۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
اسلام آباد میں"غزہ کے جہاد میں خواتین کے کردار کا جائزہ" کے موضوع پر ایک روزہ تربیتی ورکشاپ

حوزہ/ مقررین نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج خواتین پر تشدد کا عالمی دن ہے مگر ہم دیکھ رہے ہیں کہ جو عالمی معاہدہ توڑنے گئے ان میں سر فہرست یہ ہے کہ کسی بھی جنگ کی صورت میں خواتین اور بچوں کو نشانہ نہیں بنایا جاسکتا۔ اسی طرح انہوں نے کہا کہ آج اسرائیل نے اپنی بربریت پوری دنیا کے سامنے خود ثابت کردی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلام آباد/ "خواتین پر تشدد کے عالمی دن" کے موقع پر مظلومین جہاں بلخصوص غزہ کے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لئے امامیہ آرگنائزیشن پاکستان شعبہ خواتین اور خانہ فرہنگ جمہوری اسلامی ایران راولپنڈی کے اشتراک سے "غزہ کے جہاد میں خواتین کے کردار کا جائزہ" کے موضوع پر ایک روزہ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ پروگرام الصادق آڈیٹوریم، امام بارگاہ الصادق اسلام آباد میں منعقد کیا گیا۔ جس میں امامیہ آرگنائزیشن پاکستان کی خواہران کی ایک کثیر تعداد کے علاؤہ مجلس وحدت المسلمین، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور انجمن جان نثاران اہلبیت راولپنڈی کے خواتین کے وفد نے بھی شرکت کی۔ مقررین میں برادر ڈاکٹر قیصر عباس، برادر سجاد حیدر رضوی اور حجت الاسلام و المسلمین آغا سید سلمان نقوی شامل تھے۔

پروگرام میں اسٹیج سیکرٹری کے فرائض مرکزی مسئول شعبہ خواتین آغا ندیم آفتاب نے سرانجام دئے۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز برادر محمد وجاہت رضا نے تلاوت قرآن مجید سے کیا۔ جس کے بعد برادر ڈاکٹر قیصر عباس نے خطاب کیا اور غزہ کی خواتین کی بہادری کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی ماؤں کی اصل طاقت انکا ایمان اور دین سے محبت ہے۔اور یہ ان ماؤں کی بہترین تربیت کا ہی نتیجہ ہے کہ فلسطینی نوجوان باطل کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں۔

برادر قیصر عباس کے بعد ڈائریکٹر خانہ فرہنگ فرامز رحمان زاد نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج خواتین پر تشدد کا عالمی دن ہے مگر ہم دیکھ رہے ہیں کہ جو عالمی معاہدہ توڑنے گئے ان میں سر فہرست یہ ہے کہ کسی بھی جنگ کی صورت میں خواتین اور بچوں کو نشانہ نہیں بنایا جاسکتا۔ اسی طرح انہوں نے کہا کہ آج اسرائیل نے اپنی بربریت پوری دنیا کے سامنے خود ثابت کردی۔

ڈائریکٹر خانہ فرہنگ کے بعد ماہر تعلیم پروفیسر سجاد حیدر رضوی نے حاضرین سے تربیت نسل کے حوالے سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی سے اس کی حقیقی شناخت چھین لینا سب سے بڑا ظلم ہے اور یہ ظلم غلط تعلیم کے ذریعے سے کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی جنگ جذبوں کے ساتھ ساتھ تعلیم اور ہنرمندی کے ساتھ بھی لڑی جاتی ہے۔ انہوں نے تربیت اولاد کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بچے کی زندگی کے ابتدائی 1000 دن بہت اہم ہیں۔ جس میں کسی بھی بچے کی 4 جہتوں سے تربیت کی جانی چاہیے۔ یعنی حقوق اللہ، حقوق العباد، حقوق الذات اور حقوق الکائنات۔ ان جہتوں پر تربیت نسل کی بنیاد رکھی جائے تو بہترین نسل پروان چڑھے گی۔

پروفیسر سجاد حیدر رضوی کے بعد حجت الاسلام و المسلمین آغا سید سلمان نقوی نے خواتین سے خطاب کیا اور تربیت کو ایک جامع عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ علم، ہنر اور روئے مل کر تعلیم کے عمل کو مکمل کرتے ہیں۔ آغا سید سلمان نقوی نے کہا کہ عمل صالح انسان کو معراج تک لے جاتا ہے اور انسان میں جرات اور بہادری پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقی مودت کا اظہار عمل سے ہوتا ہے اور فلسطینی مسلمانوں نے اہل بیت علیہم السلام سے مودت کا اظہار اپنی قربانی سے اور عمل سے کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بظاھر حماس سنی تنظیم اور حزب اللہ ایک شیعہ تنظیم ہے مگر ظالم کے خلاف ان کی سوچ ایک نظر آتی ہے کیونکہ ان دونوں کا سرچشمہ دراصل ایک ھے اور وہ ہے ولایت۔ پس جس نے خود کو عملاً ولایت سے جوڑا وہ کامیاب ہو گیا۔انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا کہ مسئلہ فلسطین کو محض دو قوموں کا مسئلہ سمجھا جاتا تھا مگر امام خمینی (ح) نے اسے امت مسلمہ کا مسئلہ قرار دیا۔

آخر میں مرکزی ناظمہ امامیہ آرگنائزیشن پاکستان خانم خدیجہ نقوی نے مہمانان گرامی اور حاضرین سے اظہار تشکر کیا اور برادر ندیم آفتاب نے دعائے امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف پر پروگرام کا اختتام کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .