۸ مهر ۱۴۰۳ |۲۵ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 29, 2024
الحیہ

حوزہ/ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے جمعرات کی شب کہا: صہیونی فوجی طاقت کے دم پر اپنے قیدیوں کو رہا کرانا چاہتے ہیں لیکن ان میں سے 70 فیصد قیدی اسرائیلی بمباری میں مارے جا چکے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حماس کے اسلامی اور عربی تعلقات کے دفتر کے سربراہ خلیل الحیہ نے لبنانی کے المنار چینل کو بتایا:ہم طویل عرصے تک دشمن کے خلاف مزاحمت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: غزہ پر جاری حملے کو آٹھ ماہ گزر جانے کے بعد اور قابض صہیونی حکومت کے مسلسل حملے اور ان حملوں میں امریکہ کی مدد کے باوجود دشمن مزاحمت کو تباہ کرنے میں ناکام رہا ہے، ہم غاصب صیہونیوں کے خلاف لڑنے اور اپنی قوم کا طویل عرصے اور مسلسل کئی مہینوں تک دفاع کرنے کر سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: مزاحمت نے ضائع شدہ صلاحیتوں کو دوبارہ اور از سر نو حاصل کیا ہے اور وہ ہم اپنی صلاحیتوں کے مطابق مختلف حالات کے مطابق خود کو ڈھال سکتے ہیں۔

حماس کے اس اعلیٰ عہدیدار نے مزید کہا: ہم ایک ایسے معاہدے کی تلاش میں ہیں جس سے صہیونی قیدیوں مقابل اپنے قیدیوں کو رہا کرا سکیں۔

انہوں نے کہا: یمن، لبنان اور عراق کےمزاحمتی محاذوں نے اپنے حملوں کو غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خاتمے تک جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

الحیہ نے مزید کہا: جب ہم علاقے میں مزاحمتی قوتوں کے ذمہ داران سے سے ملتے ہیں تو ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اگر جنگ ایک ہے تو مذاکرات بھی ایک ہی ہوں گے۔

انہوں نے کہا: دشمن جس جنگ کو طول دینا چاہتا ہے، اس کے لیے سب کو طویل عرصے کے لیے تیار رہنا چاہیے، اور ہماری قوم کے پاس مزاحمت اور لڑنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا:مذاکرات کا ہمارا مقصد جنگ کا مکمل خاتمہ، غزہ سے اسرائیلی فوج کا مکمل انخلاء اور اس کے بعد قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہے، حالیہ تجویز جو ہمارے سامنے رکھی گئی تھی وہ ہمارے مطالبات کے بالکل قریب ہے لیکن دشمن نے اس تجویز کا احترام نہیں کیا اور نہ ہی ثالثوں کا احترام کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .