسں، مصلحت پسند اور خیانت کار حکمرانوں کی منتظر نہ رہیں اور فلسطین اور تمام اسلامی سرزمینوں کی آزادی کیلئے ان حکمرانوں سے اپنے راستے الگ کر لیں جو غاصب حکومت کیساتھ سفارتی، عسکری، معاشی روابط رکھتے ہوئے ان جرائم پر فقط مگرمچھ کے آنسو بہاتے ہیں، لیکن مسلمان سرزمینوں کے تمام وسائل اس استکباری سیاست کیلئے وقف کر رکھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت عالم اسلام کے پاس اپنے تحفظ کیلئے واحد راستہ اسلام کے محور پر اتحاد قائم کرنا ہے اور غاصب ریاست جو کسی کی سوچ اور تخیل سے بعید جرائم کا ارتکاب کرتی ہے کے مقابلے کا واحد ذریعہ پر عزم اور مسلح مقابلہ ہے ۔ علامہ جواد نقوی کا کہنا تھا کہ امت کے پاس دفاع کا واحد راستہ اسلام کے محور پر اتحاد اور امریکی اہداف کا انکار ہے۔

اس موقع پر مقررین کا کہنا تھا کہ علامہ جواد نقوی نے عظیم الشان کانفرنس کر کے دشمن کو پیغام دیا ہے کہ باطل کے مقابلے میں ہم ایک ہیں۔ علماء اسلام کی جانب سے اسلام کے اصلی اصولوں کے احیاء کے ساتھ سامراجی طاقتوں کی دشمنی بھی اسلام کے ساتھ منظم تراور سنجیدہ ترہوگئی ہے کیونکہ سامراجی اور تسلط پسند طاقتیں عالم اسلام کی بیداری کو اپنے لئے بڑا خطرہ تصور کرتی ہیں۔

مقررین کا کہنا تھا کہ غاصب صیہونیوں کو واپس جانا پڑے گا، فلسطین صرف فلسطینیوں کا ہوگا، حماس کی اس عظیم مقاومت نے آزادی فلسطین کی راہیں کھول دی ہیں، مظلومیں غزہ کا جذبہ شہادت و حب الوطنی اور لازوال قربانیاں رائیگا نہیں جائیں گی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .