۱۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۷ شوال ۱۴۴۵ | May 6, 2024
عیسی قاسم

حوزہ/ آیت اللہ شیخ عیسیٰ قاسم نے کہا: صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا سلسلہ جاری رکھنا اور بحرین میں اسرائیل کے سفیر کا باقی رہنا، مسلمانوں کے قتل پر رضامندی مترادف ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رہورٹ کے مطابق،بحرین کی اسلامی تحریک کے سربراہ آیت اللہ شیخ عیسی قاسم نے اس بحرین سے صیہونی حکومت کے سفیر کے اخراج اور اس حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے خلاف ایک بیان جاری کیا ہے جس کا متن حسب ذیل ہے:

بسم اللہ ارحمن الرحیم

بحرین کے غیرت مند عرب مسلمان روز و شب، ہر گھری اور ہر لمحہ اپنی حکومت سے یہی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیلی سفیر کو ملک بدر کر دے اور اس ناجائز حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا ارادہ ذہن سے نکال سے، اور اس پروگرام کے کسی بھی اثر و رسوخ کو ختم کرے جو کہ بحرین کے عوام کی سلامتی، مفادات، مذہب، اخلاقیات، تاریخ، مستقبل اور شناخت کے خلاف جرم ہے۔

یہ فساد اور شر کی دو جڑیں ہیں، یہ جہاں بھی جائیں گی، ہر خشک و تر کو ایک ساتھ جلا کر راکھ کر دیں گی اور لوگوں کو جہنم میں دھکیل دیں گی۔

اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا اور بحرین میں اس کے سفیر کو برقرار رکھنا صیہونیت اور استکباری یہودیت کے ہاتھوں غزہ کے عوام کے قتل پر رضامندی کا اعلان ہے، یہ صہیونی حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بتائے گئے راستے سے بالکل منحرف ہیں۔

اگر خدانخواستہ بحرین کے لوگ اس حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے اور اس کے سفیر کو برقرار رکھنے کے معاملے میں خاموش رہے تو وہ اپنے مذہب سے خیانت کریں گے، اپنے مفادات کو نظرانداز کریں گے، اپنی عزت و وقار کو بھول بیٹھیں گے، اور ان کی قوم کے ساتھ دشمنی کر بیٹھیں گے، اور رضائے الہی پر غضب الہی کو دیں گے، اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ سب سے بڑی حماقت ہوگی اور انہیں بد ترین ذلت کا سامنا کرنا پڑے گا اور شرمساری سے دوچار ہونا پڑے گا جس کا نتیجہ جہنم ہے جو کہ بہت ہی بری جگہ ہے، ممکن ہے کہ ہمارے سخت ترین دشمن یعنی امریکہ اور اسرائیل جیسے ممالک کو خوش کرنے کے چکر میں ہمارے کچھ عزیز نابود ہو جائیں۔

بحرین کے لوگ صرف یہی چاہیں گے کہ وہ اپنے دین کے مطابق عمل کریں، دین سے ہدایت حاصل کریں اور اپنے رب کی خاطر اپنی جان قربان کریں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .