حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،عرب سربراہان مملکت کا 33 واں اجلاس آج بحرین کے دار الحکومت منامہ میں جاری ہے، اس اجلاس میں عرب رہنماؤں نے تقریر کی اور ان کے بیانات کا محور غزہ کی جنگ تھی۔
اس اجلاس میں مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے اس بات پر زور دیا کہ صیہونی حکومت اپنی ذمہ داریوں سے مسلسل پیچھے ہٹ رہی ہے، خاص طور پر صہیونی حکومت غزہ میں جنگ بندی کو قبول کرنے سے گریز کر رہی ہے۔
عبد الفتاح السیسی نے کہا کہ اسرائیل رفح کراسنگ کو کنٹرول کر کے غزہ کی پٹی کو زیادہ سے زیادہ گھیرے میں لینے کی کوشش کر رہا ہے، ہم مسئلہ فلسطین کو نظر انداز کرنے اور فلسطینی عوام کی جبری نقل مکانی کے بالکل خلاف ہیں۔
انہوں نے فلسطینی قوم کے خلاف بھیانک جنگ کو روکنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا:فلسطینی عوام کو 1967 کی متعین کردہ سرحدوں کے اندر اپنا ملک بنانا چاہیے، اس وقت غزہ میں 70 فیصد سے زائد رہائشی عمارتیں امریکہ کی مدد سے تباہ ہو چکی ہیں۔
فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے غزہ میں جنگ بندی کے خلاف امریکہ کے ویٹو اور فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت پر تنقید کرتے ہوئے تاکید کی: امریکہ کو فلسطینی اتھارٹی کے اثاثوں کو بحال کرنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالنا چاہیے۔
غزہ کو تباہ کرنے میں اسرائیل کو امریکی حمایت کا ذکر کرتے ہوئے محمود عباس نے عرب ممالک سے کہا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظرثانی کریں اور تمام تعلقات کو ختم کر دیں۔