حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، الازہر آبزرویٹری نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ میڈیا دنیا بھر کے تنازعات کو چھپانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، بشرطیکہ وہ واقعات اور تنازعات کو پیش کرنے میں اپنے پیشہ ورانہ معیارات کی پابندی کرے۔
انہوں نے کہا: جو شخص بھی غزہ کی پٹی میں جاری نسل کشی اور نسلی تطہیر کے بارے میں انصاف کے ساتھ عالمی میڈیا کی کوریج کو مشاہدہ کرتا ہے وہ یہ آسانی کے ساتھ درک کر سکتا ہے کہ مختلف قومیتوں کے لاکھوں پیروکاروں والے میڈیا آؤٹ لیٹس بہت سے اپنے پیشہ ورانہ معیارات کی صریحاً خلاف ورزی کرتے ہیں۔
الازہر کے آبزرور نے مزید کہا: اس میڈیا معیار کی خلاف ورزی کا سب سے واضح ثبوت واشنگٹن پوسٹ، لاس اینجلس ٹائمز اور گارڈین جیسے بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے 750 سے زائد صحافیوں کا وہ دستخط شدہ خط ہے جس میں صیہونی غاصب فوج کے ہاتھوں غزہ میں صحافیوں کے قتل کی مذمت کی گئی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق اس خط میں صہیونیوں کی طرف سے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف کیے جانے والے جرائم کو بیان کرنے کے لیے نسل پرستی اور نسل کشی جیسی اصطلاحات کے استعمال پر زور دیا گیا ہے اور غزہ میڈیا کی کوریج پر اس پر پابندی جیسے نتائج کی دھمکی اور اس اخبار کی ساکھ کو خطرہ میں ڈالنے وغیرہ کے لیے خبردار کیا گیا ہے۔
الازہر آبزرویٹری نے کہا: یہ خط بلاشبہ غزہ اور مقبوضہ فلسطین کے واقعات سے متعلق میڈیا کی ہیرا پھیری کو ثابت کرتا ہے اور اسی لیے یہ بڑے واضح طریقہ سے کہا جا سکتا ہے کہ متعصب بین الاقوامی میڈیا قابض صہیونیوں کے ساتھ مل کر غزہ میں فلسطینیوں کی تباہی میں خطرناک کردار ادا کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ان حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے بآسانی سمجھا جا سکتا ہے کہ غزہ جنگ کے مظالم جیسی آشکار حقیقت کو چھپانا اور جھوٹ بولنا مغربی میڈیا کی فطرت میں شامل ہے۔